ملک میں روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کی موجودگی بنگلہ دیش کے لیے درد سر ہے۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اعتراف کیا ہے کہ روہنگیا مہاجرین ان کے ملک پر ایک بہت بڑا ’بوجھ‘ بن گئے ہیں۔
بنگلہ دیش کے معروف اخبار’ڈھاکہ ٹربیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اتوار کے روز نیدرلینڈ کی نومنتخب سفیر اینی گیرارڈ وان لیوین نے وزیر اعظم شیخ حسینہ سے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کی ترقی میں ہالینڈ کی شراکت کی تعریف کی۔
وزیراعظم کے پریس سیکرٹری احسان الکریم نے صحافیوں کو گفتگو کی تفصیلات بتائیں۔ بات چیت کے دوران بنگلہ دیش کے وزیر اعظم نے کہا کہ 2017 میں بڑی تعداد میں بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا مہاجرین ملک کے لیے بھاری بوجھ بن گئے ہیں۔ کاکس بازار میں ماحولیاتی اور جنگل کے وسائل ضائع ہو رہے ہیں۔ 2017 کے بعد سے ان مہاجرین کو میانمار واپس بھیجنے کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2017 میں بنگلہ دیش نے روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد کو پناہ دی جو میانمار کی فوج کی نسل کشی سے بھاگ کر آئے تھے۔ انہیں بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں پناہ گزین کیمپوں میں رکھا گیا تھا۔ روہنگیا بحران کے دوران بنگلہ دیشی حکومت نے امید ظاہر کی کہ میانمار کی صورت حال جلد بدل جائے گی اور ان روہنگیا مہاجرین کو میانمار واپس بھیجا جاسکتا ہے۔