کانگریس کے سینئر رہنما رحمان خان نے بھارتی مسلم کمیونٹی کے حوالے سے بڑا بیان دیا ہے۔ رحمان خان نے کہا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو اقلیت کی طرح نہیں سوچنا چاہیے، انہیں اکثریت کی ذہنیت سے سوچنا چاہیے اور خود کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تصور کرنا چاہیے۔ چار بار راجیہ سبھا کی رکن رحمان خان کا کہنا ہے کہ مسلمان ملک میں اقلیت نہیں ہیں اور انہیں قوم کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
خان، جو راجیہ سبھا کے سابق ڈپٹی چیئرمین رہ چکے ہیں، نے کہا کہ ملک میں تقریباً 20 سے 22 کروڑ مسلمان ہیں۔ میرے مطابق وہ اقلیت نہیں ہیں۔ 22 کروڑ اقلیتیں کیسے ہوسکتی ہیں؟ ہمیں زبردستی اقلیت کا لبادہ اوڑھایا گیا ہے۔
رحمان خان نے یہ بات اپنی کتاب ’انڈین مسلمز: دی وے فارورڈ‘کے لیے دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ اس کتاب میں ہندوستانی مسلمانوں کے موجودہ حالات کے بارے میں بہت سی دلچسپ باتیں لکھی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ملک کی تعمیر کے لیے آگے آنا چاہیے۔ ہمیں معاشرے کے لیے تعاون کرنا ہے۔ ہمیں دینے والا بننا چاہیے اور معاشرے کو بہت کچھ دینا چاہیے۔ اچھا شہری بننے کے لیے ہمیں حکومت سے مانگنے کی بجائے معاشرے کواچھی سوچ، فکر اور دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 16 کے مطابق اگر کوئی طبقہ یا کمیونٹی پسماندہ ہے اور اسے تعاون کی ضرورت ہے تو آئین حکومت کو مثبت اقدام کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس لیے کوئی بھی پارٹی اقتدار میں آ کر کسی کمیونٹی کو فائدہ نہیں پہنچا رہی ہے۔
اس کتاب کے بارے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کرناٹک کانگریس کے سینئر لیڈر اور چار بار راجیہ سبھا کے رکن رہ چکے رحمان خان نے کہا کہ مسلمان ملک میں اقلیت نہیں ہیں اور انہیں قوم کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ شاہ بانو کیس، بابری مسجد پر بات کرتے ہوئے رحمان خان کہتے ہیں کہ ان تمام معاملات سے ہندوستانی مسلمانوں کو کیا ملا؟ مسلمان دوسروں پر الزام تراشی بند کرے اور خود کو آگے لائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے مسلمان عام طور پر کانگریس کی حمایت کرتے رہے ہیں، لیکن پارٹی اس کمیونٹی کے لیے کچھ زیادہ نہیں کر سکی۔ کانگریس نے مسلم کمیونٹی سے کوئی ایسا لیڈر فراہم نہیں کیا جو اس کمیونٹی کو اپنی طرف کھینچ سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس ایک سیکولر پارٹی ہے۔ کانگریس گزشتہ 70 سالوں سے پارٹی سیکولرزم کی حفاظت کر رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ مسلمان اس کی حمایت کرتے ہیں۔
ایسا نہیں ہے کہ مسلمان صرف کانگریس کی حمایت کرتے ہیں۔ اگر کل کانگریس سیکولرزم کے اصولوں پر کھڑی نہیں ہوتی ہے تو ان کے پاس قوم کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رحمان خان نے کہا کہ اقلیتیں بھی ملک کی شہری ہیں۔ سیاسی جماعتیں مسلمانوں کو استعمال کرتی ہیں اور ان کی توہین کرتی ہیں۔ مسلمانوں کو آئین میں دیے گئے اپنے حقوق کے بارے میں جاننے کا حق ہے۔
واضح ہوکہ رحمان خان نے اپنی کتاب میں اس بات پر زیادہ زور دیا ہے کہ ’ مسلمانوں نے تقریباً پانچ سو برس تک ہندوستان پر حکومت کی ہے، لہذا مسلمان حکمراں کی طرح لوگوں سے پیش آئیں، انہیں بھیگ یا اقلیت کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ایک بلند نظرو فکر کے ساتھ ہندوستانیوں کے سامنے اعلیٰ اخلاق کا مظاہر کرے جس سے ظاہر ہو کہ مسلمان حکمراں ہیں نہ کہ اقلیت۔