Urdu News

ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں تک پہنچنے کے لیے چین کی نظریں اب وادی چُمبی پر

ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں تک پہنچنے کے لیے چین کی نظریں اب وادی چُمبی پر

  فوج کی مشرقی کمان کے کمانڈر نے کہا، چین وادی چُمبی میں رابطے مضبوط کر رہا ہے

نئی دہلی، 07 نومبر (انڈیا نیرٹیو)

اب چین کی نظریں تبت کے محکمہ شگاتسے میں واقع وادی چُمبی پر ہیں جہاں  بھارت کے سکم ریاست، بھوٹان اور   تبت کی سرحدیں ملتی ہیں۔ یہ وادی ہندوستان اور بھوٹان کے درمیان ایک اسٹریٹجک مقام ہے جہاں سے  پی ایل اے ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں تک رسائی کو چیلنج کر سکتی ہے۔ چین تبت کے خود مختار علاقے (ٹی اے آر) کی چومبی وادی میں ہندوستان کے لیے اسٹریٹجک طور پر اہم سلی گوڑی کوریڈور کے قریب اپنے رابطے کو  مضبوطکر رہا ہے۔ اسی وجہ سے حال ہی میں ہندوستانی فوج کی مشرقی کمان نے سلی گوڑی کو 'حساس' قرار دیا ہے۔

 خفیہ  معلومات کے مطابق، پیپلز لبرین آرمی (پی ایل اے) نے پچھلے اگست میں تقریباً 400تبتی لوگوں کی بھرتی کے لئے چمبی وادی میں ایک ماہ تک مہم چلای تھی۔ اس کا مقصد18-40سال کی عمر کے تبتی نوجوانوں کو پی ایل اے ملیشیا میں بھرتی کرنا تھا۔ خفیہ معلومات کے مطابق فری دزونگ اور یاتونگ کے نئے رنگ روٹ کو لہاسا میں ایک سال تک پی ایل اے کے تربیت سے گزرنا ہوگا۔ تربیت کے بعد انہیں بھارتأچین سرحد پر تعینات کئے جانے کے امکانات ہیں۔ اس سے پہلے جولائی 2021 میں پی ایل اے نے مشرقی لداخ کے بالمقابل نگاری  صوبے کے شکانہے علاقے میں بھرتی مہم چلائی تھی۔ یہ بھرتی مہم پینگونگ جھیل کے جنوبی ساحل پر  ایل اے سی کے بھارتی علاقے میں کیلاش رینج کی چوٹیوں پر بھارت کی اسپیشل فرنٹیئر فورس (ایس ایف ایف)منصوبہ بند کرنے کے بعد چلایا گیا تھا۔

 پیپلز ریپبلک آف چائنا (پی آر سی ) سے جڑے فوجی اور سیکورٹی ترقی پر امریکی کانگریس کو حال ہی میں جاری اپنی سالانہ رپورٹ 2021میں بھی دفاعی محکمہ نے ذکر کیا ہے کہ سرحد پر کشیدگی کم کرنے کے لئے چل رہے سیاسی اور فوجی مذاکرات کے باوجود پی آر سی نے حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر اپنی تعمیری سر گمیوں کو جاری رکھا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ چین نے اروناچل پردیش کی سرحد پر 4.5کلو میٹر دور اپنے علاقے میں تین گاؤ آباد کئے ہیں۔ اس کے علاوہ سرحد سے پانچ کلو میٹر دور توانگ میں نیا فوجی بنیادی ڈھانچہ بھی کھڑا کیا ہے۔ چین کے ذریعہ آباد کئے گئے تین گاوؤں میں سے ایک تساری ندی کے ساحل پر اروناچل پردیش کے بالائی سبنسیری ضلع میں واقع ہے۔

    اس کا انکشاف ہندوستھان   سماچار نے اس سال 19 جنوری کو اپنی ایک رپورٹ میں کیاتھا۔ چین نے اروناچل سرحد کے ساتھ اپنی سرزمین پر تین گاؤں آباد  کیے ہیں جہاں 100 سے زائد مکانات کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلا ہے کہ یہ تینوں گاؤں اپر سبانسیری ضلع میں تساری ندی کے کنارے واقع ہیں۔ یہ ایک ایسا علاقہ ہے جو بھارت اور چین کے درمیان طویل عرصے سے متنازعہ ہے، جس میں مسلح تنازعات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ سرحد سے 5 کلومیٹر۔ دور دراز توانگ میں ایک نیا فوجی انفراسٹرکچر بھی قائم کیا گیا ہے۔ سیٹلائٹ امیجز کے مطابق یہ جگہ بم لا پاس سے تقریباً پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر بھارت، چین اور بھوٹان کے سرحد کے قریب ہے۔ یہی نہیں چین نے ان دیہاتوں میں لوگوں کو بھی بسایا ہے۔

امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین چمبی وادی میں ایک متبادل محور بنا رہا ہے، جو سلی گوڑی کوریڈور کے قریب ہے۔ سلی گوڑی کوریڈور پر دباؤ بڑھانے کے لیے چین بھوٹانی علاقے میں سڑکیں بنا کر اپنی  پہنچ مضبوط کر رہا  ہے۔ یہیں پر بھارتی ریاست سکم، بھوٹان اور تبت کی سرحدیں ملتی ہیں۔ یہ وادی بھارت اور بھوٹان کے درمیان ایک سٹریٹجک مقام ہے جہاں سے پی ایل اے  بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں تک رسائی کو چیلنج کر سکتی ہے۔ گزشتہ سال منظر عام پر آنے والی ہائی ریزولوشن سیٹلائٹ تصاویر میں دکھایا گیا تھا کہ چین بھوٹانی علاقے میں دریائے تورسا کے ساتھ سڑکیں بنا رہا ہے۔ مغربی بنگال میں واقع سلی گوڑی کوریڈور بنگلہ دیش، بھوٹان اور نیپال کی سرحد کے ساتھ تقریباً 20-22 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

Recommended