Urdu News

دیویندر فڑنویس اور نواب ملک آمنے سامنے، کس نے کس کو کیا کہا؟

دیویندر فڑنویس اور نواب ملک آمنے سامنے، کس نے کس کو کیا کہا؟

داغدار افسران کو بچایا جا رہا ہے: نواب ملک

ممبئی، 10 نومبر (انڈیا نیرٹیو)

مہاراشٹراقلیتی محکمہ کے وزیر نواب ملک نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر داغدار عہدیداروں کو بچانے کا سنسنی خیز الزام لگایا ہے۔ نواب ملک نے الزام لگایا کہ نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڑے اور ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ بھتہ خوری کا کام بی جے پی کے کہنے پر کر رہے تھے۔

نواب ملک نے بدھ کے روز ممبئی میں الزام لگایا کہ سابق وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کی سرپرستی میں ریاست میں جعلی کرنسی کا کاروبار بلا روک ٹوک جاری  تھا۔ نواب ملک کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے 8 نومبر 2016 کو نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس وقت کی حکومت نے ریاست میں جعلی نوٹوں کے کاروبار پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ 8 نومبر 2017 کو سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے ممبئی کے بی کے سی  علاقے میں چھاپہ مارا اور 14.56 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ پکڑے۔ اس معاملے میں ممبئی، پونے اور نوی ممبئی میں بھی ملزمین کو گرفتار کیا گیا تھا۔ لیکن اس وقت کی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے صرف 8 لاکھ 80 ہزار روپے پر کارروائی کی گئی۔ اس وقت جعلی نوٹوں کے ساتھ گرفتار ملزم عمران عالم شیخ پر نرمی برتی اور اس کے بھائی حاجی عرفات شیخ کو سرکاری بورڈ کا چیئرمین بنا دیا۔ نواب ملک نے کہا کہ سمیر وانکھیڑے اس وقت ممبئی ڈی آر آئی میں تھے اور انہوں نے یہ سب کیا تھا۔ اس کیس کا براہ راست تعلق پاکستان اور بنگلہ دیش سے تھا تاہم کیس کی تفتیش مرکزی تفتیشی اداروں کے حوالے نہیں کی گئی۔ اب اسی سمیر وانکھیڑے کو این سی بی میں لاکر بھتہ خوری کا کام مسلسل جاری ہے۔

نواب ملک نے الزام لگایا ہے کہ اس وقت کی حکومت نے ملاڈ پولیس اسٹیشن میں درج بنگلہ دیشی باشندوں سے متعلق تحقیقات کو بھی روک دیا تھا۔ ایک اور سرکاری بورڈ چیئرمین کی دوسری بیوی کے تمام کاغذات ملاڈ پولیس نے مغربی بنگال کے 24 پرگنہ پولیس اسٹیشن کو بھیجے تھے۔ 24 پرگنہ پولیس اسٹیشن نے تمام کاغذات کو بوگس قرار دیا تھا لیکن بعد میں اس وقت کی حکومت نے بنگلہ دیشیوں کے خلاف پولیس کارروائی کو روک دیا تھا۔ اسی طرح مفرور ملزم ریاض بھاٹی کا معاملہ، جسے ممبئی ایئرپورٹ پر ڈبل پاسپورٹ کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا،   دو دن میں نمٹا دیا گیا۔ ریاض بھاٹی جیسے مفرور ملزمان کو وزیراعظم کے پروگرام میں غیر قانونی طور پر شامل کروایا گیا۔ جبکہ ریاض بھاٹی سے مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کو تفتیش کرنی چاہیے تھی۔ ریاض بھاٹی کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا، اس کی تحقیقات اس وقت کی حکومت کو کرنی چاہیے تھی۔

نواب ملک نے کہا کہ اس وقت کی حکومت نے پرمبیر سنگھ کو تھانے کا کمشنر بنا کر بھتہ خوری کی تھی، اس لیے پرمبیر سنگھ کے خلاف بھتہ خوری کے کئی مقدمات درج ہیں۔ ان معاملات کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

نواب ملک نے کہا کہ ان کی لڑائی صرف داغدار افسران سے ہے، جو تحقیقات کے نام پر بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔ اس لیے بی جے پی کو چاہیے کہ وہ ان داغدار افسران کی سرپرستی بند کرے۔

Recommended