نئی دہلی، 27 اکتوبر (انڈیا نیرٹیو)
دہلی ہائی کورٹ نے افغانستان میں پھنسے 227 ہندوستانیوں کے محفوظ انخلا کی درخواست کرنے والے درخواست گزار کو مرکزی حکومت کو رپورٹ کرنے کی ہدایت دی۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی صدارت والی بنچ نے یہ حکم دیا۔
عدالت نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ عرضی گزار کی رپورٹ پر غور کرے۔ سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے درخواست کے ساتھ منسلک فہرست پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا، جس میں افغانستان میں پھنسے ہندوستانیوں کے نام شامل تھے۔ جب عدالت نے اس فہرست کی ساکھ پر سوال اٹھایا تو درخواست گزار نے کہا کہ اس نے تمام پھنسے ہوئے ہندوستانیوں سے فون پر بات کی ہے۔ لیکن عدالت نے کہا کہ ہمیں اس فہرست پر شک ہے۔ سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل امت مہاجن نے کہا کہ حکومت نے افغانستان میں پھنسے ہندوستانیوں کو بچانے کی پوری کوشش کی ہے۔
درخواست میں افغانستان میں پھنسے ہندوستانیوں کو ای ویزا جاری کرنے کی مانگ کی گئی تھی تاکہ وہ ہندوستان آسکیں۔ یہ درخواست مصنف اور سماجی کارکن پرمیندر سنگھ پال نے دائر کی تھی۔ درخواست گزار کی طرف سے وکیل گروندر پال سنگھ نے کہا کہ افغانستان پر مکمل طور پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے۔ کئی ممالک نے افغانستان سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے آپریشن کیے اور انھیں وہاں سے نکالا۔ بھارت نے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے آپریشن بھی کیا لیکن پھر بھی کچھ لوگ وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ افغانستان میں پھنسے بھارتیوں کو طالبان سے جان کا خطرہ ہے۔ انہیں طالبان کی طرف سے روزانہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ حکومت ہند نے ان شہریوں کو واپس لانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا اور نہ ہی ان کی مدد کی۔