ادبِ اطفال میں بچوں کی ذہنی سطح اور عصری تقاضوں کو ملحوظ رکھنا ضروری :پروفیسر شیخ عقیل احمد
قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام ‘ادبِ اطفال میں تخلیقی سطحیت:حقیقت یا فسانہ’ کے زیرِ عنوان آن لائن مذاکرہ
قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام ‘ادبِ اطفال میں تخلیقی سطحیت:حقیقت یا فسانہ’ کے عنوان سے منعقدہ آن لائن مذاکرے میں تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ ادبِ اطفال ایک مشکل صنف ہے جس میں بچوں کی ذہنی سطح اور عصری تقاضوں کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ اردو میں دیگر اصناف کے ساتھ بچوں کے ادب کی بھی ایک توانا روایت رہی ہے اور ماضی قریب و بعید سے لے کر آج تک ہمارے بہت سے ادیبوں نے بچوں کے لیے ادب تخلیق کیا اور بہت سے رسالوں نے بھی ادبِ اطفال کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے مگر عصرِ حاضر میں ادب اطفال کو کئی طرح کے مسائل درپیش ہیں۔ ایک تو یہ کہ موجودہ دور میں ادب اطفال پر کام بہت کم ہورہا ہے اور دوسرا اہم مسئلہ بچوں کے ادب کے معیار اور سطح کا بھی ہے۔ انھوں نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ آج کے مذاکرے میں ادبِ اطفال کے اسی پہلو پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا،جو لوگ اس مجلس میں موجود ہیں ان کی بچوں کے ادب پر گہری نگاہ ہے اور وہ خود بھی بچوں کے لیے لکھتے رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آج کی گفتگو کے ذریعے ادبِ اطفال کی موجودہ صورت حال اور اس کے معیار پر صحت مند رائیں سامنے آئیں گی۔
معروف افسانہ نگار ذکیہ مشہدی نے مذاکرے میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ تخلیقیت سے پہلے بچوں میں اردو زبان کے تئیں دلچسپی پیدا کرنا ضروری ہے،جس کے بعد ہی ہم انھیں ادب عالیہ کی طرف متوجہ کرسکتے ہیں۔ انھوں نے معاصر زبانوں خصوصا انگریزی میں لکھے جانے والے بچوں کے ادب سے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے لیے مفید ادب تبھی تخلیق ہوسکتا ہے، جب بچے کی عمر ،ذہنی سطح ،جذباتی سطح اور عقلی سطح کو پیش نظر رکھتے ہوئے لکھا جائے۔ بچوں کے ادیب سردار سلیم نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کا اعتراف کرنا چاہیے کہ موجودہ دور میں بہت سے ادبا اور رسالے ادب اطفال کو فروغ دے رہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بچوں کے لیے نئے لکھنے والوں کی ہر حال میں حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور ان کا ہاتھ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ سراج عظیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقیات کی وجہ سے بچوں کی ذہنی و فکری سطح میں غیر معمولی تبدیلی آچکی ہے،جس کا احساس و ادراک ضروری ہے اور بچوں کے لیے تبھی کامیاب ادب تخلیق کیا جاسکتا ہے۔ بچوں کے رسالہ ’نیا کھلونا‘ کے مدیر اعلی نوشاد مومن نے کہا کہ بچوں کے ادب میں تخلیقی سطحیت آدھی حقیقت اور آدھا فسانہ ہے ،البتہ قلمکاروں کی یہ ذمے داری ہے کہ وقت کی ضرورتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بچوں کا ادب تخلیق کریں۔اس موقعے پر این بی ٹی کے ایڈیٹر(اردو) شمس اقبال نے بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ بچوں کے ادب میں مواد کی بہتری کے ساتھ ظاہری سراپا کو بھی خوب صورت بنانے کی ضرورت ہے۔
اخیر میں کونسل کے ڈائرکٹر شیخ عقیل احمد نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کونسل بچوں کے ادب کو موجودہ ضروریات اور تقاضوں کے مطابق پیش کرنے اور اسے فروغ دینے کے لیے ضروری قدم اٹھائے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کے ادب پر لکھنے والے ادیبوں اور اداروں کے لیے کونسل جلد ہی ایک تربیتی ورکشاپ بھی منعقد کرے گی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض جناب فیروز بخت احمد نے بحسن و خوبی انجام دیے ۔ اس موقعے پر کونسل سے ڈاکٹر کلیم اللہ(ریسرچ آفیسر)،آبگینہ عارف(ٹیکنکل اسسٹنٹ) موجود رہے،افضل حسین خان اور محمد افروز نے تکنیکی تعاون فراہم کیا،جبکہ کونسل کے فیس بک پیج کے ذریعے سیکڑوں لوگوں نے اس پروگرام میں شرکت کی۔