Urdu News

یہ بہت اچھا ہے کہ آئی ایف ایف آئی نے آسام کے قبائلی فرقے پر ایسے وقت میں ایک فلم ’سیم کھور‘پیش کی جب ہم جن جاتیے گورو سپتاہ منارہے ہیں: مرکزی وزیر اطلاعات ونشریات

مرکزی وزیر اطلاعات ونشریات جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر

 

نئی دہلی،28نومبر؍2021:

انٹرنیشنل فلم فیسٹول آف انڈیاکے 52ویں ایڈیشن کے اختتام پر مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات نے سنیمار کے طاقتور ذرائع کے توسط سے تخلیقی اظہار کی بہترین شکلوں کی تشہیرو تعمیر کےلئے حکومت ہند کے عہد کو ایک بار پھر دوہرایا ہے

آج 28نومبر 2021ء کو گوا کے شیاما پرساد مکھرجی  اِنڈور اسٹیڈیم میں فیسٹول کی اختتامی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے آزاد، حوصلہ مند، اچھے سنیما کی تعمیر سے پیدا ہوئے لطف و انبساط کے جذبے کے لئے ستائش کا اظہار کیااور کہا کہ ہرگزرتے ہوئے سال کے ساتھ یہ فیسٹول بہتر ہوتا جارہا ہے۔

 

 

وزیر موصوف نے فلم شائقین سے کہا کہ 52واں آئی ایف ایف آئی ہمیں ایک نئی شروعات کی طرف لے جارہا ہے۔انہوں نے کہا ’’ہم  فلم تعمیر کی اپنی مالا مال روایت اور سنیما کے توسط سے کہانی کہنے کے فن کا جشن منانے کےلئے ایک ساتھ آئے ہیں۔سنیما کے آئیکون اور ممتاز شخصیتوں کے درمیان ہونے کے سبب ہم نے ناظرین کو متوجہ کیا ہے اور نوجوان صلاحیتوں کی شناخت کی ہے۔‘‘

ہندوستان کو دنیا کا سب سے بڑا فلم میکر بتاتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ہمیں مزید اور بھی کرنے کی ضرورت ہے۔ہم علاقائی تہواروں کو وسعت دے کر ہندوستان کو تعمیری اشیاء کا ایک پاور ہاؤس بنانا چاہتے ہیں۔ہم نوجوانوں کی وسیع تکنیکی صلاحیت کا فائدہ اٹھا کر ہندوستان کو دنیا کا پوسٹ –پروڈکشن ہب بنانا چاہتے ہیں۔ہم ہندوستان کو فلموں اور تہواروں کا مرکز بنانے کے خواہش مند ہیں۔ہم ہندوستان کو عالمی سنیما کا مرکز اور کہانی کاروں کے لئے سب سے پسندیدہ جگہ بنا ناچاہتے ہیں۔

52ویں آئی ایف ایف آئی کو متعدد اول کا تہوار قرار دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آئی ایف ایف آئی تبدیلی کی ہواؤں کے ساتھ تال میل پیدا کرتا رہا ہے۔انہوں نے کہا’’اس آئی ایف ایف آئی میں پہلی بار ہمارے پاس او ٹی ٹی پلیٹ فارم کی موجودگی اور حوصلہ بخش حصے داری رہی۔آئی ایف ایف آئی نے نئی تکنیک کے ساتھ ساتھ ناظرین کےلئے پلیٹ فارم کے متبادل کو اپنایا ہے اور بدلتے وقت کے ساتھ تال میل قائم کیا ہے۔ہم نے برکس ممالک کی بہترین فلموں کی نمائش کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ شراکت داری مزید آگے بڑھے گی۔‘‘

 

 

وزیر موصوف نے اپنی طرح کی پہلی پہل ’’75کریٹیو مائنڈز آف ٹومارو‘‘کو یاد کیا، جس میں 75نئے آرٹسٹوں کو آئی ایف ایف آئی میں ہوسٹ کیا گیا تھا اور انہیں قومی ولولے کے حصے کی شکل میں اپنی صلاحیت کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر آزادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طورپر  پیش کرنے کا نادر موقع دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا ’’ نوجوان صلاحیتوں کی شناخت کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے ہم نے 75کریٹیو مائنڈز آف ٹومارو کا انتخاب کیا۔مجھے یقین ہے کہ ان میں سے کچھ نہ صرف فلم صنعت کے حصے کی شکل میں ، بلکہ سنیما کے آئیکون کی شکل میں بھی کچھ برسوں کے بعد واپس آئیں گے۔فلم صنعت کے ممتاز اور معروف شخصیتوں کے ذریعے ان کے  لئے ماسٹر کلاس کا اہتمام ہوا۔ وہ اس طرح کا موقع پانے والے خوش نصیب افراد میں سے ایک ہیں۔‘‘35سال سے کم عمر کی 7 خاتون اور 68مرد آرٹسٹوں پر مشتمل 75نوجوانوں کو ڈائریکشن ، ایڈیٹنگ، گلوکاری اور مکالمہ نویسی سمیت فلم تعمیر کے مختلف شعبوں میں ان کی اعلیٰ صلاحیت کی بنیاد پر منتخب کیا گیا ہے۔ان میں سے سب سے چھوٹا بہار کا آرین کمار ہے، جس کی عمر 16سال ہے۔اسے فلم ہدایت کاری میں اُس کی صلاحیت کی بنیاد پر منتخب کیاگیا ہے۔

وزیر موصوف نے ’’75کریٹیو مائنڈز آف ٹومارو‘‘کے خیال پر تفصیل سے بات چیت کرنے اور ساتھ میں کام کرنے کےلئے مشہور نغمہ نگار اور سی بی ایف سی کے صدر پرسون جوشی کے تئیں اپنی ذاتی ممنونیت کا اظہار کیا۔ واضح ہو سال 2021ء کے لئے پرسون جوشی کو انڈین فلم پرسنالٹی ایوارڈ کے لئے بھی منتخب کیا گیاتھا۔

اطلاعات و نشریات کےوزیر نے بتایا کہ آئی ایف ایف آئی سال در سال بڑا ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے کہا ’’اس آئی ایف ایف آئی میں فلم سازوں ، طلباء اور سنیما کے شائقین سمیت دنیا بھر کے تقریباً 10,000نمائندوں نے ہائی برِڈ شکل میں حصہ لیا۔234 اسکریننگ ہوئی، جس میں تقریبا ً 450گھنٹے کی فلمیں دکھائی گئیں۔ آن لائن دیکھے گئے کل گھنٹے 30,000سے زیادہ ہیں۔

اطلاعات و نشریات کے وزیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس سال آئی ایف ایف آئی نے 73ممالک کی 148سے زیادہ غیر ملکی فلمیں مختلف زمروں میں دکھائی گئیں۔ اس نے فلم شائقین کے لئے ایک انوکھا تجربہ پیش کیا۔ اس فیسٹول میں 12ورلڈ پریمئر، 7انٹرنیشنل پریمیئر، 24ایشیا پریمیئر اور 74انڈیا پریمیئر ہوئے۔75 ہندوستانی فلموں کی اسکریننگ کی گئی، جن میں سے 17کو خاص طور سے بھارت @75دفعہ کے تحت منتخب کیا گیا۔

Recommended