Urdu News

مرکز ی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ حکمرانی میں مربوط اَپروچ اب ایک متبادل نہیں رہا، بلکہ ایک ضرورت ہے

مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر جتندر سنگھ

 

 

نئی دہلی،24دسمبر؍2021:

مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی (آزادانہ چارج)، وزیر مملکت برائے ارضی سائنس، پی ایم او، عملہ، عوامی شکایت، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء(آزادانہ چارج)، ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج کہا کہ حکمرانی میں’’مربوط‘‘اَپروچ  اب ایک متبادل نہیں رہا، بلکہ ایک ضرورت ہے۔

نئی دہلی میں جموں و کشمیر انتظامی خدمات کے اعلیٰ افسران کے لئے فیلڈ ایڈمنسٹریشن میں دوسرے صلاحیت سازی پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا  کہ نئے آئینی نظم کے وجود میں آنے اور مرکز کے زیر انتظام ریاست کی تعمیر  کے بعد جموں و کشمیر میں متعدد ایسی  انتظامی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، جو پہلے نہیں تھیں۔

 

001.jpg

 

وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مود ی کے ذریعے جموں وکشمیر کو جس طرح کا تحفظ اور حمایت کی پیشکش کی جارہی ہے، وہ یہاں کے انتظامی حکام اور سول کارکنان کے لئے ایک نئی کام کی تہذیب قائم کرنے کا موقع ہے، جس کا مقصد ایز آف لیونگ کے بنیادی مقصد کو حاصل کرنا ہو۔ ہرشہری کو’’زیادہ سے زیادہ حکمرانی ، کم سے کم حکومت‘‘کے اُصول کے توسط سے اِس کام کو ممکن بنایا جاسکتاہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ جن افسران نے اب تربیت حاصل کرلی ہے، اُنہیں نئے اُصول اور روایتوں کے ساتھ خود کو بااختیار بنانا چاہئے۔ دوسرے مرکز افسران کے عین مطابق ماحول مہیا کرے گا، جو انتظامی سسٹم کو لوگوں کے تئیں کام کرنے کے لئے متحرک کرے گا اور یہ یقینی بنائے گا کہ شکایات کا فوری اور بہتر انداز سے نمٹارا کیا جائے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے افسران کو مقامی طور پر دستیاب وسائل اور اہلیت کی بنیاد پر زراعت ، مویشی پروری، سائنس اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں اسٹارٹ اَپ کلچرکو بڑھاوا دینے میں بنیادی رول ادا کرنے کو کہا۔یہ لیونڈر جیسے پودوں کی کاشت کو فروغ دینے کےلئے ایک کامیاب اروما مشن کی مثال دیتےہوئے وزیر موصوف نے بایوٹیکنالوجی محکمے کے توسط سے ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی۔اُنہوں نے کہا کہ خاص طور سے نئی صنعتی پالیسی 30-2021ءکے تناظر میں غیر –آئی ٹی اسٹارٹ اَپ کے توسط سے مختلف شعبوں میں روزگار پیدا کرنے کا ایک بڑا اِمکان ہے، جو  نئے مرکز کے زیر انتظام ریاست کا چہرا بدلنے والی ہے۔

وزیر موصوف نے اِس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کئی سالوں تک سول سروس کے افسران کے کیڈر جائزے کو جموں و کشمیر کی اُس وقت کی ریاستی سرکارکے ذریعے اُن اسباب کی وجہ سے ملتوی یا التوا میں ڈال دیا گیا تھا، جن اسباب کو وہ بہتر طورپر جانتے تھے۔اُنہوں نے کہا کہ اب جبکہ جموں وکشمیر ایک مرکز کی زیر انتظام ریاست ہے اور براہ راست مرکز کو رپورٹ کررہی ہے، عملے اور تربیت کے محکمے (ڈی او پی ٹی)نے کیڈر جائزے میں تیزی لانے کے لئے کوششیں شروع کردی ہیں۔ اِس سے وقت پر ترقی کے ساتھ ساتھ آئی  اےایس جیسی آل انڈیا سروسز میں مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے افسران کو وقت پر شامل کرنےمیں بھی مدد ملے گی۔

 

ڈی اے آراینڈ پی جی، بھارت سرکار  اور جموں و کشمیر سرکار ، این سی جی جی نے جموں و کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ ، پبلک ایڈمنسٹریشن اینڈ رورل ڈیولپمنٹ (جے اینڈ ایکس آئی ایم پی اے آر ڈی)کے ساتھ جموں و کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس کے افسران سمیت 2000اعلیٰ افسران کو عوامی پالیسی اور  بہتر حکمرانی پر  تربیت دینے کےلئے ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کئے ہیں۔ مفاہمتی عرضداشت کا مقصد جموں و کشمیر کے افسران کے لئے حکمرانی سے متعلق صلاحیت سازی کے پروگراموں اور عمل میں اعلیٰ کارکردگی کو بڑھاوا دینے کے لئے خصوصی پہلوں کے توسط سے اکیڈمک اور معلوماتی بات چیت کو قائم کرنا ، بہتر ربط بنائے رکھنا اور اسے فروغ دینا ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے جموں و کشمیر انتظامی خدمات کے اعلیٰ افسران کےلئے اس دو ہفتے کے صلاحیت سازی پروگرام کا کامیابی سے انعقاد کرنے کےلئے نیشنل سینٹر فار گڈ گورننس (این سی جی جی)کا شکریہ ادا کیا، جوکہ عملے اور تربیت کی مرکزی وزارت کے تحت کام کرتی ہے۔

بات چیت کے دوران افسران نے بتایا کہ جس طرح سے پروگرام منعقد کیا جاتا ہے، اُس سے وہ بہت خوش اور پُرجوش ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اُن کے 25سال کے کیریئر میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ انہیں جموں و کشمیر سے باہر تربیت دی جارہی ہے۔اُنہوں نے اس طرح کی حوصلہ مند پہل  کرنے اور ترقی و کیڈر جائزے کے اپنے طویل مدت سے التوا میں پڑے ایشوز میں تیزی لانے کےلئے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔

ڈی اے آر پی جی کے سیکریٹری جناب سنجے سنگھ، ڈی اے آرپی جی کے اسپیشل سیکریٹری جناب وی سرینواس  اور وزارت کے دیگر اعلیٰ افسران اِس پروگرام میں شامل ہوئے۔ 1999 سے 2002 کے جے کے اے ایس کے 29افسران نے ، جنہوں ن تربیت حاصل کی ، ڈی اے آر پی جی سے خصوصی یادگاری نشان وصول کیا۔

Recommended