تل ابیب،08دسمبر(انڈیا نیرٹیو)
اسرائیلی ویب سائٹس نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر دفاع بینی گینٹز اور موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا اس ہفتے واشنگٹن میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران امریکا پر ایرانی اہداف پر فوجی حملے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔اسرائیلی اخبار ’ٹایمز آف اسرائیل‘ کی رپورٹ کے مطابق گینٹز اور بارنیا اپنے امریکی مذاکرات کاروں پر زور دیں گے کہ وہ ویانا میں تعطل کا شکار جوہری مذاکرات کو ایران کے بارے میں مزید فیصلہ کن اقدام کے طورپر لیں۔ وہ اس موقعے کو امریکیوں پر دباؤ کے لیے استعمال کریں گے تاکہ واشنگٹن کو تہران کے خلاف "پلان بی" پرعمل درآمد کے لیے تیار کرسکیں۔
تہران کے خلاف سخت پابندیوں کے مطالبے کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا کہ اسرائیلی امریکا سے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کو کہیں گے۔اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق کسی بھی ممکنہ امریکی حملے کا ہدف ایران میں جوہری تنصیبات نہیں بلکہ یمن میں ایرانی اڈے جیسی جگہیں ہوسکتی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس آپشن سے ایران کو اپنے موقف میں لچک پیدا کرنے اور اسے مذاکرات کی میز پر لانے پرمجبور کرنا ہے۔نیٹ ورک نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ اسرائیلی حکام امریکی انتظامیہ کو مطلع کریں گے کہ اسرائیل ایرانی اہداف کے خلاف اقدامات جاری رکھے گا۔حال ہی میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ یہ حملے نقصان دہ ہیں، کیونکہ ایران ہر دھچکے کے بعد جوہری سہولیات کو دوبارہ بہتر انداز میں تعمیر کرتا ہے۔یہ رپورٹیں ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات کی معطلی کے بعد سامنے آئی ہیں جن میں ایران کی جانب سے ناممکن مطالبات پیش کیے گئے تھے۔گذشتہ ہفتے ویانا میں مذاکرات کے تعطل کے بعد امریکا نے کہا کہ ایران سنجیدہ دکھائی نہیں دیتا۔ امریکی اور یورپی حکام نے ایران پر سابقہ وعدوں سے مکرنے کا الزام لگایا۔