Urdu News

ترکی نے امریکہ سمیت 10 ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا

ترکی نے امریکہ سمیت 10 ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا

ترک صدر رجب طیب اردغان نے کہا کہ انہوں نے امریکہ سمیت ان تمام 10 ممالک کے سفیروں کو غیر معتبر شخصیت (پرسونا نان گریٹا) اعلان کرکے ملک بدر کر نے کے واسطے وزارت خارجہ کو ہدایت دی ہے، جنہوں نے انسانی حقوق کے کارکن عثمان کاوالا کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ اس ہفتے کے اوائل میں کناڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈ، نیوزی لینڈ، ناروے، سویڈن اور امریکہ کے سفیروں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکے ترک حکومت سے اپیل کی تھی کہ مسٹر عثمان کاوالا کو رہا کیا جائے، جو چار سال سے جیل میں ہیں۔ اسی روز، تمام 10 سفیروں کو ترک وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا تھا، اور مسٹر اردگان نے بعد میں سفارتی تعلقات سے متعلق ویانہ کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے انہیں ملک بدر کرنے کی دھمکی دی تھی۔

طیب اردغان نے ایک عوامی خطاب میں کہا کہ"میں نے اپنے وزیر خارجہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں کہ ان 10 سفیروں کو غیر معتبر قرار دیا جائے"۔عثمان کاوالا ترکی کے ایک معروف تاجر اور انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔ وہ انادولو کلتور فاؤنڈیشن کے بانی ہیں، جو نسلی اور مذہبی اقلیتی منصوبوں کو فروغ دیتے ہیں، خاص طور پر ترک اور آرمینیائی آبادی کے درمیان مفاہمت، اور کردوں کے مسئلے کے پرامن حل کی وکالت کرتے ہیں۔عثمان کاوالا کو 2020 میں ملک گیر احتجاج سے متعلق الزامات سے بری کر دیا گیا جو 2013 میں ان کے خلاف عائد کیے گئے تھے۔ تاہم یہ فیصلہ بعد میں الٹ دیا گیا تھا۔مسٹر عثمان کاوالا نے اپنے خلاف تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

ترکی کی سفیروں کو نکالنے کی دھمکی پر امریکہ اور یورپی ممالک چوکنا

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے گذشتہ روز اْن 10 ممالک کے سفیروں کو ملک سے نکال دینے کا عندیہ دیا تھا جنہوں نے جیل میں بند سماجی کارکن عثمان کاوالا کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ان ممالک میں جرمنی اور امریکا بھی شامل ہیں۔ اردغان کے موقف پر ردود فعل سامنے آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔سویڈن، ناروے اور ہالینڈ نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ انہیں ترکی کی جانب سے کوئی سرکاری نوٹفکیشن موصول نہیں ہوا۔ ہفتے کی شب جاری مشترکہ بیان پر تینوں ممالک کے سفیروں کے دستخط ہیں۔

ناروے کی وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق ان کے ملک کے سفیر نے ایسا کچھ نہیں کیا جس سے ملک بدر کیے جانے کا جواز بنتا ہو۔ انہوں نے باور کرایا کہ انسانی حقوق اور جمہوریت کے حوالے سے ترکی پر دباؤ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ادھر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کو ان معلومات کا علم ہے اور وہ ترک وزارت خارجہ سے مزید جان کاری حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔جرمنی کی وزارت خارجہ کے اعلان کے مطابق وہ اس وقت دیگر نو متعلقہ ممالک کے ساتھ بھرپور مشاورت کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ کینیڈا، فرانس، فن لینڈ، ڈنمارک، جرمنی، ہالینڈ، نیوزی لینڈ، ناروے، سویڈن اور امریکا نے پیر کی شام ایک بیان میں میں مطالبہ کیا تھا کہ ترکی میں کاروباری شخصیت عثمان کاوالا کے مقدمے کا منصفانہ اور جلد تصفیہ کیا جائے۔ عثمان 4 برس سے جیل میں ہیں۔

البتہ ترکی کے صدر کو ان ممالک کا یہ موقف پسند نہیں آیا اور انہوں نے ان کے سفیروں کو نکال دینے کا عندیہ دے ڈالا۔ ایردوآن کے مطابق انہوں نے وزارت خارجہ کو احکامات جاری کر دیے ہیں کہ ان دس سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے کے معاملے کو دیکھا جائے۔ناپسندیدہ شخصیت ایک سفارتی اسطلاح ہے جو عموما ملک سے نکال دینے سے پہلے استعمال کی جاتی ہے۔

Recommended