نئی دہلی،19نومبر، 2021/
- کووڈ 19 میں استعمال کے لیے 39 کمپنیوں کو تازہ لائسنس دیئے گئے۔
- آیوش – 64 کی تیاری میں اب کافی زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔ سپلائی بھی کئی گنا بڑھ جائے گی۔
- آیوش – 64 ایک بہت ہی موثر دوا ہے جس سے کووڈ – 19 کی ہلکی علامات والے اور بغیر علامات والے مریضوں کی مدد کی جاتی ہے۔
آیورویدک سائنسز میں تحقیق سے متعلق مرکزی کونسل (سی سی آر اے ایس) نے آیوش – 64 کی ٹکنالوجی ، جو کووڈ – 19 کی ہلکی علامات والے اور بغیر علامات والے نیز ہلکی سے اوسط علامات والے مریضوں کے لیے کافی موثر دواہے، 46 کمپنیوں کو منتقل کی ہے۔
اس سے پہلے آیوش وزارت کے مینوفیکچرنگ یونٹ آئی ایم پی سی ایل سمیت صرف 7 کمپنیوں کے پاس اس کے لائسنس تھے ، جو اس دوا کو ملیریا کے علاج کے لیے استعمال کرتی تھیں۔ کووڈ وبا کے دوران اسے کورونا کے علاج کے لیے بھی موثر پائے جانے کے بعد 39 نئی کمپنیوں کو تازہ لائسنس دیئے گئے ہیں۔ یعنی انہیں اس کی ٹکنالوجی منتقل کر دی گئی ہے۔
آیوش – 64 کو سی سی آر اے ایس نے تیار کیا ہے جو آیوش کی وزارت کے تحت آیوروید میں تحقیق کے لیے ایک اعلیٰ ادارہ ہے۔ اسے ملیریا کے علاج کے لیے 1980 میں تیار کیا گیا تھا۔ مارچ 2020 میں کووڈ کی پہلی لہر کے دوران کچھ سائنسی مطالعات کے دوران ہلکی علامتوں والے اور بغیر علامتوں والے نیز ہلکی سے اوسط درجے کی علامتوں والے کووڈ – 19 کیسز میں اسے کافی مؤثر پایا گیا۔ اس میں وائرس سے لڑنے کی خاصیتیں ، جسم میں قوت مدافعت میں اضافہ کرنے ، بخار کو کم کرنے اور مریضوں کو جلد صحتیاب ہونے میں مدد دینے کی صلاحیتیں ہیں۔
کووڈ کی پہلی لہر کے دوران آیوش کی وزارت اور سائنسی و صنعتی تحقیق کی کونسل سی آیس آئی آر نے اس کا تجربہ کیا جس میں یہ انکشاف ہوا کہ آیوش – 64 کووڈ مریضوں کے لیے کافی مفید دوا ہے۔ اس سلسلے میں ابھی تک 8 کلینیکل تجربے کیے جا چکے ہیں جس میں آیوش – 64 ایسے 63 ہزار مریضوں کو دی گئی جو اپنے گھروں میں الگ تھلگ رکھے گئے ہیں۔ 8 کلینیکل تجربات میں پانچ اچانک اور دو واحد مطالعات بھی کیے گئے ہیں جن میں مریضوں کو صرف آیوش – 64 دوا دی گئی ۔
کووڈ کی پہلی لہر سے پہلے آیوش – 64 تیار کرنے کی ذمہ داری آیوش کی وزارت کے تحت مینوفیکچرنگ یونٹ آئی ایم پی سی ایل سمیت 7 کمپنیوں کے پاس تھی۔ لیکن اب یہ ٹکنالوجی 39 کمپنیوں کو منتقل کر دی گئی ہے جس کے بعد یہ تعداد 46 ہو گئی ہے۔
سی سی آر اے ایس کی پہل سے اس کی تیاری میں اضافہ ہوگا اور اس کی مانگ کو پورا کرنا بھی اور آسان ہو جائے گا۔ ابھی تک اس دوا کے کوئی سائڈ افیکٹ نہیں سامنے آئے ہیں ۔ البتہ ماہرین کا مشورہ ہے کہ اس دوا کو ڈاکٹروں کے صلاح مشورے سے ہی استعمال کیا جائے۔