ڈھاکہ۔7 جنوری
مبینہ طور پر کچھ چینی کمپنیاں بنگلہ دیش میں جعلی دستاویزات کی پرنٹنگ اور سپلائی میں ملوث ہیں جس سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔حال ہی میں، چٹاگانگ کسٹم ہاؤس پورٹ کنٹرول یونٹ (PCU) نے انکشاف کیا ہے کہ ڈیزٹ اینٹی فیک کمپنی لمیٹڈ (DAFC) ایک چینی کمپنی، جو شینزین میں واقع ہے، نے چٹاگانگ میں واقع عرفات انٹرپرائز کو جعلی بینڈ رولز/سٹیمپس فراہم کیے تھے۔ ذرائع نے بتایا اگرچہ، چینی کمپنی نے بنگلہ دیشی کمپنی کو آرٹ/A4سائز کے کاغذات پر مشتمل کھیپ کا اعلان کیا تھا، لیکن یہ پایا گیا( دسمبر۔ 2021 (ہ وہ جعلی بینڈ رولس/سٹامپس فراہم کر رہے تھے جس کے نتیجے میں 250 کروڑ روپے سے زیادہ کی ٹیکس چوری ہوئی تھی۔نیشنل بورڈ آف ریونیو (این بی آر) اس قسم کے ڈاک ٹکٹوں/بینڈرولز کو فروخت کر کے آمدنی حاصل کرتا ہے اور کسی کو بھی این بی آر کے علاوہ کسی دوسرے سٹیمپ کو خریدنے کی اجازت نہیں ہے۔ بینڈرول ایک چھوٹا سا پتلا ربن ہے جسے بیڑی اور سگریٹ کے پیکٹ پر لپیٹا جاتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بعض کاروباری ادارے چین سے اسی کی خریداری کر رہے تھے۔
یہ مزید الزام لگایا گیا ہے کہ DAFCدیگر جعلی دستاویزات بشمول پاسپورٹ، بیلٹ پیپرز، قومی شناختی کارڈ، پیدائش کے اندراج کے سرٹیفکیٹ وغیرہ کی چھپائی میں ملوث تھا۔
بنگلہ دیش حکام نے DAFCکی طرف سے چلائی جانے والی ایک ویب سائٹ کا پتہ لگایا جس میں ' بنگلہ دیش کے نیشنل بورڈ آف ریونیو، کسٹمز پیڈ' کے ساتھ بینڈ رول کا ذکر کیا گیا تھا۔ ' اہم بات یہ ہے کہ چٹاگانگ میں کنسائنمنٹ کی برآمدگی کے بعد چینی کمپنی نے اپنی وہ ویب سائٹ بند کر دی ہے جو مختلف جعلی دستاویزات کی نمائش کر رہی تھی۔جعلی اور پائریٹڈ اشیا کی تجارت میں حالیہ برسوں میں اضافہ ہوا ہے اور OECDکے مطابق یہ عالمی تجارت کا تقریباً 3.5% ہے۔ ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن کا تخمینہ ہے کہ عالمی سطح پر تمام جعلی شپمنٹس کا 65% مین لینڈ چین سے آتا ہے۔