سری نگر، یکم دسمبر(انڈیا نیرٹیو)
خطہ لداخ کو دنیا کے باقی حصوں سے سال بھر جوڑنے کیلئے زیر تعمیر زوجیلا ٹنل پر ان دنوں سخت سردی اور منفی درجہ حرارت کے باوجود تجربہ کار انجینئروں کی زیر نگرانی کام شدومد سے جاری ہے۔ جس کے لیے ٹنل کے اندر سیکڑو ں جانباز ورکر اپنی خدمات انجام دے کر اس ٹنل کو مقررہ وقت پر انجام دینے کی کوششوں میں لگے ہیں۔
اس سلسلے میں ہندوستھان سماچار کی ٹیم نے کافی محنت کے بعد ٹنل میں ہو رہے کام کاج کی تصاویر اپنے کیمرے میں قید کی اور دنیا خاص کر اپنے ملک کے عوام کو یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح سے جانباز ورکر اس ٹنل میں اپنی خدمات کو منفی درجہ حرارت کے باوجود انجام دے رہے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خطہ لداخ جو کہ گرمی کا موسم ختم ہونے کے بعد سردی کے چھ مہینے دنیا کے باقی حصوں سے اس کا زمینی رابطہ کٹ کے رہ جاتا تھا۔
جس کی وجہ سے لداخ میں فوج اور مقامی لوگوں کو چھ مہینے تک سخت دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ چوں کہ سابقہ مرکزی سرکار نے اس خطہ کا رابطہ سال بھر بحال رکھنے کیلیے زوجیلا ٹنل کی منظوری دی ہے جس پر تقریباً سات سے لے کر آٹھ مہینے قبل کام شروع کیا گیا ہے۔ اور اس پر کام شروع ہونے کے بعد لداخ میں رہنے والے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ چکی ہے۔ لیکن اب دیکھنا ہے کہ کیا متعلقہ ایجنسی اس پر مقررہ وقت میں کام انجام دے گی یا لوگوں کو اسکے بعد بھی انتظار کرنا پڑے گا۔
اس پروجیکٹ کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کام کرنے والے انجینئر صاحبان نے بتایا ہے کہ اس وقت ہم نیلگرار ٹنل پر کام کرنے میں مصروف ہیں، یہ دو ٹنل ہیں جس میں ایک کی لمبائی 1.8 کلومیٹر ہے جب کہ دوسرے کی لمبائی 432میٹر ہے۔جب کہ ان دو ٹنلوں پر کام مکمل کرنے کی جو حد ہے وہ اپریل 2022تک مکمل ہونی چاہیے، جسکے بعد ہم آگے کی طرف کاروائی بڑھا سکتے ہیں۔