Urdu News

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ریاستوں کو گورنینس میں ایک دوسرے کے بہترین طور طریقوں کو اپنا نا چاہئے

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

 

نئی دہلی،4 دسمبر 2021:  سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت؛ آراضی سائنسز ، پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت(آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ریاستوں کو حکمرانی میں ایک دوسرے کے بہترین طور طریقوں کو اپنا نا چاہئے۔

بھونیشور میں ’اچھی حکمرانی کے عوامل کی پیروی‘ پر علاقائی کانفرنس کے اختتامی جلاس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شہری مرکزی انتظامیہ، مودی حکومت کے حکمرانی کے ماڈل کے مرکز میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانی کے بہتر معیار کے تئیں حکومت ہند میں تبدیلیوں کی عکاسی، ریاستوں اور اضلاع میں ہونی چاہئے کیونکہ اس کا مقصد ایسی حکمرانی فراہم کرنا ہے جو بدعنوانی سے پاک اور شفاف ہو۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010LD3.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  حکمرانی کے بہترین طور طریقوں کو تمام ریاستوں کو اپنانا چاہئے اور ایک دوسرے کے طور طریقوں کی پیروی کرنی چاہئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ  بہترین عوامل اس وقت بہترین طرز عمل بن جاتے ہیں جب ان کا اشتراک کیا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ طور طریقے عملدرآمد کرنے میں بھی سبقت لے جاسکتے ہیں نیز اعلیٰ معیار بھی قائم کرسکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے تمام شرکاء پر زور دیا کہ وہ اچھی حکمرانی کے ان طور طریقوں کی پیروی کرے جو مرکز ، ریاست اور اضلاع کی انتظامیہ اختراعات کی شکل میں اپناتی ہیں تاکہ بنیادی سطح پر ’’کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی‘‘ کے اصول کے ساتھ ، ایک شہری مرکوز انتظامی نظام کو عملی شکل دی جاسکے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ حکومت ہند نے عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ،سی پی جی آر اے ایم ایس جیسے اچھی حکمرانی کی بہت سی پہل کی ہیں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ متعارف کردہ نمایاں اصلاحات میں ریلوے ٹکٹوں کی منسوخی پر ، رقم کی واپسی کو خود کار طریقے سے یقینی بنایا ہے۔ بینکوں کے ذریعے سنگل ونڈو پنشن ، کوچوں کی مشینوں کے ذریعے بہترین صفائی، آمدنی ٹیکس گوشواروں کی ای- تصدیق، 50000 روپئے تک آمدنی ٹیکس ریٹرن کی برق رفتاری وغیرہ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’وزیر اعظم ہمیشہ ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر اصرار کرتے ہیں اور وزارت اسے بہترین طریقے سے استعمال کر رہی ہے‘‘۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دہانی کرائی کہ جب 2014 میں مودی حکومت اقتدار میں آئی تھی تو شکایات کے ازالے میں موجود کچھ کمزوریوں کو دور کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی تھی اور اس سمت میں قدم اٹھائے گئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ جب نئی حکومت برسر اقتدار آئی تو ہر برس تقریباً دو لاکھ شکایات موصول ہوتی تھیں اور اب ان کی تعداد 6 گنا بڑھ گئی ہے کیونکہ عوام اپنے مسائل اور شکایت کو دور کرنے کے لیے حکومت پر ادارے کے طور پر بھروسہ کرلیا ہے۔ انھوں نے اطمینان کے ساتھ یہ بھی واضح کیا کہ آج محکموں میں شکایات کے ازالے کی شرح 90 سے 95 فیصد کے درمیان ہے جو کہ  شہریوں میں اس اعتماد کی ایک مثال ہے کہ کوئی ہے جو ان کی شکایات پر غور کر رہا ہے اور اس بات کی امید ہے کہ ان کی شکایات کو وقت مقررہ کے اندر تسلیم کیا جارہا ہے اور آخر کار ان کا متناسب ازالہ ہو رہا ہے۔

اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ نوین پٹنائک نے،ورچوئل موڈ کے ذریعے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ  اچھی حکمرانی میں تمام مداخلتوں کے تئیں خاص طور پر اہلیت سازی، حکمت عملیوں کو اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنا، جوابدہ ہونا، اعلیٰ اخلاق اور دیانتداری، کرداروں اور ذمے داریوں کا تعاون کرنا اور ان سب سے بڑھ کر عوام مرکوز رسائی ہونا شامل ہے۔ جناب پٹنائک نے کہا ’’اچھی حکمرانی آخر کار تبدیلی کا سب سے بڑا وسیلہ ہے اور عوام کے تئیں یہ ہم سب کی حقیقی ذمے داری ہے‘‘۔

انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمے کے سکریٹری سنجے سنگھ نے کہا کہ  یہ علاقائی کانفرنس، بہترین طرز عمل کی پیروی کرنے اور پائیداری کو یقینی بنانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔’’بہترین طور طریقوں کو یکجا کرنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنے اور یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس پر پائیدار طریقے سے عمل کیا جارہا ہے‘‘۔

اڈیشہ حکومت نے منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کے وزیر جناب پدمانابھ بہیڑا نے ، حکمرانی میں مزید پیشے وارانہ مہارت اور بہتر کارکردگی لانے کے لیے ، اڈیشہ حکومت  کے اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ اڈیشہ حکومت کے چیف سکریٹری جناب سریش چندر مہاپاترا نے اس طرح کی کانفرنس کا انعقاد کرنے کے لیے حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا جو حکمرانی میں بہترین طور طریقوں کو اپنانے کے سلسلے میں ، ایک دوسرے سے سیکھنے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔

ڈی اے آر پی جی کے ایڈیشنل سکریٹری جناب وی سرینواس نے بتایاکہ 2020-21 کے دوران ، ریاست کے 12 پورٹلس کو سی پی جی آر اے ایم ایس کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے جبکہ 15 ریاستیں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقے، عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ، سی پی جی آر اے ایم ایس کا استعمال کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ’ ایک پورٹل ایک قوم‘ ہی واحد مقصد ہے اور اس مقصد کے لیے یہ ریاستی شکایت کے پورٹل کے ساتھ ، مرکزی عوامی شکایات کے ازالے اور نگرانی کے نظام (سی پی جی آر اے ایم ایس)سے مربوط ہے۔

دوسو پچاس سے زیادہ عمائدین  نے فردی طور پر کانفرنس میں شرکت کی جب کہ مشرقی اور شمال مشرقی خطے کی 15 ریاستوں سے تقریباً 250 مندوبین، ورچوئلی طورپر کانفرنس میں شرکت کی۔

Recommended