Urdu News

چین کے نئے سرحدی قانون پرہندوستان نے کیا تشویش کا اظہار، سرحدی قوانین میں تبدیلی منظور نہیں

چین کے نئے سرحدی قانون پرہندوستان نے کیا تشویش کا اظہار، سرحدی قوانین میں تبدیلی منظور نہیں

ہندوستان نے بدھ کے روز خدشہ ظاہر کیا کہ چین کی طرف سے حال ہی میں منظورکیا گیاسرحدسے متعلق قانون (لینڈ باونڈری ایکٹ) دونوں ممالک کے درمیان سرحدی انتظام اور سرحدی مسئلہ سے متعلق موجودہ دو طرفہ بندوبست اورسرحدی مسئلے  کو متاثر کر سکتا ہے۔ ہندوستان نے توقعظاہر کی ہے کہ چین قانون کی بنیاد پر دونوں ممالک کی سرحدی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی یکطرفہ اقدام نہیں کرے گا۔ بھارت کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ قانون چین اور پاکستان کے درمیان 1967 میں ہوئے اسمعاہدے کو کوئی جواز نہیں دیتا، جس کے تحت پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے کچھ علاقے چین کے حوالے کیے تھے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے میڈیا کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مذکورہ تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان نے اس بات کا نوٹس لیا ہے کہ چین نے 23 اکتوبر کو ایک نیا 'لینڈ باونڈری ایکٹ' منظور کیا ہے۔ اس قانون میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ اس بات کا  ذکر ہے کہ چین سرحدی علاقوں کے معاملات پر بیرونی ممالک کے ساتھ یا مشترکہ طور پر طے پانے والے معاہدوں کی پابندی کرے گا۔اس میں سرحدی علاقوں میں اضلاع کی تنظیم نو کی بھی تجویزہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان سرحد سے متعلق مسائل ابھی حل ہونا باقی ہیں۔ دونوں فریقوں نے مساوی سطح پر مشاورت کے ذریعے منصفانہ،مناسب اور باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس میں  لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر امن اور معمول کی صورتحال بنائے رکھنے سے متعلق کئی دو طرفہ معاہدے، پروٹوکول اور انتظامات بھی ہیں۔

باگچی نے کہا کہ ایسی صورت حال میں سرحدی انتظام کے ساتھ ساتھ سرحدی مسئلہ پر ہمارے موجودہ دوطرفہ انتظامات کو متاثر کرسکنے والاقانون لانے کا چین کا ایک طرفہ فیصلہ ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے۔ ہندوستان کا ماننا ہے کہ اس طرح کے یکطرفہ قدم سے سرحدی مسئلہ اور وہاں پر امن اور معمول کی صورتحال سے متعلق دو طرفہ انتظامات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہندوستان کو امید ہے کہ چین اس قانون کے بہانے ہندوستان-چین سرحدی علاقوں میں یکطرفہ طور پر حالات کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔

ترجمان نے یہ بھی کہا کہ نیا قانون ہماری نظر میں 1963 کے نام نہاد پاک چین ’سرحدی معاہدے‘کو کوئی جواز نہیں فراہم کرتا ہے۔ حکومت ہند نے مسلسل اس معاہدے کو 'غیر قانونی اور نہ تسلیم کیا جانے والا' قرار دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مشرقی لداخ اور ہندوستان کے دیگر علاقوں میں بڑھتے ہوئے سرحدی تنازعہ کے درمیان چین نے ایک نیا 'لینڈ باؤنڈری قانون' پاس کیا ہے۔ اس قانون کا مقصد سرحدی علاقوں میں انفراسٹرکچر اور دیگر ترقیاتی کاموں کو فروڈدینا اور ملک کی علاقائی سالمیت کے تحفظ پر زور دینا ہے۔ نئے قانون کے تحت چین ملک کی ”خودمختاری اور علاقائی سالمیت“ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

Recommended