Urdu News

وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں یوم آئین کی تقریبات میں شرکت کی

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں آج یوم آئین کی تقریبات میں شرکت کی

 

نئی دہلی،26/نومبر2021۔  

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں آج یوم آئین  کی تقریبات میں شرکت کی۔ اس تقریب سے عزت مآب صدر جمہوریہ، نائب صدر جمہوریہ، وزیراعظم اور لوک سبھا کے اسپیکر نے خطاب کیا۔ صدر جمہوریہ کی تقریر کے بعد وہ لوگوں سے مخاطب ہوئے۔ انہوں نے آئین کی تمہید پڑھ کر سنائی۔ صدر جمہوریہ نے آئین ساز اسمبلی کے مباحثے، بھارت کے آئین کے خطاطی کی شکل میں  ڈیجیٹل ورژن   اور بھارت کے آئین کی تازہ ترین شکل کی نقل  کا اجرا کیا، جس میں ابھی تک کی سبھی ترمیمات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے آئینی جمہوریت کے بارے میں آن لائن کوئز کا افتتاح کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم نے کہا کہ آج بابا صاحب امبیڈکر ڈاکٹر راجندرپرساد باپو اور ان سبھی  عظیم شخصیتوں  کی دور اندیشی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے، جنہوں نے جدوجہد آزادی کے دوران قربانیاں دی تھیں۔ آج کا دن اس ایوان کو سلام پیش کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی عظیم شخصیتوں کی قیادت میں کافی زیادہ غوروخوض اور مباحثے کے بعد ہماراآئین تیار ہوا تھا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج کا دن جمہوریت کے اس ایوان کو بھی سلام پیش کرنے کا دن ہے۔ وزیراعظم نے چھبیس گیارہ کے شہیدوں کو بھی سلام پیش کیا۔ ‘آج 26/11 ہے، جو ہمارے لیے ایک افسوسناک دن ہے ، جب ملک کے دشمن ملک میں گھس آئے تھے اور ممبئی میں دہشت گردانہ حملے کیے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ  ملک کے بہادر سپاہیوں نے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جانیں قربان کردی تھیں۔ آج میں ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا آئین محض کئی مضامین کا مجموعہ نہیں ہے، ہمارا آئین اس ہزارے کی ایک عظیم روایت ہے۔ یہ اس اٹوٹ سلسلے کا ایک جدید اظہار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یوم آئین  اس لیے بھی منایا جانا چاہیے کیونکہ ہمیں اپنے راستے کامحاسبہ کرتے رہنا چاہیے کہ آیا یہ صحیح ہے یا غلط۔

یوم آئین منانے کے پیچھے کارفرما جذبے کی وضاحت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ‘بابا صاحب امبیڈکر کے 125ویں یوم پیدائش کے موقع پر ہم سب یہ محسوس کرتے ہیں کہ بابا صاحب امبیڈکر نے جو تحفہ اس ملک کو دیا ہے، اس سے زیادہ مقدس موقع اور کیا ہوگا۔ہمیں ایک یادگاری کتاب کی شکل میں ان کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے’۔ انہوں نے کہا کہ  26 جنوری کو  یوم جمہوریہ کی روایت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ 26 نومبر کو یوم آئین بھی منایا جاتا تو بہتر تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کنبےپر مبنی فریقوں کی شکل میں بھارت ایک طرح کے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے، جو آئین کے لیے وقف لوگوں کے لیے ایک تشویش کا معاملہ ہے۔ ان لوگوں کے لیے ایک تشویش کا معاملہ ہے، جو جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘ خاصیتوں کی بنیاد پر پارٹی میں ایک کنبے کے ایک سے زیادہ لوگ کسی پارٹی کو سلطنت نہیں بناتے، پریشانی اس وقت کھڑی ہوتی ہے، جب کوئی پارٹی ایک ہی کنبے سے نسل در نسل چلائی جاتی ہے’۔  وزیراعظم نے کہا کہ  جب سیاسی پارٹیاں اپنا جمہوری کردار کھو دیتی ہیں تو آئین کے جذبے کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آئین کی ہر دفعہ کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے۔ جو پارٹیاں  اپنا جمہوری کردار کھو بیٹھتی ہیں وہ جمہوریت کو کس طرح تحفظ دیتی ہیں؟۔

وزیراعظم نے بدعنوان لوگوں کے جرائم کو بھول جانے اور انہیں شاندار سمجھے جانے کے رجحان کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اصلاح کے ایک موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں اس طرح کے لوگوں کو عوامی زندگی میں شاندار سمجھنے سے گریز کرنا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مہاتماگاندھی نے تحریک آزادی میں یہاں تک کہ حقوق کے لیے لڑتے ہوئے، فرائض کے  لیے قوم کو تیار کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا  ‘اگر ملک کی آزادی کے بعد فرائض پر خاص توجہ دی جاتی تو بہتر ہوتا۔ آزادی کا امرت مہوتسو میں  ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم  فرائض کے راستے پر آگے بڑھیں، تاکہ ہمارے حقوق کا تحفظ ہو’۔

Recommended