نئی دہلی، 6/ دسمبر 2021 ۔
عالی جناب!
میرے عزیز دوست صدر ولادیمیر پتن، اکیسویں بھارت – روس سالانہ سربراہ اجلاس میں آپ کا دل سے بہت بہت خیرمقدم کرتا ہوں، آپ کے وفد کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ گزشتہ دو برسوں میں کورونا کے دور میں یہ آپ کا دوسرا غیرملکی دورہ ہے۔ جس طرح سے بھارت کے تئیں آپ کا لگاؤ ہے، آپ کی جو نجی عہد بستگی ہے اس کی یہ ایک طرح سے علامت ہے اور بھارت – روس تعلقات کی کتنی اہمیت ہے، وہ اس سے واضح ہوتی ہے اور اس کے لئے میں آپ کا بہت شکرگزار ہوں۔
کووڈ کے چیلنجوں کے باوجود بھارت اور روس کے تعلقات کی رفتار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہماری خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹیجک شراکت داری مسلسل مضبوط ہوتی گئی ہے۔ کووڈ کے خلاف لڑائی میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان بہترین تعاون رہا ہے – چاہے ویکسین ٹرائلس اور پروڈکشن کے معاملے میں ہو، انسانی تعاون کے لئے ہو، یا ایک دوسرے کے شہریوں کی وطن واپسی کے لئے ہو۔
عالی جناب!
سال 2021 ہمارے دو فریقی تعلقات کے لئے کئی معنوں میں اہم ہے۔ اس سال 1971 کے ٹریٹی آف پیس، فرینڈشپ اینڈ کوآپریشن (امن دوستی اور تعاون کا معاہدہ) کی پانچ دہائی اور ہماری اسٹریٹیجک شراکت داری کی دو دہائی پوری ہورہی ہے۔ اس خاص سال میں آپ کے ساتھ پھر مل پانا میرے لئے خوشی کی بات ہے، کیونکہ ہماری اسٹریٹیجک شراکت داری میں گزشتہ 20 برسوں کے دوران جو قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے، اس کے اصل بنیادگزار آپ ہی رہے ہیں۔
گزشتہ کئی دہائیوں میں عالمی سطح پر کئی بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں۔ کئی طرح کے جیو- پولیٹکل مساوات ابھرے ہیں۔ لیکن ان سبھی تبدیلیوں کے درمیان بھارت – روس دوستی اٹل رہی ہے۔ دونوں ممالک نے نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ بلاتردد تعاون کیا ہے، بلکہ ایک دوسرے کی حساسیت کا بھی خصوصی خیال رکھا ہے۔ یہ یقیناً بین ریاستی دوستی کا ایک منفرد اور معتبر ماڈل ہے۔
عالی جناب!
2021 ہماری اسٹریٹیجک شراکت داری کے لئے بھی خاص ہے۔ آج ہمارے وزیر خارجہ و وزیر دفاع کے درمیان 2+2 مذاکرات کی پہلی میٹنگ ہوئی۔ اس سے ہمارے عملی تعاون کو بڑھانے کا ایک نیا میکانزم شروع ہوا ہے۔
افغانستان اور دوسرے علاقائی موضوعات پر بھی ہم مسلسل رابطے میں رہے ہیں۔ مشرقی اقتصادی فورم اور ولادی ووسٹوک سربراہ اجلاس سے شروع ہوئی علاقائی شراکت داری آج روسی مشرق بعید اور بھارت کی ریاستوں کے درمیان حقیقی تعاون میں تبدیل ہورہی ہے۔
اقتصادی شعبے میں بھی اپنے رشتوں کو اور مضبوط بنانے کے لئے ہم ایک طویل مدتی ویژن اپنارہے ہیں۔ ہم نے 2025 تک 30 بلین ڈالر کی تجارت اور 50 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ہدف رکھا ہے۔ ان اہداف تک رسائی کے لئے ہم نے اپنی تاجر برادریوں کی رہنمائی کرنی چاہئے۔
مختلف شعبوں میں آج ہوئے ہمارے معاہدوں سے اس میں مدد ملے گی۔ میک اِن انڈیا پروگرام کے تحت باہمی ترقی (کو ڈیلوپمنٹ) اور باہمی پیداوار (کو- پروڈکشن) سے ہمارا دفاعی تعاون مزید مضبوط ہورہا ہے۔ خلا اور شہری جوہری شعبوں میں بھی ہمارا تعاون آگے بڑھ رہا ہے۔
این اے ایم – نام میں مشاہد اور آئی او آر اے میں مذاکراتی شراکت دار بننے کے لئے روس کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ ان دونوں پلیٹ فارموں میں روس کی موجودگی کی تائید کرنا ہمارے لئے خوشی کی بات تھی۔ ہر ایک علاقائی و عالمی امور پر بھارت اور روس کی ایک جیسی رائے ہے۔ آج کی میٹنگ میں ہمیں ان پر تبادلہ خیال کا موقع ملے گا۔
عالی جناب!
ایک بار پھر بھارت میں آپ کا خیرمقدم کرتا ہوں، آپ کے وفد کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ اتنی مصروفیت کے درمیان بھی آپ نے بھارت آنے کے لئے وقت نکالا، یہ ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آج کی بات چیت ہمارے تعلقات کے لئے انتہائی قابل ذکر ہوگی۔
ایک بار پھر آپ کا بہت بہت شکریہ۔