Urdu News

کم کاربن اخراج والے ترقی پذیر ممالک کو وقت اور تعاون دیا جانا چاہیے: بھوپیندر یادو

کم کاربن اخراج والے ترقی پذیر ممالک کو وقت اور تعاون دیا جانا چاہیے: بھوپیندر یادو

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر بھوپیندر یادو نے گلاسگو میں جاری اقوام متحدہ موسمیات کی تبدیلی کانفرنس میں برازیل، جنوبی افریقہ، بھارت اور چین  پر مشتمل بی اے ایس آئی سی (بیسک) گرو پ  کے  ممالک کی جانب سے بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ کوپ 26  میں  ایک سال کی تاخیر ہوچکی ہے تاہم فریقوں نے  نیشنلی ڈٹرمائنڈ کنٹری بیوشنز (این ڈی سی کے نفاذ کا آغا ز کردیا ہے۔لہٰذا یہ انتہائی اہم ہے کہ کوپ 26 کے موقع پر پیرس ایگریمنٹ رول بک کو حتمی شکل دے دی جائے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ایسا کرتے وقت برابری اور مشترکہ لیکن علیحدہ  علیحدہ ذمہ داریوں اور متعلقہ اہلیتوں   (سی بی ڈی آر – آر سی) کے اصولوں کے نفاذ اور فریقوں کے انتہائی مختلف قومی حالات کے اعتراف کو مکمل اہمیت دی جانی چاہئے۔ بھوپیندر یادو نے  اس بات کو اجاگر کیا کہ کم اخراج والے مستقبل کی طرف منتقلی کے تعلق سے ترقی پذیر ملکوں کو وقت،  پالیسی اسپیس اور تعاون  دیا جانا چاہئے۔

 بھارت کے وزیر ماحولیات نے ذکر کیا کہ کوپ 26 کا مقصد کلائمیٹ فائننس اور ایڈپٹیشن سے متعلق بلند تر عالمی عزائم ہونا چاہئے۔ایسا کرتے وقت  فریقوں کی مختلف تاریخی ذمہ داریوں  اور ترقی پذیر ممالک کو  درپیش  ترقیاتی چیلنجوں کا اعتراف بھی کیا جانا چاہئے، جن میں کووڈ -19  کی وبا کے سبب  کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔

بیان میں  جناب یادو نے پیرس معاہدے کے بوٹم  اپ (نیچے اوپر)نوعیت  اور اپنے  این بی سی کے تعین کے لئے  فریقوں کی آزادی  اور گلوبل اسٹاک ٹیک سائیکل  اور قومی  حالات اور سائنس کی  ضرورت کے نتائج  پر مبنی  مسلسل  اپ ڈیٹ کا بھی ذکر کیا۔درجہ حرارت سے متعلق طویل مدتی  ہدف کے تعلق سے  انہوں نے  اس بات کی توثیق کی کہ دستیاب تازہ ترین  سائنس   نے  اس بات کو واضح کردیا ہے کہ  تمام فریقوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اس میں  اپنا منصفانہ کردار جلد اد ا کرے  اور اس کے حصول کے لئے  یہ ضروری ہوگا کہ ترقی پذیر ممالک تیزی کے ساتھ اپنے اخراج میں کمی لائیں اور ترقی پذیر ممالک کو تعاون دینے کے لئے اپنی مالی مدد میں  قابل ذکر اضافہ کریں۔

ماحولیات کے وزیر نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک  ، ترقی پذیر ملکوں کو  سالانہ  100بلین  امریکی ڈالر کی مدد  دینے  کے ہدف کو حاصل کرنے میں  2009سے نہ صرف  ناکام رہے ہیں  بلکہ وہ  2025 کے ہدف  کے تعلق سے آج بھی  وہ  2009  کے ہدف پر ہی قائم ہیں۔ ایک طرف جہاں  بیسک ممالک سمیت ترقی  پذیر ممالک نے   2009 سے  اپنے  کلائیمیٹ ایکشنز کو رفتار دی ہے، وہیں  یہ بات  ناقابل قبول ہے کہ کلائمیٹ  فائننس سپورٹ  کے نفاذ   کے لئے  وسائل  اکٹھا  کرنے کے تعلق سے ترقی یافتہ ممالک  اپنے ارادوں  پر پورے نہیں اترے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوپ26  کو ایسے کوپ کے طورپر یاد رکھے جانے کی ضرورت ہے،جس سے  ترقی یافتہ  ممالک کی جانب سے  ترقی پذیر ممالک کو  مالی  اعانت  کے تعلق سے  تبدیلی  کا آغاز ہوا۔انہوں نے کہا کہ  مالی  معاونت   کے ساتھ ساتھ تکنیکی ترقی اور  منتقلی وصلاحیت سازی   ایسے اہم  عوامل ہیں،  جن سے ترقی پذیر ممالک میں  لائمیٹ ایکشنز کو تقویت مل سکتی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ  کلائمیٹ فائننس  اور  بالخصوص  ا?رٹیکل 6 کلائمیٹ   عزائم   کے  فروغ  میں  خاص  طور پر معاون ہوسکتے ہیں۔ ایک ایسا  مارکیٹ نظام ،جس میں نجی شعبے کو کاربن بازاروں میں   اپنا رول ادا کرنے کی سہولت ہو،  کلائیمیٹ عزائم کو مزید پوان چڑھانے میں معاون ہوسکتے ہیں۔آخر میں  بیسک گروپ کی جانب سے  انہوں نے آب وہوا کی تبدیلی کے مسائل سے لڑنے اور صدارت  کی ذمہ داری والے ملک اور دیگر سبھی  فریقوں کیساتھ تعمیری انداز  میں کام کرنے کے تئیں  مکمل  عہد بستگی کا اعادہ کیا تاکہ کوپ26  کے موقع پر  ایک کامیاب  نتیجے کی برآمدگی یقینی  بن سکے۔

Recommended