علما ومشائخ بورڈ اورجماعت اہل سنت کرناٹک کے زیر اہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں کتاب ”شرح خصائص علی“ کا رسم اجرا
آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ اورجماعت اہل سنت کرناٹک کے زیر اہتمام انڈیا اسلامک کلچر ل سینٹر میں حضرت امام نسائی کی مشہور زمانہ کتاب کی شرح ”خصائص علی“ کی انڈیا میں پہلی بار(شائع کردہ: ڈاکٹر سید افضل پیرزادہ ریسرچ سینٹر) رسم نمائی کے حوالے سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں اسلامی ممالک (ترکی،عراق،ایران اور انڈونیشیا)کے سفر ا ء،مندوبین،اور یونیورسٹیز کے پروفیسرز ومحققین،دانشواران اور صحافی حضرات کی بڑی تعداد شریک ہوئی اور اپنے اپنے خیالات کااظہار کیا۔
آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے بانی و صدرحضرت سید محمد اشرف نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ عربی زبان کے بعد فارسی زبان میں اسلامی لٹریچر کا سب سے بڑ اذخیرہ موجود ہونے کے باوجود ابھی تک فارسی مراجع سے استفادہ کاکوئی مستحکم میکانز م تیار نہیں ہوسکا ہے۔انہوں نے کہا کہ سید تنویر ہاشمی صاحب کی ٹیم اور بورڈ کے ارکان نے جوکام کر دکھا یا ہے وہ قابل تعریف ہے،ان کا یہ مبارک ومسعود عمل در اصل صحابہ کرام کی سنت ہے،کیونکہ صحابہ کرام مومن اور منافق کے درمیان امتیاز حضرت علی کے ذکر سے کیا کرتے تھے۔علی کاکثرت سے ذکر کرنا درحقیقت صحابہ کرام کی سنت ہے اور نبی کے ساتھ علی کی ذات امت مسلمہ کے لیے نقطہ اتحاد ہے۔
ترکی کے سفیرجناب فرات سونیل نے کہا کہ میں حضرت سید محمد اشرف اورحضرت سید تنویر ہاشمی کو مبارکبادپیش کرتا ہوں۔یقینا انہوں نے ایک ایسا کارنامہ انجام دہا ہے،جس کے لیے علمی دنیا کئی صدیوں سے انتظار میں تھی۔اس مبارک مو قع پر ہماری موجودگی بجائے خود ایک تاریخی لمحہ ہے۔
رپبلک آف عراق کے قومی جنرل جناب غازی الطوفی نے کہا کہ حضرت علی علم کا دروازہ ہیں، اگر ہمیں علم حاصل کرنا ہے توخصائص علی کا مطالعہ کرنا ہوگا جس سے اپنی زندگیوں میں روشنی حاصل کر سکیں۔
رپبلک آف ایران کے سفیر جناب ایچ ای،ڈاکٹر علی چیغنی نے کہا کہ حضرت علی سے محبت کرنے والوں اور ان پر تصنیف کردہ کتابوں کی تعداد سب سے زیادہ ہندستان میں پائی جاتی ہے اور یہاں تک کہ غیر مسلم بھی آپ سے محبت کرتے ہیں۔
جناب مہیش سہاریا (قونسل جنرل آف انڈونیشیا)نے کہا کہ اس کتاب کے مطالعہ سے ہمیں حق اور باطل کی پہچان ہوگی جس سے ہم اپنے ممالک میں انصاف قائم کر سکیں۔
حضرت سید تنویر ہاشمی نے کہا کہ ہر دور میں خارجیت اور ناصبیت نے حضرات اہل بیت رسالت کی نہ صرف دل آزاری کی ہے بلکہ ان کو شدید تکلیفیں پہنچائی ہیں،اور آج بھی ان کی اہانت ومضرت رسانی کا کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیاجاتا ہے۔اس لیے ضرورت تھی کہ کوئی کارگر تدبیر اس کے تدارک کے لیے کی جائے،اس کے لیے آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ اور جماعت اہل سنت کرناٹک نے طے کیا کہ اس زہر ہلاہل کے تریاق کے لیے”خصائص مولیٰ علی“کی اشاعت کی جائے۔ہمیں نبی کے ساتھ علی کاعلم لے کر کے چلنے کی ضرورت ہے۔ مولانا ہاشمی نے کہا کہ خصائص علی کے شارح مولانا قاری ظہور احمد فیضی عظیم محقق اور مورخ ہیں۔اس کتاب کی اشاعت میں میرے برادر معظم ڈاکٹر افضل پیرزادہ مرحوم کی قربانی اور محنت کااس کتاب کی اشاعت میں کلیدی رول ہے۔
حاجی سید سلمان چشتی نے کہا کہ ڈاکٹر سید افضل پیرزادہ ریسرچ سینٹرکا یہ کارنامہ قوم مسلم کے لئے بڑا تحفہ ہے جسے قوم کو سنبھال کر رکھنا ہے اور اس پر عمل کرنا ہے۔سید آل مصطفیٰ عرف علی پاشا قادری نے کہا کہ حضرت امام نسائی امام المحدثین ہیں،علم حدیث میں ان کا پایہ بہت بلند ہے۔اور عاشق رسول بھی تھے، انہوں نے ناموس اہل بیت کی حفاظت میں اپنی جان آفریں کے حوالے کر دی۔سید فرید احمد نظامی نے کہاکہ شرح خصائص علی کی اشاعت موجودہ دور کی خارجیت اور ناصبیت کے منھ پر زور دار طمانچہ ہے،بنی امیہ کے دور میں جو فکر پلتی رہی،اسے یہ کتا ب ہر گز ہضم نہیں ہوئی،اور جب حضرت مصنف امام نسائی نے اس کتا ب کو انہیں پڑھ کر سنایا تو ان کو نہ صرف شدید زدوکوب کیاگیا بلکہ انہیں شدت حرب وضرب سے شہید کردیا گیا۔پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ حضرت امام نسائی کے لئے ”خصائص علی“ کی تصنیف آسان نہیں تھی، آپ کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، اس کتاب کی ہندستان میں اشاعت بہت پہلے ہو جانی چاہئے تھی لیکن اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کتاب کو یونیوسرسیٹیز کے نصاب میں داخل کرائیں جس سے طلبا حضرت علی کی حیات کو سمجھ سکیں۔
پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین جو اہر لال نہرو یونیورسٹی نے کہا کہ تراجم اور شروحات کا نہ صرف علم وفنون کی پرورش میں بڑا اہم رول ہے بلکہ ابلاغ وترسیل اور دعوت وتبلیغ میں ابھی ان کا عظیم الشان کردار ہے۔اگر قرآن کریم کے تراجم نہ ہوئے ہوتے اور اس کی تفاسیر نہ لکھی گئی ہوتیں،تو ہم اتنی آسانی کے ساتھ اسلام کو نہیں سمجھ سکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تحقیقات اور شروحات کی اشاعت ہوتے رہنا بہت ضروری ہے۔مولانا مقبول احمد سالک مصباحی قومی ترجمان آل انڈیاعلما ومشائخ بورڈ نے کہاکہ جب جب اہل بیت رسالت کی عزت و آبرو پر حملہ ہوا اللہ تعالی نے کسی نہ کسی عاشق صادق کو کھڑ اکر دیا،جس نے پامر دی سے دشمنان اہل بیت رسالت کا مقابلہ کیا۔مولانامصباحی نے کہا اس کتا ب کو بار بار شائع ہو نا چاہیے۔ڈاکٹر واحد نظیر جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ خصائص علی کی تالیف وتصنیف کا پس منظر بڑ ادردناک ہے جس کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں،میدان کربلا میں حسین اعظم کو تلواروں سے زخمی کیاگیا اور اہل بیت کو ہر دور میں بد زبانی اور سب وشتم سے زخمی کیا گیا۔موصوف ایک صاحب دیوان شاعر ہیں اس لیے انھوں نے نظم کی صورت میں بارگاہ مولاعلی میں خراج عقیدت پیش کیا۔
پروگرام کا آغاز قاری سمیع اللہ قادری نے تلاوت کلام سے کیا۔ حافظ سید محمد عریض ہاشمی نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت پاک کا حسین گلدستہ پیش کیا۔اور محترم عبدالغفور جاندار نے بارگا ہ مولائے کائنات میں منقبت کا نذرانہ پیش کیا۔
آل انڈیا علما ومشائخ بور ڈ،جماعت اہل سنت کرناٹکاکی جانب سے اجلاس میں تشریف لائے ہوئے تمام سفراء،مندوبین،علماومشائخ اور یونیورسٹیز کے پروفیسرز،صحافی ودانشوران کی خد مت میں استقبالیہ پیش کیا گیا۔
حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے ہال میں موجود تمام خصوصی مندوبین عزت مآب فرات سونیل(ترکی کے سفیر)،عزت مآب غازی الطوفی (قونسل جنرل رپبلک آف عراق)،عزت مآب مہیش سہاریا (قونسل جنرل آف انڈونیشیا)،عزت مآب ایچ ای،ڈاکٹر علی چیغنی،(سفیر، رپبلک آف ایران)، پروفیسر اختر الواسع،پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین،پروفیسر غلام یحییٰ انجم،پروفیسرواحدنظیر، پروفیسر علیم اشرف، پروفیسر من اللہ علوی،حافظ محمد علی قادری،مفتی محمد علی قاضی مصباحی،کے پرجوش استقبالیہ میں ایک مومنٹو،خوبصورت گلد ستہ اور رومال پیش کیا گیا۔
پروگرام کے ناظم حضرت مولانا ڈاکٹر محمد علی قاضی ناظم اجلاس جنرل سکریٹری جماعت اہل سنت کرناٹکا،بنگلوراور مولاناعظیم اشرف،علماء و مشائخ بورڈ آفس دہلی نے تمام معزز مہمانوں کی خدمت میں مطبوعہ کتاب شرح خصائص علی کاایک ایک نسخہ پیش کیا۔آخر میں عالمی شہرت یافتہ قوال جناب جنید سلطانی نے اپنا کلام پیش کیا۔
پروگرام میں مذکورہ بالا مشاہیر کے علاوہ دہلی حضرت مولانا اشتیاق احمد برکاتی،مولانامحمد یعقوب علی خان قادری،سید شاداب حسین رضوی اشرفی،مولانا غلام رسول دہلوی،قاضی نعمان احمد،مولانا محمد ظفر الدین برکاتی،مولانا عبدالکریم،مولانا صدام حسین،مولانا شاہجہاں اشرفی،مولانا مبشر اشرفی،مولانا وسیم احمد اشرفی،قاری انصار احمد برکاتی،جناب اعجاز الحق برکاتی،جناب رفیع الدین،جناب وکیل احمد اشرفی،سیلم پور،مولانا مشرف حسین اشرفی،مولانا ابن علی اشرفی اور این سی آر کے درجنوں علما ومشائخ، مساجد اور خواتین بھی نے اپنی شرکت سے پروگرام کو کامیاب بنایا۔آخر میں صلاہ وسلام اور ملک میں امن و امان کی دعا ہوئی،بعدہ انتظامیہ کی طرف سے مہمانوں کی خدمت میں لنگر پیش کیا گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: https://urdu.indianarrative.com/opinion-news/if-hatred-does-not-stop-the-end-will-be-catastrophe-syed-mohammad-ashraf-26421.html