نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے ریڈیو ٹیلی ویژن آف افغانستان (آر ٹی اے( کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ اپنی کابینہ میں گرنے والی جمہوری حکومت کے ارکان کو شامل نہیں کرے گی۔بین الاقوامی برادری کی جانب سے جامع حکومت کی تشکیل کے مطالبے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، برادر نے کہا کہ اس مطالبے کو پورا کرنے کے لیے امریکا نے دوحہ مذاکرات کے دوران چند سابق حکومتی اہلکاروں کے نام امارت اسلامیہ کو دیے تھے۔
برادر نے سابق حکومتی اہلکاروں پر "بدعنوان" ہونے کا الزام لگایا اور اس بات پر زور دیا کہ ان میں سے چند کو بھی شامل کرنا امارت اسلامیہ کی سالمیت کو نقصان پہنچائے گا۔"یہ لوگ ہمارے ساتھ حکومت میں نہیں ہو سکتے، کیونکہ اگر یہ پانچ بھی ہوں (چاہے صرف پانچ لوگ ہی کیوں نہ ہوں(، تو یہ ہماری حکومت کو نقصان پہنچائیں گے اور ہم نہیں چاہتے کہ ایسے لوگ ہماری حکومت گرائیں۔
اس دوران برادر نے کہا کہ امارت اسلامیہ نے تسلیم کے لیے پیشگی شرائط پوری کر دی ہیں اور دنیا کو اسے باضابطہ طور پر تسلیم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ نے تسلیم کے تقاضے پورے کیے ہیں اور دنیا کو اسے تسلیم کرنا چاہیے تھا۔ برادر نے اس بات پر زور دیا کہ اگر دنیا نے امارت اسلامیہ کو تسلیم نہیں کیا تو ملک کو ایک ایسے اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا جو نہ صرف افغانستان کو متاثر کرے گا بلکہ اس کے پڑوسی ممالک اور دنیا کے لیے بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔