Urdu News

اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ہندوستانی اختراعات اور اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو آگے بڑھانے کے لیے اہل کار کا کردار ادا کرنا چاہیے : ڈاکٹر سبھاش سرکار

جناب دھرمیندر پردھان نے رام کرشنا مشن کے بیداری پروگرام کا آغاز کیا

 تعلیم کے وزیر مملکت ڈاکٹر سبھاس سرکار نے آج ورچوئل طریقے سے  اختراعی کامیابیوں  ( اے آر آئی آئی اے  )  2021  پر اداروں کی اٹل درجہ بندی  ( رینکنگ ) کا  اعلان کیا۔ اے آئی سی ٹی ای  کے چیئرمین پروفیسر انل سہسرابدھے، ایڈیشنل سکریٹری (تکنیکی تعلیم) جناب راکیش رنجن، چیف انوویشن آفیسر ڈاکٹر ابھے جیرے ، وزارت تعلیم کے انوویشن سیل اور ڈاکٹر موہت گمبھیر، انوویشن ڈائریکٹر، وزارت تعلیم کے انوویشن سیل بھی اے آر آئی آئی اے کی    رینکنگ کے اجراء کے دوران موجود تھے۔

اس موقع پر ڈاکٹر سرکار نے کہا کہ اے آر آئی اے کی درجہ بندی یقینی طور پر ہندوستانی اداروں کو اپنی ذہنیت کو از سر نو ترتیب دینے اور اپنے کیمپس میں اعلیٰ معیار کی تحقیق، اختراعات اور کاروبار کو فروغ دینے کی خاطر  ماحولیاتی نظام تیار کرنے کی  ترغیب دے گی۔ سال 2025 تک 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت حاصل کرنے کے لیے اختراع کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے، ڈاکٹر سرکار نے کہا کہ وسعت سے زیادہ اداروں کو اختراعات اور تحقیق کے معیار پر توجہ دینی چاہیے۔ یہ ہمیں حقیقی معنوں میں آتم نربھر  بھارت حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔ ڈاکٹر سرکار نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اپنے حالیہ کاشی کے دورے کے دوران جو تین عزم کئے ہیں ان میں سے ایک  اختراع پر زور‘‘ ہے۔ باقی دو عزم  سوچھ بھارت اور آتم نربھر بھارت کے لیے ہیں۔ ان 3 عزائم  پر غور کرتے ہوئے، ان کی تکمیل کا واحد راستہ اختراع ہے۔ لہٰذا، ہمیں اپنے تعلیمی اداروں کے اندر اختراعات اور کاروبار کے فروغ پر  بہت زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے اور اے آر آئی آئی اے  اس سمت میں ایک بڑی  پہل ہے۔

انوویشن اور اسٹارٹ اپ میں ہندوستان کی مسلسل ترقی کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر سرکار نے کہا کہ ہندوستان دنیا کے سب سے بڑے اعلیٰ تعلیمی نظاموں میں سے ایک ہے۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لیے ہندوستانی اختراعات اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو آگے بڑھانے کے لیے اہل کار کا کردار ادا کرنے کے کافی مواقع ہیں۔ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی طرف سے اپنے طلباء میں اختراعی اور کاروباری صلاحیت کے کلچر کو فروغ دینے  کے لیے اور اساتذہ کو اختراع کار کے طور پر ، منفرد مفکرین  ، تخلیقی مسائل کو حل کرنے والے، کاروباری افراد، اور ملازمت پیدا کرنے  والوں کی طرف سے  ایک مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔ اس سے نہ صرف معاشی بلکہ سماجی، ماحولیاتی محاذ پر بھی انقلاب آئے گا۔ مزید برآں، حال ہی میں اعلان کردہ نئی تعلیمی پالیسی 2020 بھی طویل مدت میں ان کوششوں کو مزید موثر اور کارآمد  بنائے گی۔

اس موقع پر ڈاکٹر سرکار نے آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای ) اور ایم او ای کے اختراع سیل  کی طرف سے اے آر آئی آئی اے  اور اس کے دو ایڈیشنوں کی کامیابی کے ساتھ منصوبہ بندی اور نفاذ میں کی گئی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے اے آر آئی آئی اے   کے چوتھے ایڈیشن کا آغاز بھی کیا اور تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں سے شرکت کی اپیل کی۔

اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین پروفیسر انل سہسرابدھے نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی دونوں سیاق و سباق کو مدنظر رکھتے ہوئے اے آر آئی اے کے ذریعے وضع کردہ جدت طرازی اور کاروباری درجہ بندی کے اقدام کا ملکی  ورژن نہ صرف ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو اپنی کوششوں کا مظاہرہ کرنے میں مدد دے گا بلکہ عالمی درجہ بندی میں ہندوستان کو مزید اوپر لے جانے کے لیے انسٹی ٹیوٹ   کی سطح پر  اہداف طے کرنے میں بھی مدد کرے گا۔

اے آر آئی اے، رینکنگ جاری کرنے میں انوویشن سیل کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، ایڈیشنل سکریٹری (تکنیکی تعلیم)، جناب  راکیش رنجن نے کہا کہ اے آر آئی اے نے ہمارے اداروں کے لیے ایک لہجہ اور سمت متعین کی ہے۔ اس سے انہیں اختراع اور کاروبار میں عالمی سطح پر مسابقتی اور فرنٹ رنر بنانے میں مدد ملے گی۔ جناب  رنجن نے  آئی این ایف ایل آئی بی این ای ٹی  کے شراکت دار تمام اداروں کی کوششوں کی تعریف کی، جنہوں نے اس درجہ بندی کے فریم ورک کو مضبوط اور بے حد کامیاب بنانے کے لیے انتھک محنت کی۔

اختراع کی حصولیابیوں  پر اداروں کی اٹل درجہ بندی (اے آر آئی آئی اے ) بھارت سرکار میں  وزارت تعلیم (ایم او ای ) کی ایک پہل ہے۔اس کا مقصد  ہندوستان کے طلباء اور اساتذہ کے درمیان ہندوستان کے تمام بڑے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو انوویشن، اسٹارٹ اپ اور انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ سے متعلق اشارے پر منظم طریقے سے درجہ بندی کرنا ہے۔ اے آر آئی آئی اے ، پیٹنٹ فائلنگ اور گرانٹ، رجسٹرڈ طلباء اور فیکلٹی اسٹارٹ اپس کی تعداد، انکیوبیٹڈ اسٹارٹ اپس کے ذریعے فنڈ جنریشن، اختراعات اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے اداروں کے ذریعہ تخلیق کردہ خصوصی انفراسٹرکچر وغیرہ جیسے پیرامیٹرز پر اداروں کا تنقیدی جائزہ لیتا ہے۔

اے آر آئی آئی اے2021 کی درجہ بندی کا اعلان مختلف زمروں میں کیا جاتا ہے جس میں مرکزی مالی اعانت سے چلنے والے تکنیکی ادارے (جیسے این آئی ٹیز ، آئی آئی ٹیز وغیرہ)، ریاستی یونیورسٹیاں، ریاستی اسٹینڈلون  ٹیکنیکل کالج، پرائیویٹ یونیورسٹیز، پرائیویٹ اسٹینڈ لون ٹیکنیکل کالج، غیر تکنیکی سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں اور ادارے شامل ہیں۔ اس سال ان اداروں کی شرکت تقریباً دوگنی ہو کر 1438 اداروں تک پہنچ گئی ہے اور پہلے ایڈیشن سے چار گنا بڑھ گئی ہے۔

Recommended