Urdu News

صدر جمہوریہ ہند نے بنگلہ دیش کے اپنے دورے کے آخری دن اس ملک میں ہندوستانی برادری سے خطاب کیا

صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند

 

 

بنگلہ دیش کے اپنے دورے کے آخری دن (دسمبر؍17 2021) کو صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے ڈھاکہ میں  ہندوستانی برادری اور بھارت کے دوستوں کے ایک استقبالیہ پروگرام میں شرکت کی جس کی میزبانی بنگلہ دیش میں بھارت کے ہائی کمشنر جناب وکرم کے دورئی سوامی نے کی تھی۔

ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس میٹنگ سے کچھ دیر قبل انہیں ڈھاکہ میں تاریخی رمنا کالی مندر کا افتتاح کرنے کا موقع نصیب ہوا جس کی حال ہی میں تزئین کاری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اور ہندوستان کی حکومتوں اور عوام نے اس تاریخٰ مندری کی بحالی میں کافی مدد کی ہے جسے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران پاکستانی فوجوں نے کافی نقصان پہنچایا تھا۔ قابض فوجوں نے عوام کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ  یہ مندر بھارت اور بنگلہ دیش کے عوام میں روحانی اور ثقافتی رشتوں کی ایک علامت ہے۔

1.JPG

 صدر جمہوریہ نے کہا کہ بنگلہ دیش کا ہندوستانیوں کے دل میں ایک خصوصی مقام ہے۔ ہمارے قریبی تعلقات  کی بنیاد مشترکہ زبان ، ثقافت اور  پرانے رشتوں پر مبنی ہے۔ دونوں ملکوں کی باشعور اور سمجھدار قیادت کی وجہ سے یہ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔

2.JPG

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک ترقی پسند شمولیت والی جمہوریت اور ہم آہنگ والے معاشرے کی بنگلہ دیش کی بنیادی قدروں کو برقرار رکھنا وزیراعظم شیخ حسینہ کا ایک اہم تعاون ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بھارت بنگلہ دیش کی حمایت میں ہمیشہ کھرا اترے گا۔ جو ان قدروں کی علامت ہیں جو اس ملک کی آزادی کی تحریک سے ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

3.JPG

صدر موصوف نے اس بات پر خوشی کا اظہارکیا کہ دونوں ملکوں کی قیادت  کو احساس ہے کہ ہمارے لائحہ عمل کے راستے ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور وسائل و تجربات کو مشتر ک کرنا ہی ہمہ گیر ترقی کو یقینی بنا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہا ر کیا کہ دونوں ملکوں نے ترقی کو  جامع ، پائیدار اور ماحول دوست  بنانے کے تئیں زبردست عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ صاف ستھری توانائی اور ٹکنالوجی کے شعبے میں مزید تعاون کو مستحکم کرنے میں زبردست گنجائش کو دیکھ رہے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک ملک کی حیثیت سے جس کی بھوٹان اور نیپال کے ساتھ زمینی سرحدیں بھی لگتی ہیں بھارت اس حقیقت سے پوری طرح واقف ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام کے لیے ایک بہتر معیار زندگی کے حصول کے لیے ایک مربوط اور بہتر ،منظم ذیلی خطہ کافی اہم ہے۔ دونوں ہی ملک اپنی ترقی اور ترقیاتی خواہشوں کوپورا کر رہے ہیں۔ اس جذبے کے تحت بھارت ایک مضبوط معیشت کے تئیں بنگلہ دیش کے سفر میں اس کی مدد کرنے کے تئیں پوری طرح عہد بند ہے ۔ بنگلہ دیش کے ساتھ شراکت داری کر کے وہ اسے زیادہ خوشحال دیکھنا پسند کرتا ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کی کاروباری برادریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس موقع کا فائدہ اٹھائیں تاکہ بنگلہ دیش اور بھارت کے شمال مشرقی خطے کے درمیان تجارتی اور معاشرتی رشتوں کو نئی بلندیوں تک لے جایا جاسکے۔

بنگلہ دیش میں ہندوستانی برادری کی تعریف کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ انہوں نے بنگلہ دیش میں اہمیت کے حامل مختلف شعبوں میں کافی مدد کی ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی معاشی اور سماجی ترقی میں بھی اہم رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے بھارت – بنگلہ دیش کے درمیان طویل اور قریبی باہمی تعلقات میں اضافہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی برادری ہمارے خطے میں خوشحالی لاکر بھارت کا سر فخر سے بلند کر رہی ہے۔ ایسا کر کے انہوں نے ہمارے ملک کی قدروں اور روایات کی بھی پاسداری کی ہے۔ جو بنگلہ دیش کے ساتھ ہماری مشترکہ وراثت کا حصہ ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ دنیا کے تمام حصوں میں ہندوستانی شہریوں کی سلامتی ، تحفظ اور بہبود کے علاوہ خیر و عافیت ہماری حکومت کی اعلی ترجیح ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں گذشتہ ڈیڑھ سال کے عرصے میں حکومت نے کووڈ-19 عالمی وبا کے بدتر ین دور کے دوران بھارتی شہریوں کو وطن واپس لانے کے لیے خصوصی کوششیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بیرون ملکوں میں رہنے والے بھارتی شہریوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک میں  غیر مقیم  بھارتیوں کے ساتھ رابطوں کو مستحکم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گی۔ انہوں نے اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ ڈھاکہ میں بھارتی ہائی  کمیشن وندے بھارت مشن میں پیش پیش رہا ۔ اور مصیبت کی اس گھڑی میں بھارتی شہریوں کے لیے اس نے کئی دیگر فلاحی سرگرمیاں انجام دیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس منفرد سال میں جب ہم آزادی کی جنگ کی گولڈن جبلی، بنگ بندھو کی صد سالہ سالگرہ اور دونوں ملکوں کی دوستی کی 50ویں سالگرہ  کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی آزادی کی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے  ملکوں کے بابائے قوم  کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے خود کو از سر نو وقف کردیں ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہا ر کیا کہ 1971 میں قربانی اور خونی رشتوں مستقبل میں دونوں ملکوں کو مسلسل ایک ساتھ جوڑتے رہیں گے۔

Recommended