Urdu News

موت کے بعد اعضاء کی پیوند کاری میں ہندوستان دنیا میں تیسرے نمبر پر : ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ

موت کے بعد اعضاء کی پیوند کاری میں ہندوستان دنیا میں تیسرے نمبر پر : ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ

12ویں  اعضاکے عطیات کا قومی دن کے موقع پر ڈاکٹر منڈاویہ نے اعضاء  کے عطیہ کو عظیم عطیہ قرار دیا

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے کہا کہ موت کے بعد اعضاء کی پیوند کاری میں ہندوستان دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔

ہفتہ کو منعقدہ 12ویں اعضاء  کے عطیہ  کرنے کے قومی  دن کی تقریبات میں انہوں نے کہا کہ عطیہ اور پیوند کاری پر عالمی آبزرویٹری پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اعضاء  کی پیوند کاری کی کل تعداد سال 2013 میں 4 ہزار 990 سے بڑھ کر  سال 2019 میں ایک ہزار 746  ہو گئی ہے۔ اس طرح ہندوستان اب دنیا میں   امریکہ اور چین کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2012-13 کے مقابلے میں اعضاء  کے عطیہ کی شرح میں تقریباً چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، ہمیں اب بھی ٹرانسپلانٹ کی ضرورت والے مریضوں کی تعداد اور موت کے بعد اعضاء  عطیہ کرنے والے افراد کی تعداد کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اعضاء  کے عطیہ اور پیوند کاری کی سرگرمیاں بھی کورونا وبا کی وجہ سے    متاثر ہوئی ہیں۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے اعضاء کے عطیہ کو عظیم عطیہ قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت 'شبھ' اور 'لابھ' پر زور دیتی ہے، جہاں انفرادی فلاح و بہبود معاشرے کی زیادہ سے زیادہ فلاح و بہبود کے ساتھ مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو زندگی میں خون کا عطیہ   اور مرنے کے بعد اپنے اعضا کاعطیہ کرنا چاہئے۔

اس موقع پر موجود ڈاکٹر بھارتی پوار نے کہا کہ یہ نیک مقصد ہمارے شاستروں میں مروجہ 'امرتو' کے تصور سے کم نہیں ہے۔ اعضاء  کا عطیہ فطرت کی طرف سے احسان مند ہونے اور معاشرے کو واپس  کرنے  کی ایک اور کوشش ہے۔

Recommended