نئی دہلی، 20/نومبر 2021 ۔ صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج (20 نومبر 2021) نئی دہلی میں ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کے ذریعے منعقدہ سوچھ امرت مہوتسو سے خطاب کیا اور سوچھ سرویکشن ایوارڈز 2021 پیش کئے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس سال کے سوچھ سرویکشن ایوارڈز کی خصوصی اہمیت ہے، کیونکہ ہم ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ منارہے ہیں۔ مہاتما گاندھی کہا کرتے تھے کہ ’’صفائی عبادت کی طرح ہے۔‘‘ (Cleanliness is next to godliness) ان کے مطابق صفائی ستھرائی اعلیٰ ترین ترجیح ہونی چاہئے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ گاندھی جی کی اس ترجیح کو بھارت سرکار نے سوچھ بھارت مشن کے توسط سے ایک عوامی تحریک کی شکل میں آگے بڑھایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو پوری طرح سے صاف ستھرا بنانے کی ہماری کوشش ہمارے مجاہدین آزادی کے تئیں سچی خراج عقیدت ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ صفائی متروں اور صفائی ملازمین نے کووڈ کی وبا کے دوران بھی مسلسل اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے تئیں پابند عہد ہے کہ غیرمحفوظ صفائی کے کاموں کے سبب کسی بھی صفائی ملازم کی زندگی خطرے میں نہ پڑے۔ انھوں نے ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کی ’صفائی متر سرکشا چیلنج‘ پہل کی ستائش کی جسے 246 شہروں میں سیور اور سیپٹک ٹینک کی مشین کے ذریعے صفائی کو فروغ دینے کے مقصد سے شروع کیا گیا ہے۔ انھوں نے ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزارت کو سبھی شہروں میں مشین کے ذریعے صفائی کے اس سہولت کی توسیع کرنے کی صلاح دی۔ انھوں نے کہا کہ ہاتھ سے میلا ڈھونا ایک شرمناک روایت ہے۔ اس روایت کا خاتمہ نہ صرف حکومت بلکہ سماج اور شہریوں کی ذمہ داری بھی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ شہروں کو صاف رکھنے کے لئے ٹھوس کچرے کا مؤثر بندوبست ضروری ہے۔ یکم اکتوبر 2021 کو وزیر اعظم نے 2026 تک سبھی شہروں کو ’کچرا سے پاک‘ بنانے کے ہدف کے ساتھ ’سوچھ بھارت مشن – 2.0‘ شروع کیا ہے۔ یہ واضح ہے کہ کچرے سے پاک ایک شہر کے لیے ضروری ہے کہ گھر، گلیاں اور علاقے کچرے سے پاک رہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ اس مہم کی کامیابی کی ذمہ داری حکومت کے ساتھ ساتھ سبھی شہریوں کی بھی ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہر کوئی گھر میں گیلا اور سوکھا کچرا الگ الگ رکھے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ماحولیات کا تحفظ بھارت کے روایتی طرز زندگی کا لازمی جزو رہا ہے۔ آج پوری دنیا ماحولیاتی تحفظ پر زور دے رہی ہے، جس میں وسائل کو دوبارہ استعمال کرنے اور ان کی ری سائیکلنگ پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ کے تصور جیسی اچھی مثالیں سامنے آرہی ہیں اور ان شعبوں میں کئی اسٹارٹ – اَپس سرگرم طریقے سے کام کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان شعبوں میں صنعت کاری اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے مناسب اسکیمیں تیار کی جاسکتی ہیں۔