اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں درج ذیل معلومات فراہم کیں:
پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم (پی ایم جے وی کے) کے تحت، جو کہ مرکز کی جانب سے مالی امداد یافتہ اسکیم ہے، قومی کمیشن برائے اقلیتی ایکٹ (این سی ایم)، 1992 کے سیکشن 2 (سی) کے تحت اقلیتی برادریوں کے طور پر نوٹیفائی کی گئی کمیونٹیز کو اقلیتی کمیونٹیز کہا جاتا ہے۔ این سی ایم ایکٹ، 1992 کے تحت مرکزی حکومت کے ذریعے نوٹیفائی کی گئیں چھ مذہبی اقلیتی برادریوں کے نام ہیں عیسائی، سکھ، بودھ، مسلم، پارسی اور جین۔
پی ایم جے وائی کے نافذ کرنے کے لیے علاقوں کی نشاندہی اقلیتی برادریوں کی بڑی آبادی، یعنی اس علاقے میں اقلیتوں کی 25 فیصد آبادی اور متعلقہ علاقے میں پس ماندگی کے پیمانے کی بنیاد پر کی جاتی ہے، جو قومی اوسط سے کم ہو۔ اقلیتوں کی زیادہ آبادی والے علاقوں کی نشاندہی کے پیمانے 2011 کی مردم شماری کی بنیاد پر طے کیے گئے ہیں۔ ایسے علاقوں کی نشاندہی کے لیے اپنائے گئے پس ماندگی کے پیمانوں کی تفصیلات یوں ہیں (الف) ضلع/بلاک/قصبہ میں مذہب سے متعلق مخصوص سماجی و اقتصادی اشارے جیسے کہ شرح خواندگی، خواتین کی شرح خواندگی، کام میں شرکت کی شرح اور خواتین کی کام میں شرکت کی شرح؛ اور (ب) ضلع/بلاک/صوبہ کی سطح پر بنیادی سہولیات کے اشارے جیسے پختہ دیواروں والے گھروں کا فیصد، پینے کے صاف پانی کی سہولت والے گھروں کا فیصد، بجلی کی سہولت والے گھروں کا فیصد اور احاطہ کے اندر ہی بیت الخلاء کی سہولت والے گھروں کا فیصد۔ حالانکہ، بنائے گئے اثاثے نشان زد علاقے کی پوری آبادی کے لیے دستیاب ہیں، اور دوسری برادریوں کو اس سے خارج نہیں کیا گیا ہے۔
سال 15-2014 سے وزارت نے 49000 سے زیادہ بڑے پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے، جن میں 35 ڈگری کالج، 174 رہائشی اسکول، 1546 اسکولی عمارتیں، 23463 اضافی کلاس روم/اے سی آر بلاک، 14312 تدریسی امداد اور اسمارٹ کلاس روم، 684 ہاسٹل، 23 کام کرنے والی عورتوں کے ہاسٹل، 97 آئی ٹی آئی عمارتیں، 13 پولی ٹیکنک، 16 اسکل سنٹرز، 1997 ہیلتھ پروجیکٹ، 01 یونانی میڈیکل کالج، 408 سدبھاؤ منڈپ، 01 سدبھاؤ کیندر، 168 کامن سروس سنٹر، 553 مارکیٹ شیڈ، 09 ہنر ہب، 5455 سینی ٹیشن /ٹوائلیٹ پروجیکٹ، 76 کھیل کے مراکز وغیر شامل ہیں۔
6 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں (پنجاب، جموں و کشمیر، میگھالیہ، ناگالینڈ، میزورم اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لکشدیپ) کے معاملے میں، جہاں اقلیتی برادری کی اکثریت ہے، اقلیتی آبادی کے 15 فیصد کا کم تر کٹ آف، اُس ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی اکثریت والی اقلیتی برادری کے علاوہ، کا اطلاق ایم سی ڈی ہیڈ کوارٹر، ایم سی بی اور ایم سی ٹی کی نشاندہی کے لیے کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، اقلیتی امور کی وزارت ایسی کئی اسکیمیں نافذ کر رہی ہے جن کا مقصد نوٹیفائی کی گئی اقلیتوں کے معیار زندگی کو اونچا اٹھانے کے لیے انہیں تعلیمی طور پر با اختیار بنانا، قابل روزگار بنانے کے لیے ہنرمندی کا فروغ، بنیادی ڈھانچے سے متعلق امداد وغیرہ فراہم کرنا ہے۔ ان اسکیموں کے فوائد مذکورہ بالا 6 ریاستوں سمیت پورے ملک کی تمام اقلیتی برادریوں (مسلم، سکھ، عیسائی، بودھ، پارسی اور جین) کے لیے دستیاب ہیں۔