انقرہ،26نومبر(انڈیا نیرٹیو)
جمعرات کو ترکی کی پولیس نے استنبول میں ایک تاریخی بین الاقوامی معاہدے میں ملک کی واپسی کا مطالبہ کرنے کے لیے منعقد کیے گئے احتجاجی مظاہرے پرآنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد خواتین زخمی ہوگئیں۔خواتین کی بڑی تعداد نے 25 نومبر کوخواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقعے پر استنبول کی مرکزی پیدل شاہراہ اور استقلال ایونیو پر پیدل مارچ کیا۔انہوں نے رنگ برنگے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر خواتین کے تحفظ کے عالمی معاہدے میں شمولیت کے مطالبات درج تھے۔انہوں نے خواتین کے حوالے سے حکومتی پالیسی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور عورتوں کے خلاف گھریلو تشدد کی روک تھام پر زور دیا۔ انہوں نے کونسل آف یورپین کنونشن" یا "استنبول کنونشن" کو ترک نہ کرنے کا عہد کیا۔
مظاہرے کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس نے سڑک کے آخر میں رکاوٹیں کھڑی کیں جب مظاہرین کے ایک گروپ نے رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی تو اس نے آنسو گیس فائر کی۔اخبار ’جمہوریت‘ نے اطلاع دی کہ مظاہرے میں کم از کم ایک شخص زخمی ہوا۔اسی طرح کے مظاہرے انقرہ اور دیگر شہروں میں بھی ہوئے۔ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے مارچ میں ایک حیران کن حکم نامے کے ذریعے اپنے ملک کو اس معاہدے سے الگ کر دیا تھا جس پر خواتین کے حقوق کے گروپوں اور مغربی ممالک کی جانب سے مذمت کی گئی تھی۔