جمع کنندگان پہلے کے تحت ایک لاکھ صارفین کو1,300کروڑ روپے کی ادائیگی
ملک کے بینکنگ سیکٹر میں ڈپازیٹرز کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو کہا کہ حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک قانون بنایا ہے کہ بینکوں کے ڈوبنے کی صورت میں ڈپازیٹرز کو ان کی رقم مقررہ مدت میں واپس مل جائے۔
وزیر اعظم نے کہا حکومت نے ڈوبنے والے بینکوں کے صارفین کوملنے والی رقم ایک لاکھ سے بڑھاکر 5 لاکھ کردیاہے، جس میں 98 فیصدصارفین شامل ہیں۔بینکوں کے کھاتہ داروں نے اس اضافہ کااستقبال کیا ہے۔ اب بینک ڈوبنے کی صورت میں صارفین کو 5 لاکھ روپے تک ادا کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔
وزیراعظم آج وگیان بھون میں: (ڈپازیٹرس فرسٹ:گارنتڈ ٹائم باؤنڈڈپازٹ انشورنس پیمنٹ اپ ٹو فائیو لاکھ روپیز) پر ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے "پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے ڈوبے ہوئے بینکوں کے جمع کنندگان کو ان کی برسوں سے پھنسی ہوئی رقم کے لیے علامتی چیک بھی تقسیم کیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بینک ڈوبنے کی صورت میں جمع کنندگان کو ان کی جمع پونجی ادا کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ڈپازیٹرز کو بینکوں سے اپنی رقم واپس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن ملک کے بینکنگ سیکٹر اور ملک کے کروڑوں بینک کھاتہ داروں کے لیے بہت اہم دن ہے۔ کئی دہائیوں سے چلا آرہا ایک بڑا مسئلہ کس طرح حل ہوا، آج اس کا گواہ ہے۔گزشتہ چند دنوں میں ایک لاکھ سے زیادہ جمع کنندگان کوبرسوں سے پھنسی ہوئی رقم واپس ہوئی ہے۔ یہ رقم 1300 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنے مسائل کے بروقت حل سے ہی مسائل کو مزید بگڑنے سے بچاسکتا ہے۔ لیکن سالوں سے مسائل سے بچنے کا رجحان تھا۔ آج کا نیا ہندوستان، حل پر زور دیتا ہے، آج ہندوستانی مسائل میں کوئی تاخیر نہیں کرتا۔ وہیں ہمارے ملک میں بینک ڈپازیٹرز کے لیے 60 کی دہائی کا انشورنس سسٹم تھا۔ اس سے قبل بینک میں جمع کی گئی رقم میں سے صرف 50 ہزار روپے تک کی رقم کی ضمانت دی جاتی تھی۔ پھر اسے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ بینکوں نے ڈپازیٹرز کو ڈبو دیا، ڈپازیٹرز کو صرف دس لاکھ روپے ملنے کا انتظام تھا۔ غریبوں اور متوسط طبقے کی پریشانی کو سمجھتے ہوئے ہم نے یہ رقم دوبارہ بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی سالوں میں چھوٹے سے بڑے سرکاری بینکوں کے ساتھ انضمام سے، ان کی صلاحیت، اہلیت اور شفافیت ہر لحاظ سے مضبوط ہوئی۔ جب مرکزی بینک کوآپریٹو بینکوں کی نگرانی کرے گا، تو عام جمع کنندگان کا بھروسہ بڑھے گا۔ وزیر اعظم نے کہایہاں نہ صرف بینک اکاؤنٹ کا مسئلہ تھا، بلکہ دوردراز دیہات کو بینکنگ سروسز فراہم کرنے کابھی مسئلہ تھا۔ آج، ملک کے تقریباً ہر گاؤں میں 5 کلومیٹر کے دائرے میں بینک کی شاخ یا بینکنگ نمائندے کی سہولت موجود ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستان کا عام شہری کسی بھی وقت، سات دن، 24 گھنٹے، چھوٹے لین دین ڈیجیٹل طریقے سے کر سکتا ہے۔ کچھ سال پہلے تک اس کے بارے میں سوچنا تو دور کی بات، جو لوگ ہندوستان کی صلاحیت پر یقین نہیں رکھتے تھے وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی بہت سی اصلاحات ہیں جنہوں نے 100 سال کی سب سے بڑی تباہی میں بھی ہندوستان کے بینکنگ نظام کو آسانی سے چلانے میں مدد کی ہے۔ جب دنیا کے قابل ممالک بھی اپنے شہریوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے، تب ہندوستان نے ملک کے تقریباً ہر طبقے کو تیز رفتاری سے براہ راست مدد فراہم کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جن دھن یوجنا کے تحت کھولے گئے کروڑوں بینک کھاتوں میں سے آدھے سے زیادہ خواتین کے ہیں۔ خواتین کی معاش پر ان بینک اکاؤنٹس کا اثر، ہم نے حالیہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے میں بھی دیکھا ہے۔