نئے احتساب قانون کے نفاذ سے تقریباً 100 ہائی پروفائل کیسز متاثر ہوں گے جن میں سابق صدر، موجودہ،سابق وزرائے اعظم، قانون ساز اور سینئر بیوروکریٹس شامل ہیں۔
قومی احتساب (نئے ترمیم شدہ( آرڈیننس 2021 پر گہری نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 2,700 ملزمان (کل جاری 8,272 ریفرنسز، انویسٹی گیشنز، انکوائریوں اور شکایات کا 60 فیصد( کو نئے نافذ کردہ احتساب قانون کے تحت ریلیف مل سکتا ہے یا ان کے معاملات متعلقہ قوانین کے تحت متعلقہ حکام، محکموں اور عدالتوں کو منتقل کیا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس وقت نیب کے علاقائی دفاتر میں 332 ہائی پروفائل/میگا کیسز زیر سماعت ہیں۔ ان کا تعلق ایک سابق صدر، چھ سابق وزرائے اعظم، آٹھ سابق/موجودہ وزرائے اعلیٰ، 126 سابق/موجودہ وزراء/سینیٹرز/ایم این اے/ایم پی اے، 159 حاضر سروس/ریٹائرڈ بیوروکریٹس اور جعلی اکاؤنٹس کیسز سے ہے۔
نیب حکام نے بتایا کہ 1,273 جاری ریفرنسز میں تقریباً 1,300 ارب روپے کا غبن کیا گیا ہے۔ نئے نیب آرڈیننس 2021 کے نفاذ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو دیکھتے ہوئے، نیب انتظامیہ نے اپنے علاقائی دفاتر کو تمام معاملات اس وقت تک روک دینے سے روک دیا ہے جب تک کہ وزارت قانون و انصاف(MLJ) نئے آرڈیننس پر اپنی تشریح نہیں کر دیتی، سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے۔.