Urdu News

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اعلیٰ سطحی مشترکہ میٹنگ کی صدارت کی

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ

 نئی دہلی،10؍جنوری؍2022:

وزیر مملکت برائے سائنس ٹیکنالوجی(آزادانہ چارج)، وزیر مملکت برائے ارضی سائنس، وزیر مملکت برائے پی ایم او، عملہ ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء(آزدانہ چارج)ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج ریاستوں یا مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے خصوصی مسائل اور ضرورتوں کو دور کرنے کے لئے قریبی مرکز-ریاست اشتراک پر زور دیا، تاکہ اُن مسائل اور ضرورتوں کا تکنیکی حل نکالا جاسکے اور سائنس پر مبنی علاج کیا جاسکے۔

وزیر موصوف نے یہاں پرتھوی بھون میں منعقد تمام سائنس وزارتوں اور سائنس محکموں کی ہائی برِڈ موڈ میں منعقد ایک اعلیٰ سطحی مشترکہ میٹنگ کی صدارت کی۔اس میٹنگ میں پرنسپل سائنسی مشیر حکومت ہندپروفیسر کے وجے راگھون، وزارت ارضی سائنس کے سیکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن، سائنس و ٹیکنالوجی محکمے کے سیکریٹری ڈاکٹر ایس چندر شیکھر، بایوٹیکنالوجی محکمے کے سیکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے، خلاء کے سیکریٹری اور اِسرو کے سربراہ ڈاکٹر کے سیون، ایٹمی توانائی کے سیکریٹری  ڈاکٹر کے این ویاس، سی ایس آئی آر کے سیکریٹری ڈاکٹر شیکھر مانڈے، صلاحیت سازی کی تعمیر سے متعلق کمیشن کے سیکریٹری ہیمانگ جانی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام ریاست کے ساتھ الگ الگ وسیع مشق کی جارہی ہے،تاکہ اُن شعبوں کی شناخت کی جاسکے، جہاں تکنیکی مداخلت مختلف مسائل کو حل کرنے میں مدد کرسکتی ہے، تاکہ عام آدمی کی زندگی کو آسان بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا  مثال کے طور پر جموں و کشمیر کی مرکز کے زیر انتظام ریاستی حکومت کو جدید ترین برف صاف کرنے والی  تکنیک کے توسط سے مدد فراہم کی گئی ہے، جبکہ پڈوچیری اور تمل ناڈوکو بحری ساحل کی جدید کاری اور بحالی کے لئے مدد فراہم کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ اگلے ہفتے سے شروع ہونے والی میٹنگوں کی ایک سریز کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، تاکہ مرکز –ریاست تعاون کے لئے ’حل پر مبنی‘نظریے کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق شناخت کئے گئے مسائل اور ریاستوں اور مقامی حکومتوں میں سائنس ٹیکنالوجی  و اختراعات کے استعمال میں بہتری لائی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ وزارت جلد ہی تمام چیف سیکریٹریوں کو ریاستی سرکاروں کے ذریعے خصوصی تجاویز یا ضرورتوں کے لئے ایک پروفارما کے ساتھ مکتوب لکھے گی اور بآسانی اشتراک کے قیام کےلئے ایک نوڈل افسر مقرر کرے گی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ وہ ہندوستان کے سامنے آنے والے مسائل اور ان کے مؤثر حل پر صلاح و مشورے کےلئے مرکز اور تمام ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کی سائنس کی وزارتوں اور محکموں کے ساتھ گول میز میٹنگوں کی تکمیل کے بعد ایک قومی سائنس کانفرنس کے انعقاد کا منصوبہ بنارہے ہیں۔

ڈاکٹرجتندر سنگھ نے کہا کہ یہ اقدام سینٹرل لائن وزارتوں اور محکموں کے ساتھ اس طرح کے ایک استعمال کی کامیابی کے مد نظر سامنے آیا ہے، جس میں خلاء اور توانائی سمیت تمام چھ سائنس و ٹیکنالوجی کے محکموں کے ذریعے تکنیکی مدد اور حل مہیا کرانے کےلئے 33وزارتوں سے 168 تجاویز ؍ضرورتیں موصول ہوئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ سائنس کی وزارتوں اور محکموں نے زراعت ، ڈیری، غذا،  تعلیم، ہنرمندی، ریلوے، سڑک، جل شکتی، بجلی اور کوئلہ جیسے شعبوں کے لئے متعدد سائنسی ایپلی کیشن پر کام کرنا شروع کردیا ہے اور ایسا صلاحیت سازی کی تعمیر سے متعلق کمیشن (سی بی سی)کے تعاون سے کیا جارہا ہے۔ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ مرکز اور ریاستوں ؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے درمیان خصوصی نوعیت کی ضرورتوں کی بنیاد پر جگہ جگہ موضوع کے حساب سے صلاح و مشورہ کرنے کے لئے ایک خاکہ بھی تیار کیاجارہاہے۔

واضح ہو کہ یہ انوکھی پہل پچھلے سال ستمبر میں ڈاکٹر جتندر سنگھ کے ذریعے شروع کی گئی تھی، جس میں تمام سائنس کی وزارتوں سمیت سائنس و ٹیکنالوجی، ارضی سائنس، ایٹمی توانائی، خلاء ؍ اِسرو، سی ایس آئی آر کے نمائندے الگ الگ حکومت ہند کی تمام وزارتو ں میں سے ہر ایک کے ساتھ یہ طے کرنے کےلئے پورے دل ودماغ کے ساتھ لگے تھے کہ کس شعبے میں سائنسی ایپلی کیشن کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وزیر موصوف نے کسی خصوصی وزارت یا کسی مخصوص محکمے پر مبنی پروجیکٹوں کے بجائے جامع موضوعات پر مبنی پروجیکٹوں کی ضرورت پر زور دیا۔

قابل ذکر ہے کہ چھ سال پہلے وزیر اعظم مودی کی مداخلت پر دہلی میں ایک وسیع صلاح و مشورے کا عمل منعقد کیا گیا تھا، جہاں مختلف وزارتوں اور محکموں کے نمائندوں نے اِسرو اور خلائی محکموں کے سائنسدانوں کے ساتھ تفصیل سے بات چیت کی تھی ، تاکہ اس پر کام کیاجاسکے۔ میٹنگ میں اس بات کو لے کر بھی وسیع صلاح ومشورہ ہوا تھا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ ساتھ مختلف فلاح وبہبود کے منصوبوں کے نفاذ، اس میں بہتری اور تیزی لانے کےلئے جدید آلات کی شکل میں کس طرح خلائی ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ سی ایس آئی آر کا حل نکالنے کے نظریے میں صنعتوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر شراکت داری دیکھی جارہی ہے اور ہمیں ڈی بی ٹی ،ڈی ایس ٹی، نیتی آیوگ اور دیگر محکموں ، اسٹارٹ اَپس اور بی آئی آر اے سی، اے آئی ایم، این آر ڈی سی اور دیگر سائنس مینجمنٹ ایجنسیوں کے اِنکیو بیٹروں کی موجودہ صلاحیتوں کا فائدہ اٹھانے کے طریقے تلاش کرنے چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہم تمام کھلاڑیوں کو ایک ساتھ نہیں لاتے اور نشان زد عملے اور نشان زد ایجنسیوں کی شناخت نہیں کرتے،ہم ہندوستان کے سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق مسائل کا جامع حل نہیں نکال سکتے

Recommended