وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج وارانسی میں کاشی وشوناتھ دھام کا افتتاح کیا۔ انہوں نے کاشی کے اندر کال بھیرو مندر اور کاشی وشوناتھ دھام میں پوجا ارچنا کی۔ انہوں نے گنگا ندی میں مقدس ڈُبکی بھی لگائی۔
’نگر کوتوال‘ (کال بھیرو جی) کے چرنوں (پیروں) میں پرنام کے ساتھ اپنی تقریر شروع کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے آشیرواد کے بغیر کچھ بھی خاص نہیں ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے ملک کے عوام کے لیے بھگوان کا آشیرواد لیا۔ وزیر اعظم نے پرانوں (مقدس کتابوں) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی کوئی کاشی میں داخل ہوتا ہے، تمام بندھوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔ ’’بھگوان وشویشور کا آشیرواد، ایک لافانی طاقت یہاں آتے ہی ہماری ’انتر آتما‘ (روح) کو بیدار کر دیتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وشوناتھ دھام کا یہ مکمل احاطہ صرف ایک عالیشان عمارت ہی نہیں ہے۔یہ ہمارے بھارت کے سناتن کلچر کی نشانی ہے۔ یہ ہماری روحانی آتما کی نشانی ہے۔ یہ بھارت کی قدامت، روایات، بھارت کی توانائی اور حرکیات کی نشانی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’آپ یہاں جب آئیں گے تو صرف ’آستھا‘ (عقیدت) کے ہی درشن (نظارہ) نہیں کریں گے۔ آپ کو یہاں اپنے ماضی کی عظمت کا احساس بھی ہوگا۔ کیسے قدامت اور جدیدیت ایک ساتھ زندہ ہو رہی ہیں۔ کیسے دورِ قدیم کے حوصلے مستقبل کو سمت عطا کر رہے ہیں۔ وشوناتھ دھام کے احاطہ میں ہم اس کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کر رہے ہیں۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے اس مندر کا رقبہ صرف 3000 مربع فٹ تھا جسے بڑھا کر اب تقریباً 5 لاکھ مربع فٹ کر دیا گیا ہے۔ اب 75000-50000 عقیدت اس مندر اور مندر کے احاطہ میں آ سکتے ہیں۔ یعنی، پہلے ماں گنگا کا درشن اور اسنان، اور وہاں سے سیدھے وشوناتھ دھام۔
کاشی کی عظمت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی غیر مفتوح ہے اور بھگوان شیو کی سرکار کے تحت ہے۔ انہوں نے اس عالیشان احاطہ کی تعمیر کرنے والے ہر ایک کاریگرکا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہاں کے کام میں کورونا کو بھی حائل نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے ان کاریگروں سے ملاقات کی اور انہیں اعزاز سے نوازا۔ جناب مودی نے دھام کی تعمیر کرنے والے کاریگروں کے ساتھ دوپہر کا کھانا بھی کھایا۔ وزیر اعظم نے کاریگروں، تعمیر سے جڑے لوگوں، انتظامیہ اور ان کنبوں کی تعریف کی جن کے یہاں مکان ہوا کرتے تھے۔ ان تمام چیزوں کے ساتھ ہی، انہوں نے یوپی کی حکومت، وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی مبارکباد دی، جنہوں نے کاشی وشوناتھ دھام پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حملہ آوروں نے اس شہر پر حملہ کیا، اسے تباہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ شہر اورنگ زیب کے مظالم اور اس کی دہشت کی تاریخ کا گواہ ہے، جس نے تلوار کے دم پر تہذیب کو بدلنے کی کوشش کی، جس نے ثقافت کو شدت پسندی سے کچلنے کی کوشش کی۔ لیکن اس دیش کی مٹی باقی دنیا سے کچھ الگ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں اگر اورنگ زیب آتا ہے تو شیواجی بھی اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی سالار مسعود ادھر بڑھتا ہے تو راجا سہیل دیو جیسے جانباز سپاہی اسے بھارت کے اتحادکی طاقت کا احساس کرا دیتے ہیں۔ اور برطانوی دور میں بھی، کاشی کے لوگ جانتے ہیں کہ ہیسٹنگز کا کیا حشر ہوا تھا۔
وزیر اعظم نے کاشی کی عظمت اور اہمیت کا ذکر کرنا جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ کاشی صرف الفاظ کا ہی موضوع نہیں ہے، بلکہ احساسات کی تخلیق ہے۔ کاشی وہ ہے – جہاں بیداری ہی زندگی ہے؛ کاشی وہ ہے – جہاں موت بھی ایک جشن ہے؛ کاشی وہ ہے – جہاں سچ ہی کلچر ہے؛ کاشی وہ ہے جہاں محبت ہی روایت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنارس وہ شہر ہے جہاں سے جگد گرو شنکراچاریہ کو شری ڈوم راجا کے تقدس سے حوصلہ ملا اور انہوں نے ملک کو اتحاد کے دھاگے سے باندھنے کا عہدہ لیا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں بھگوان شنکر سے حوصلہ پا کر گوسوامی تلسی داس جی نے رام چرت مانس جیسی آفاقی تخلیق کی۔ وزیر اعظم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہیں کی سرزمین، سارناتھ میں میں بھگوان بدھ کا علم دنیا کے اوپر منکشف ہوا۔ معاشرہ کی بہتری کے لیے، کبیرداس جیسے سادھو یہاں نمودار ہوئے۔ سماج کو جوڑنے کی ضرورت تھی تو یہی کاشی سنت ریداس کی بھکتی کی طاقت کا مرکز بنا
وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی عدم تشدد اور ریاضت کی علامت، چار جین تیرتھنکروں کی سرزمین ہے۔ راجا ہریش چندر کی فرماں برداری سے لے کر ولبھا چاریہ، رامانند جی کے علم تک، چیتنیہ مہا پربھو، سمرتھ گرو رام داس سے لے کر سوامی وویکانند، مدن موہن مالویہ تک، کتنے ہی گروؤں، آچاریوں کا تعلق کاشی کی مقدس سرزمین سے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چھتر پتی شیوا جی مہاراج کے قدم یہاں پڑے۔ رانی لکشمی بائی سے لے کر چندر شیکھر آزاد تک، کاشی کتنے ہی جانباز لڑاکوں کی ’کرم بھومی‘ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتیندو ہریش چندر، جے شنکر پرساد، منشی پریم چند، پنڈت روی شنکر، اور بسم اللہ خاں جیسی صلاحیتیں بھی اسی عظیم شہر کی دین تھیں۔