وزارت خارجہ نے جمعرات کو امریکی وزارت دفاع کی جانب سے اروناچل پردیش میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے مشرقی علاقے میں چینی تعمیرات اور گاؤں کو آباد کرنے کی رپورٹس کے حوالے سے وضاحت جاری کی۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول اور اس علاقے پر چین کی جانب سے کئی سالوں سے تعمیراتی کام ہو رہا ہے۔ ماضی میں بھی ایسی ہی رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ جن علاقوں میں تعمیراتی کام ہو رہا ہے ان پر گزشتہ دہائیوں کے دوران چین نے غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارت نے اپنے سرحدی علاقے پر غیر قانونی قبضے کو کبھی قبول نہیں کیا۔ بھارت سرحدی علاقے کے بارے میں چین کے دعووں کو بھی مسترد کرتا رہا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان اروندم باغچی نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہندوستان سفارتی ذرائع سے چین کی سرگرمیوں کی سخت مخالفت کا اظہار کرتا رہا ہے اور مستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔
سرحد پر چین کے چیلنج کے تناظر میں ترجمان نے کہا کہ حکومت نے سرحدی علاقے میں انفراسٹرکچر کی ترقی پر زور دیا ہے۔ ان میں سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بہتر رابطہ فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت سرحدی علاقوں سمیت اروناچل پردیش میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے پرعزم ہے تاکہ وہاں کے لوگوں کے معمولات زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ حکومت سرحدی علاقوں میں پیش رفت پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ حکومت ملکی سلامتی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر پڑنے والے اثرات کے پیش نظر پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے ایک رپورٹ امریکی پارلیمنٹ کو بھیجی تھی۔ رپورٹ میں چین کی جانب سے تعمیراتی کام کر کے اروناچل پردیش کے سرحدی علاقوں میں گاؤں آباد کرنے کا ذکر تھا۔