جنگ میں 13 کماوں بٹالین کی چارلی کمپنی نے نمایاں کردار ادا کیاتھا
جنگ کی قیادت کر رہے میجر شیطان سنگھ کو بعد از مرگ پرم ویر چکر حاصل ہواتھا
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کے روز چین کے ساتھ 1962 کی جنگ اور وادی گالوانمیں مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے اعلیٰ ترین قربانی دینے والے ہیروز کے اعزاز میں تعمیر کی گئی جنگی یادگار کا افتتاح کیا۔ آج ریزانگ لا کی تاریخی جنگ کی 59ویں برسی بھی ہے، اس لیے اس دن یادگار کا افتتاح کئی لحاظ سے خاص ہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 1962 کے ہند-چین جنگ کے دوران ریزانگ لا تھیئٹرمیں جنگ کے شہدا کی تجدید شدہ یادگار پر خراج عقیدت پیش کیا۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ آج صبح لداخ کے ایک روزہ دورے پر پہنچے۔ لیفٹیننٹ گورنر آر کے ماتھر، ایم پی جامیانگ سیرنگ نامگیال سمیت دیگر سینئر حکام نے لیہہ ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کیا۔ اس کے بعد وزیر دفاع مشرقی لداخ میں ہندوستانی سرحدی علاقے چشول میں تعمیر کی گئی نئی جنگی یادگار کے افتتاح کے لیے روانہ ہوئے۔ 1962کی ہند-چین جنگ میں بہادری سے لڑنے والے 13 کماوں کے بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) آر وی جاتربھی آج کی تقریب میں بھی موجود تھے۔ انہیں راجناتھ سنگھ خود وہیل چیئر پر لے کر یادگار پہنچے۔ اس کے بعد راج ناتھ سنگھ نے نوتعمیریادگار پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
چین نے جنوبی لداخ میں ریزانگ لا میں 18 نومبر کو حملہ کر دیا تھا۔ 1962 کی اس جنگ میں میجر شیطان سنگھ ہندوستانی فوج کے 13 کماوں کے دستے کی چارلی کمپنی کی قیادت کر رہے تھے۔ وہ ایک پلٹن سے دوسری پلٹن تک حالات کا جائزہ لے رہے تھے اور سپاہیوں کی حوصلہ افزائی کر ر ہے تھے۔ اس دوران جیسے ہی چینی فوجی ریزانگ لا کے قریب پہنچے تو ہندوستانی فوج کے جوانوں نے ایسا حملہ کیا کہ وہاں صرف چینی فوجیوں کی لاشیں نظر آئیں۔ اس لڑائی میں بھارتی فوج کے 100 سے زائد جوان بھی شہید ہوگئے تھے۔ جنگ کی قیادت کرنے والے میجر شیطان سنگھ کو بعد از مرگ پرم ویر چکر سے نوازا گیا، جو بہادری کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ اسی لیے اس دن ریزانگ لا کی جنگ کی برسی منائی جاتی ہے۔
ریزانگ لا میں پہلے تعمیر کی گئی یادگار چھوٹی تھی اور اب اسکی توسیع کرکے بڑی اور نئی شکل دی گئی ہے۔ جون 2020 میں وادی گلوان میں چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہونے والے فوج کے 20 بہادر سپاہیوں کے نام بھی استعمیر نویادگار میں شامل کیے گئے ہیں۔
یہاں چارلی کمپنی کے فوجیوں کے اعزاز میں ایک آڈیٹوریم اور فوٹو گیلری بنائی گئی ہے۔ اس میں ان 20 فوجیوں کے ناموں کا بھی ذکر ہے جو گزشتہ سال وادی گالوان میں لڑائی کے دوران مارے گئے تھے۔ اس کے علاوہ یہاں جنگی میدان کا ماڈل بھی نصب کیا گیا ہے۔