Urdu News

رے کی فلمیں ضرور دیکھنی چاہئیں، وہ ہمیشہ فلم سازوں کو تحریک دیتے رہے

دی اسٹوری ٹیلر معروف ستیہ جیت رے کے لئے ایک عاجزانہ خراجِ عقیدت ہے

 

   ’’ستیہ جیت رے کو یقین تھا کہ  ہمارے سنیما کی اپنی  ہی ایک زبان ہونی چاہیے۔ اپنے خود کے مطالعہ سے  انہوں نے  اپنے ہی انداز  کی فلمیں تیار کیں۔ رے کی فلمیں  تمام فلم شائقین، طلبا اور فلم سازوں  کو ضرور دیکھنی چاہئیں۔ ان کی فلمیں  جغرافیائی  اور زبان کی حدوں کو پار کرکے  ہر کسی سے  جڑ جاتی ہیں‘‘۔ یہ بات  آج  22 نومبر 2021 کو 52 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹول آف انڈیا میں  فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے  ہدایت کاری اور اسکرین پلے  رائٹنگ سے متعلق محکمے  کی ایسو سی ایٹ پروفیسر  محترمہ گنگا مکھی نے ’ستیہ جیت رے سے متعلق ہدایت کاری کے طریقے ‘ کے موضوع پر  ایک ماسٹر کلاس کے دوران  کہی ۔ اس ماسٹر کلاس کو ورچوئل طریقے سے  https://virtual.iffigoa.org/. پر دکھایا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/4-1JRKJ.jpg

انہوں نے بتایا کہ کس طرح  ستیہ جیت رے کی  فلمیں، فلم تیار ہونے  سے کئی دہائیوں بعد آج بھی منفرد نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ انہوں نے فلم سازی کے بارے میں کوئی رسمی تربیت حاصل نہیں کی تھی لیکن وہ ہمیشہ فلم سازوں کو تحریک دیتے رہے‘‘۔

انہوں نے  فلمسازی میں ستیہ جیت رے  کی مہارت کے بارے میں  گہرائی سے بتایا۔ انہوں نے  دی اپو ٹرائی لوجی میں استعمال کئے گئے  رے کے آرگینک اسٹائل کی وضاحت کی۔ فلم کے ہر ایک سین کی  شاٹ  بہ شاٹ وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے  اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح  رے ہر ایک جذبے کو  بہت کم ڈائیلاگ یا بغیر کسی ڈائیلاگ کے دکھایا ہے ۔ ’’انہوں نے  فلم سازی کو  ایک منفرد زبان سے نوازا ہے‘‘۔

محترمہ گنگا نے بتایا کہ  رے فلم کی ابتدا سے ہی  جب  فلم کا عنوان ظاہر ہوتا ہے، کس طرح   اپنی بات کا آغاز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’فلم کا عنوان ہاتھ سے تیار کئے ہوئے ایک کاغذ پر ظاہر ہوتا ہے۔ تحریر بھی تقریباً گھسٹی پٹی ہوتی ہے لیکن  خطاطی بہت خوبصورت ہوتی ہے۔فلم اسی طرح اپنے بارے میں اعلان کرتی ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہم ایک  کھردرا ناہموار دنیا میں  ایک خوبصور ت کہانی دیکھنے والے ہیں‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/4-20WBS.jpg

انہوں نے  بتایا کہ کس طرح پاتھیر پنچالی کے ابتدائی منظر میں  بڑی خوبصورتی سے  صرف اس کی آنکھیں  فریم میں دکھائی گئی ہیں۔ اس سے ناظرین کے سامنے  اس بات کی وضاحت ہوجاتی ہے کہ وہ ایسا آدمی ہے جو باہر کی دنیا دیکھنا چاہتا ہے۔’’ پورے کردار کو  محض ایک شاٹ میں دکھایا گیا ہے‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/4-3TOYO.jpg

رے کے کردار زیادہ تر  دروازوں  اور کھڑکیوں  کے فریم میں  نظر آتے ہیں۔ اس کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ  ان کرداروں کا تعلق  اس دور سے ہے  اور نہیں ہے۔

محترمہ گنگا نے سوال کیا کہ غریبی کا ہم پر کیا اثر ہوتا ہے؟ یہ ہماری خود اعتمادی کو کس طرح متاثر کرتی ہے؟ کس طرح کوئی شخص معاشرے میں  اقتصادی فرق کا شکار ہوجاتا ہے۔ ایک فلمساز  ان سب کو کیمرے سے کس طرح دکھا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ستیہ جیت رے نے  کس طرح محض ایک ڈائیلاگ سے  اسکرین پر  غریبی کو بہت اچھی طرح دکھایا ہے۔ ایک کردار پوچھتا ہے ’’کیا تم گائے کو چارہ نہیں کھلا رہے ہو؟ وہ  صرف آدھا برتن ہی دودھ دے رہی ہے‘‘۔

محترمہ گنگا نے بتایا کہ  ’’ رے منظر تیار کرنے میں مہارت رکھتے تھے، جہاں براہ راست کوئی بھی چیز نہیں دکھائی جاتی تھی لیکن  ناظرین  اس منظر کے پیچھے کے جذبے کو  سمجھ سکتے ہیں ‘‘۔

محترمہ گنگا نے بتایا کہ کس طرح  تمام دقیانوسی تصورات کو توڑتے  ہوئے ستیہ جیت رے کے  حوصلہ مندانہ فیصلوں کو  فلم سازی میں  استعمال کئے جانے سے  ان کی فلمیں منفرد بنی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ایک فلم ساز کے طور پر انہوں نے وہ فیصلے کئے جو اس سے پہلے نہیں کئے گئے تھے‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/4-47IVA.jpg

 

ستیہ جیت رے کے یوم پیدائش  کی  صد سالہ سال بھر چلنے والی تقریبات

معروف فلم ساز  کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حکومت ہند  بھارت میں اور بیرونی ممالک میں  اس ماسٹر ڈائرکٹر کی سال بھر چلنے والی صد سالہ تقریبات کا انعقاد کررہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/4-56VU3.jpg

ستیہ جیت رے سنیما کی دنیا میں ایک کرن تھے، جو آج بھی  لاکھوں ذہنوں کو روشن کررہے ہیں اور کروڑوں فلم  کے خیالات  کو تحریک دے رہے ہیں۔ ایسے وقت میں جب ہم  بھارت کی آزادی کے 75 سال کی تقریبات کا انعقاد کررہے ہیں اور  اس   عظیم فلم ساز  کے یوم پیدائش کو سو سال ہوچکے ہیں، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ  اس سال سے  افی کا زندگی بھر کی حصولیابی کے ایوارڈ کو سنیما میں  بہترین کارکردگی کے لئے  ستیہ جیت رے  لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کہا جائے گا۔

گوا میں  20 نومبر 2021 کو منعقدہ  افی 52 افتتاحی تقریب میں  ہالی وڈ فلم ساز  مارٹن اسکورسیسے اور ہنگری کے فلم ساز اسٹوان زابو کو  ستیہ جیت رے لائف ٹائم اچیومنٹ سے نوازا گیا ہے۔

ستیہ جیت رے کو  جدید سنیما   کی صف اول  کے فلم سازوں میں شمار کیا جاتا ہے اور  دنیا بھر  کے فلم شائقین ان کا احترام کرتے ہیں۔ ان کی دی اپو ٹرائی لوجی اور دی میوزک روم جیسی فلموں نے  ہندوستانی سنیما کی تاریخ میں ان کو ایک اہم مقام دلایا ہے اور  انہیں اب بھی کلاسک سمجھا جاتا ہے۔

Recommended