وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نیآج یعنی15نومبر2021کو نئی دہلی میں انسٹی ٹیوٹ برائیدفاعی مطالعہ اور تجزیہ(اڈسا)کا نامبدلکر سابق وزیر دفاع آنجہانی منوہر پریکرکے نام پر کرنے کے لیے نئی تختی کی نقاب کشائی کی۔وزیردفاع جو کہ اس ادارے کے صدر ہیں،کے ذریعہ اس کا نام بدل کرمنوہر پریکر انسٹی ٹیوٹبرائے دفاع مطالعہ اور تجزیہ(ایم پی ۔اڈسا) کا یہ فیصلہ پچھلے سالجنرلباڈیکے ذریعہ متفقہ طورپر لیا گیا تھا۔ نام کی یہ تبدیلی اتفاق سیادارے کے57 ویں یوم تاسیس کے موقع پر ہورہی ہے، جو کہ ہرسال11 نومبر کو منایا جاتا ہے۔
سابق وزیردفاع کوخراج عقید ت پیش کرتے ہوئے وزیر دفاع نے اپنی تقریر میں آنجہانی منوہر پریکر کو یاد کیا۔جنہوں نیاسادارے کے کام کوآگے بڑھانے کے لیے اپنی توجہ مرکوزکی تھی۔ ان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو یاد کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ پریکر جی دفاعی امور کوگہرائی سے سمجھتے تھے اورسماجی اور دفاعی امورمیں ہندوستانیت کو اپنانے پر زور دئے جانے کی وجہ سے وہ ایک بیش قیمتی اثاثہ بن گئے۔ انہوں نے کہا“وہ ہماری مسلح افواج کے ایک شاندار لیڈر تھے۔
اڑی سانحہ کے بعد سال2016میں دہشت گردی مخالفحملوں میں ان کے ذریعہ فراہم کی گئی قیادت اورمسلح افواج کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے‘ ون رینک ون پنشن ’کا فیصلہ کافی دنوں تک یادرکھا جائے گا۔57 ویں یوم تاسیس پرایم پی اڈسا کو نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے ادارہ کی سخت محنت اور عزم کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ادارہ تقریباََ 6دہائیوں کے دوراندفاع،قومی سلامتی اور بین الاقوامی تعلقات کے شعبے میں بہترین تھنک ٹینک بن کر ابھرا ہے۔ وزیردفاع نے زور دے کر کہا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی سکیورٹی کے منظر نامہ کووڈ-19وبائی امراض جیسے پوشیدہ خطرات کے مدنظرمزیدہوشیار اور بیدا ر رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایمپی –اڈساایک ایسا بیش قیمتی خزانہ ہے جو ملک کی دفاع اورسلامتی کو نئی سمت عطا کرسکتا ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے ادارے سے قومی سلامتی کے شعبوں میں مزیدگہرائی سے توجہ دینے کی اپیل کی تاکہ یہ ملک کی مجموعی ترقی کے لئے کارآمد ثابت ہوسکے۔ انہوں نے تحقیق اور پالیسی ساز ی کے میدان میں نئے خیالات پیش کرنیاورایک مضبوطاور باصلاحیت بھارت کی تعمیر میں تعاون کرنے کے لئے اس اداریاور خاص کراس کے دانشوروں کی تعریف کی۔ انہوں نے ا س مقصد کو حاصل کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے تمام ممکنہ تعاون فراہم کرنے کا یقین دلایا۔ں پریزائیڈنگ افسران کی صد سالہ کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس میں پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں کے لیے ایکشن پلان تیار کیا جائے گا۔