افغانستان میں اساتذہ اور طالبات نے طالبان سے اپیل کی ہے کہ وہ نوعمر لڑکیوں کے اسکول پھر سے کھول دیں۔ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد لڑکیوں کے اسکول تقریبا دو ماہ سے بند ہیں۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے صرف تین صوبوں بلخ، قندوز اور سری پل نے لڑکیوں کے اسکول کھولے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کو کہا کہ طالبان نے افغان خواتین اور لڑکیوں سے کیے گئے تمام وعدے توڑے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ طالبان بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت کیا گیا وعدہ پورا کریں۔ دریں اثنا، 12 ویں کلاس میں تعلیم حاصل کر رہی مدینہ نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اسکولوں کو پھر سے کھولا جائے۔ وہ کہتی ہے کہ وہ اسکولوں کے پھر سے کھلنے کو لے کر پر یقین ہے۔ پیشے کے لحاظ سے ایک استاد اشوک اللہ کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو بھی تعلیم کا حق حاصل ہے۔ا سکول دوبارہ کھولے جائیں۔ حکومت کی تبدیلی سے معاشرے کے ایک بڑے طبقے کو متاثر نہیں ہونا چاہیے۔