Urdu News

نائب صدر نے مفت سہولتوں کی فراہمی پر وسیع تر بحث کی ضرورت پر زور دیا

نائب صدر جمہوریہ جناب وینکیا نائیڈو

 

 

اِس تمہید کے ساتھ  کہ وسائل کی بنیاد اور اُن کا بہترین استعمال ترقی پذیر معیشتوں کو ترقی یافتہ ملکوں کی معیشت سے الگ کرتا ہے، نائب صدر جمہوریہ ہند اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج مفت سہولتوں کی فراہمی پر وسیع تر بحث کی ضرورت پر زور دیاتاکہ ملک میں قلیل وسائل کے انتہائی مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے حکومتوں کی فلاحی ذمہ داریوں کے تحت مفت سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کو ترقیاتی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر زور دیا اور پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) پر زور دیا کہ وہ اس پہلو کا جائزہ لے تاکہ وسیع تر عوامی بحث کو ممکن بنایا جا سکے۔

جناب نائیڈو نے آج نئی دہلی میں پی اے سی کے 100 سال پورے ہونے کے موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کردہ  رقوم کے دانشمندانہ، دیانت دارانہ اور اقتصادی طور پر کفایتی استعمال کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ یقینی بن سکے کہ  ہر روپیہ  معلنہ سماجی و اقتصادی نتائج کو حاصل کرنے کے لئے  ہی خرچ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی جو کہ تمام پارلیمانی کمیٹیوں میں سب سے قدیم اور بنیادی ادارہ ہے، وسائل کے اس طرح کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کی پابند ہے۔

 

مفت سہولتوں پر بڑھتے ہوئے اخراجات کے تناظر میں جناب نائیڈو نے کہا کہ ’’ مختلف حکومتوں کی طرف سے واضح وجوہات کی بناء پر مفت سہولتیں فراہم کرنے کے موجودہ منظرنامے سے ہم سب واقف ہیں۔ ضرورت مند لوگوں کی فلاح و بہبود اور سماجی تحفظ کو یقینی بنانا حکومتوں کی اگرچہ ایک اہم ذمہ داری ہے لیکن وقت آ گیا ہے کہ فلاح و بہبود اور ترقی کے مقاصد کو ہم آہنگ کرنے پر وسیع تر بحث کی جائے۔ اخراجات کو احتیاط سے متوازن بنایا جانا چاہیے تاکہ قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں طرح کے ترقی کے مقاصد  کو یکساں توجہ حاصل ہو۔ چونکہ پی اے سی کو سماجی و اقتصادی نتائج کے لحاظ سے وسائل کے استعمال کی موثریت کا جائزہ لینا ہوتا ہے اس لئے کمیٹی کیلئے درست ہوگا کہ وہ وسیع تر غور و فکر کے لئے ان دو مقاصد کو متوازن کرنے کے معاملے کا جائزہ لے۔

جناب نائیڈو نے نوٹ کیا کہ اگرچہ پی اے سی اُن اخراجات کی جانچ کرتی ہے جو کئے جا چکے ہیں اس کی رپورٹ، مشاہدات اور سفارشات کو ارکان پارلیمنٹ کے سوالات اور ان پر مبنی مباحث اور میڈیا رپورٹنگ کے ذریعے مزید وسعت دی جاتی ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ علاوہ ازیں پی اے سی کی جانب سے حکومت کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں پر نظر رکھنے سے تمام متعلقہ افراد میں 'جانچ کا خوف' پیدا ہوتا ہے۔ اور اس کے نتیجے میں نظامی بہتری اور 'مالی نقصانات' (بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں اور فضول خرچی) کی روک تھام ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  پی اے سی کے اپنے کردار اور اہمیت کے پیش نظر اُس میں ہر رکن اسمبلی شامل ہونے کا خواب دیکھتا ہے۔

Recommended