نئی دہلی:29اکتوبر،2021۔زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے ‘‘پھلوں اور سبزیوں کے بین الاقوامی سال’’ پر ایک قومی کانفرنس سے خطاب کیا جس کا اہتمام زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم کے تعاون سے کیا تھا۔ وزیر موصوف نے باغبانی کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے لئے آپریشنل رہنما خطوط اور رہنما خطوط کے کیو آر کوڈ بھی جاری کئے۔ یہ کانفرنس اقوام متحدہ کے ادارے کی طرف سے اعلان کردہ ‘‘پھلوں اور سبزیوں کے بین الاقوامی سال 2021’’ کے جشن کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔ اس سال کا مرکزی خیال ’’متوازن اور صحت مند غذا اور طرز زندگی کے لیے پھلوں اور سبزیوں کے غذائی فوائد کے بارے میں آگاہی‘‘ ہے۔
اپنے کلیدی خطاب میں جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ یہ کانفرنس انسانی تغذیہ، صحت، خوراک کی حفاظت اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں پھلوں اور سبزیوں کے اہم کردار کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کا ایک منفرد موقع ہے۔ ملک میں عالمی سطح پر مقبول غیر ملکی اور اہم دیسی پھلوں کی فصلوں کو فروغ دینے کے لیے وزارت نے عالمی سطح پر مقبول تجارتی اہمیت کی 10 غیر ملکی پھلوں کی فصلوں اور 10 اہم دیسی پھلوں کی فصلوں کی نشاندہی کی ہے جن میں اعلیٰ غذائیت اور غذائی خصوصیات ہیں۔ ریاستی باغبانی کے محکموں کو ان فصلوں کے رقبے میں توسیع کے سلسلے میں سال 22-2021 کے ہدف بھی دیے گئے ہیں۔ رواں سال کے دوران غیر ملکی پھلوں کے لیے8951 ہیکٹر اور دیسی پھلوں کے لیے 7154 ہیکٹر رقبہ کو زیر کاشت لایا جائے گا۔
جناب تومر نے کہا کہ ‘‘بھارت باغبانی کی پیداوار کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، جو عالمی پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کا تقریباً 12 فیصد پیدا کرتا ہے۔ سال 20-2019 کے دوران ہم نے باغبانی میں 320.77 ملین میٹرک ٹن کی اب تک کی سب سے زیادہ پیداوار ریکارڈ کی، جبکہ 21-2020 کے لیے باغبانی کی پیداوار کا تخمینہ 329.86 ملین میٹرک ٹن ہے، جو پچھلے سال سے بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا، "وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا ہے کہ 21ویں صدی کے ہندوستان کو فصل کے بعد فوڈ پروسیسنگ انقلاب اور زرعی پیداوار میں اضافے کے درمیان قدر میں اضافے کی ضرورت ہے۔ کسانوں کو اپنے گاؤں کے قریب ذخیرہ کرنے کی جدید سہولیات ملنی چاہئیں’’۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے زرعی شعبے میں تحقیق اور ترقی کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کی شراکت بڑھانے کی وکالت کی ہے۔
وزیر موصوف نے امید ظاہر کی کہ ہندوستان پھلوں اور سبزیوں کو ایک خاص کھانے کے طور پر نہیں بلکہ روزمرہ کی ضرورت کے طور پر غریبوں میں سب سے زیادہ غریب کی پلیٹ میں لانے کا ہدف حاصل کر سکتا ہے۔
جناب سنجے اگروال، سکریٹری، محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود، حکومت ہند نے کہا کہ باغبانی ہندوستانی زراعت کی ترقی کا انجن بن گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘پھلوں اور سبزیوں کا بین الاقوامی سال’’، اقوام متحدہ کی ہماری روزمرہ کی زندگی میں پھلوں اور سبزیوں کی اہمیت کے ساتھ ساتھ کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص غذائیت کی تکمیل سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔
بھارت میں ایف اے او کے نمائندے جناب ٹومیو شیچیری نے بتایا کہ ایف اے او کے علاقائی دفتر برائے ایشیا و بحرالکاہل (ایف اے او-آر اے پی) اور الائنس آف بائیوورسٹی انٹرنیشنل اور انٹرنیشنل سینٹر فار ٹراپیکل ایگریکلچر (سی آئی اے ٹی) نے بھی ایک ویبینار کا انعقاد کیا ہے جس کا موضوع ہے ‘‘پھلوں اور سبزیوں کے سال کو منانے کے لیے خوراک اور غذائیت سے محفوظ مستقبل کے لیے دیسی پھلوں اور سبزیوں کو مرکزی دھارے میں لانا’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ پھلوں اور سبزیوں کے فروغ سے متعلق فیصلہ سازوں سے قومی اور بین الاقوامی ترجیحات کو سننے اور شیئر کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔
جناب گارتھ اٹکنسن، بین الاقوامی ماہر نے ‘‘باغبانی کی سپلائی چین میں عالمی تبدیلی’’پر ایک پریزنٹیشن پیش کیا۔ انہوں نے ڈیموگرافی، ماحولیات اور مارکیٹنگ کے شعبے میں تبدیلی کے کلیدی محرکات کے بارے میں بات کی۔ اپنی پریزنٹیشن کے دوران انہوں نے پیداوار کے موجودہ طریقوں، پوسٹ ہارویسٹ مینجمنٹ، پروسیسنگ، لاجسٹکس، مارکیٹنگ اور ان کے مستقبل کے رجحانات کے بارے میں آگاہ کیا۔
جناب راجبیر سنگھ، جوائنٹ سکریٹری، محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود، حکومت ہند نے پھلوں اور سبزیوں کے بین الاقوامی سال کے موقع پر تقریب کا ایک جائزہ پیش کیا جبکہ ڈاکٹر ایس کے۔ ملہوترا، ہارٹیکلچر کمشنر نے سیمینار کے دوران ایک تھیم پریزنٹیشن پیش کیا۔
کانفرنس میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، حکومت ہند کے سینئر افسران، اسرائیل کے سفارت خانے، ہالینڈ کے سفارت خانے، گرین انوویشن سینٹر، جی آئی زیڈ، نیشنل ہارٹیکلچر بورڈ، کوکونٹ ڈیولپمنٹ بورڈ، آئی سی اے آر انسٹی ٹیوٹ کے افسران کے ساتھ ملک بھر کے سرکردہ کاشتکاروں/ پروسیسرز/کسانوں کے ساتھ تمام ریاستی باغبانی مشنوں نے بھی شرکت کی۔