نئی دہلی،14اکتوبر؍2021:
سائنس و ٹیکنالوجی ، عرضیاتی سائنس، وزیر کا دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج کہا کہ بہتر اور کفایتی نتائج کے لئے نہ صرف کام میں، بلکہ کام کی جگہوں پر بھی معلومات کے تبادلے کی ضرورت ہے۔
نوراتری کے مبارک موقع پر نئی دہلی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمے(ڈی ایس ٹی)اور سائنس و صنعتی تحقیقاتی محکمہ(ڈی ایس آئی آر)کے لئے ٹیکنالوجی بھون کمپلیکس میں تعمیر شدہ نئی جدید ترین عمارت کا افتتاح کرتےہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ بھارت کے 75ویں یوم آزادی کے موقع پر اس طویل سفر میں ملک نے ایک نیا میل کا پتھر حاصل کیا ہے۔
افتتاحی تقریب میں ڈی ایس ٹی اورڈی بی ٹی میں سیکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ، ڈی ایس آئی آر سیکریٹری اور سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر منڈے، ڈی ایس ٹی میں سابق سیکریٹری ، پروفیسر آشوتوش شرما، ڈی ایس ٹی میں اعلیٰ مشیر ڈاکٹر اکھیلیش گپتا، اے ایس اور ایف اے جناب وشو جیت سہائے، ڈی ایس ٹی میں جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر انجو بھلاّ اور ڈی ایس ٹی اور ڈی ایس آئی آر کے متعدد اعلیٰ افسران موجود تھے۔
سینٹرل وِسٹا پروجیکٹ کے وزیر اعظم کے تصور کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کے آزادی کے 74 سال بعد بھی ملک میں سینٹرل سیکریٹریٹ نہیں ہے اور مختلف وزارتوں نے کمپلیکس کرائے پر لے رکھے ہیں اور اِس کے لئے ہزاروں کروڑ روپے کرایہ دیا جاتاہے۔اُنہوں نے کہا کہ اِس پروجیکٹ سے نہ صرف پیسے کی بچت ہوگی، بلکہ انتظامیہ اور کام میں بھی بہتر تال میل پیدا ہوگا۔اِسی طرح اُنہوں نے کل وزیر اعظم جناب مودی کے ذریعے شروع کئے گئے تال میل کی ایک خوبصور ت مثال گتی شکتی پروگرام کا حوالہ دیا۔کیونکہ اِس پہل سے بنیادی ڈھانچے سے متعلق 16 مرکزی محکمے ایک ہی پلیٹ فارم پر آجائیں گے۔
یہ بات دلاتے ہوئے کہ ڈی ایس ٹی کے قبضے والی عمارتوں کو بنیادی طور سے پی ایل-480’’عوامی قانون -480’’کے تحت یو ایس اے آئی ڈی کے ذریعے درآمد شدہ غذائی اجناس کے ذخیرے کےلئے استعمال کئے جانے والے گوداموں کے طورپر کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ نئی عمارت کا کمپلیکس کمی کی حالت سے موجودہ سرکار کے تحت آتم نربھرتاتک کے سفر کی علامت ہے۔کیونکہ بھارت غذائی اجناس کی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل بن گیا ہے، بلکہ اہم برآمد کار ممالک میں سے ایک کی شکل میں بھی اُبھرا ہے۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ہمارے پاس 60 اور 70 کی دہائی میں ممتاز سائنسداں اور اعلیٰ شخصیات تھیں، لیکن اُن کے پاس اب بن رہی عالمی سطح کی سہولتوں کا فقدان تھا۔ اُنہوں نے منصوبہ سازوں اور آرکیٹکٹوں سے کہا کہ وہ بھارت کی فطرت اور اِس کے سائنسی ہُنر کی نمائش کے لئے کمپلیکس میں کھلی جگہ کا استعمال کریں۔اُنہوں نے افسران سے کہا کہ وہ جدید ترین سہولتوں کے توسط سے نوجوان اِسٹارٹ-اَپس کی ضرورتوں کا خیال رکھیں اور اُن تک رسائی حاسل کریں۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے بتایا کہ نئی عمارت میں ڈی ایس ٹی –ڈی ایس آئی آر اور دہلی میں واقع ڈی ایس ٹی کے تحت آنے والے 5خود مختار اداروں یعنی سائنس انجینئرنگ ریسرچ بورڈ(ایس آئی آر بی)، ٹیکنالوجی انفارمیشن فار کاسٹنگ اینڈ اسسمنٹ کونسل(ٹی آئی ایف اے سی)، ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ(ٹی ڈی بی)، وگیان پرسار، انڈین نیشنل اکیڈمی آف انجینئرنگ (آئی این اے ای) کو بھی شامل کیا جائے گا، کیونکہ یہ کرایے کی عمارتوں میں کام کررہے ہیں۔
پورا ہونے پر نئے کیمپس میں 35,576مربع میٹر کا ایک تعمیر شدہ علاقہ ہوگا، جس میں شہری ترقیات کی وزارت کے طے شدہ معیارات کے تحت دو نئے آفس بلاک ، 500سیٹوں والا ایک ہال، کینٹین، استقبالیہ کمرہ، سی آئی ایس ایف بلاک، (دفتر اور اکیلے رہنے کے لئے)،ڈاک گھر، بینک اور دیگر سہولتیں ہوں گی۔ عمارتوں کو آئی جی بی سی ، یو ایس جی بی سی اور گِرہ(جی آر آئی ایچ اے)معیارات کے مطابق گرین ریٹنگ حاصل کرنے کے ہدف سے بنایا گیا ہے۔جدید ترین عمارتیں اپنی روشنی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کےلئے سولر توانائی ، ایک عمارت کے انتظام و انصرام کا نظم (بی ایم ایس)، باغبانی اور دیگر مقاصد کے لئے ری سائیکل پانی کا استعمال کرنے کےلئے ایک ایس ٹی پی، 500 کی صلاحیت والا ایک جدید ترین ہال ، 400گاڑیوں کے لئے بیسمنٹ پارکنگ کی جگہ ، بجلی کی کھپت کو کم کرنے کے لئے ایل ای ڈی لائٹنگ سسٹم کا استعمال کرنے کا ہدف لے کر تیار کی گئی ہیں۔