Urdu News

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر میں عالمی وباء اور دیگر معاملات کا جائزہ لیا

سائنس اور ٹیکنا لوجی و زمینی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) ، پی ایم او ، عملے ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

نئی دلّی ،23 جنوری / سائنس اور ٹیکنا لوجی و زمینی سائنس  کے  مرکزی وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) ، پی ایم او ، عملے ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  آج عالمی وباء سے متعلق بندشوں اور ہفتے کے آخر میں شٹ ڈاؤن کے پیش نظر  وباء اور دیگر معاملات کے بارے میں ور چوئل طور پر ڈپٹی کمشنروں  ، ڈی ڈی سی  کے سربراہوں  اور  او دھم پور – کٹھوا – ڈوڈا لوک سبھا حلقے  کے ، جس کی وہ پارلیمنٹ میں نمائندگی کرتے ہیں ، کے ایس ایس پیز کے ساتھ جائزہ میٹنگ کی  ۔

          چھ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں اور ایس ایس پی کے علاوہ  ، میٹنگ میں اودھم پور  ڈی ڈی سی کے چیئرمین لال چند  ، ریاسی کے ڈی ڈی سی چیئرمین سراف سنگھ ناگ ، ڈوڈا کے ڈی ڈی سی چیئرمین دھناتر سنگھ کوتوال ، کٹھوا کے ڈی ڈی سی چیئرمین  ریٹائرڈ کرنل مہان سنگھ  ، رامبن کے ڈی ڈی سی چیئرمین  شمشاد شان اور کشتواڑ کی  ڈی ڈی سی سربراہ پوجا ٹھاکر نے بھی شرکت کی ۔

Description: C:UsersadminDesktopjs-1.jpg

          ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وبائی امراض کے معاملات میں اضافے سے نمٹنے کی خاطر تازہ ہدایات جاری کیں اور  اضلاع میں   بروقت تازہ معلومات کے لئے  ڈیش بورڈ کی دستیابی اور اُن کے کام کرنے کے بارے میں دریافت کیا ۔ کٹھوا ، اودھم پور ، ڈوڈا ، ریاسی ، کشتواڑ اور رامبن کے ضلع کلکٹروں  ، ایس ایس پیز ، ڈی ڈی سی کے سربراہوں نے دیگر ضلع عہدیداروں کے ساتھ جائزہ  میٹنگ میں شرکت کی ۔

          وزیر موصوف کو مطلع کیا گیا کہ تیسری لہر میں مثبت پائے جانے والے زیادہ تر مریض بغیر کسی علامت کے یا  فلو جیسی علامات   کے ساتھ  سامنے آئے ہیں ۔ یہ فلو جیسی حالت   4 سے 5 دن تک رہتی ہے اور پھر  ختم ہو جاتی ہے ۔ البتہ ، وزیر موصوف نے ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ کسی پیچیدگی کی کوئی جگہ نہیں ہے اور کووڈ کے تمام ضابطوں اور پروٹوکول پر   پوری طرح سختی کےساتھ عمل کیا جانا چاہیئے ۔ انہوں نے  اپنے پارلیمانی حلقے میں  کشتواڑ جیسے  اضلاع کے دور دراز علاقوں میں چند  مقامات کو چھوڑ کر  ٹیکہ کاری کا عمل  مکمل کرنے کے لئے ضلع کلکٹروں کی کوششوں کی ستائش کی ۔

          ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو آج  اپنے حلقے میں  کھیل کود کو فروغ دینے   ، کھیلوں کی صلاحیت  اور  گاؤں ، پنچایت ، بلاک اور ضلع کی سطح پر  نوجوانوں کی شروعات میں ہی نشاندہی کرنے  کے لئے پارلیمانی کھیل مقابلے کے پروگرام ’’ سنسد کھیل اِسپردھا  ‘‘ کے بارے میں بھی تازہ جانکاری حاصل کی ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ  آنے والے دنوں میں  پنچایت ، بلاک اور  حلقے کی سطح پر کھیل  مقابلے کرائے جائیں گے تاکہ  تیر اندازی ، کشتی ، باکسنگ ، بیڈمنٹن  ، ٹیبل ٹینس  ، ایتھلیٹکس  ، سائیکلنگ ، تیراکی اور ہاکی  ، فٹ بال ، والی بال اور  کرکٹ جیسے کھیلوں میں  چھپے ہوئے با  صلاحیت نو جوانوں   کی نشاندہی کی جا سکے ۔ 

          ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے تمام ضلع کلکٹروں ، ایس ایس پی ، ڈی ڈی سی کے سربراہوں اور ضلع  کھیل کود کے عہدیداروں پر مشتمل  ایک اسٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا تاکہ  17 سال سے کم عمر   کے لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے  انڈور  اور آؤٹ ڈور مقابلے کرائے جا سکیں اور کم عمر میں ہی  با صلاحیت کھلاڑیوں کی نشاندہی کی جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ  انفرادی زمرے میں  ایسے کھلاڑیوں کو  کھیلوں کے قومی کوچنگ  اداروں اور اکیڈمیوں میں  تربیت کی سہولیات  کا موقع فراہم کیا جا ئے گا ۔  انہوں نے ضلع کلکٹروں سے کہا کہ وہ ہر ضلع کے لئے کھیلوں کے سفیر  نامزد کریں  ۔

          ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے  بھارت میں  کھیل کود کو فرو غ دینے اور ہمت افزائی کے لئے  کئی اہم اسکیمیں شروع کی ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ وزیر  اعظم  مودی   خود بھی فٹنیس  کی ایک  مثال ہیں  اور وہ ایسے شخص ہیں ، جو  مثال کے ساتھ قیادت کرتے ہیں اور ہم وطنوں کو ایک صحت مند طرز زندگی اپنانے کا مشورہ دیتے  ہیں  ۔

          ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ضلع کلکٹروں سے کہا  کہ وہ  ہر ضلع کے لئے ایک علیحدہ کھیل کی سفارش کریں تاکہ  ایک برانڈ  کی تعمیر اور فروغ دیا جا سکے  اور اس کے فروغ کے لئے کارپوریٹ سیکٹر ،  مقامی با اثر شخصیات  اور سول سوسائٹی  سے مدد  حاصل کی جا سکے ۔ انہوں نے مثال کے طور پر کہا کہ سرمائی کھیلوں  اور تیز اندازی کو  ڈوڈا میں   مقبولیت  حاصل ہو سکتی ہے  ، جب کہ کشتی اور سائیکلنگ  ریاسی میں مقبول  کھیل ہیں ۔

          وزیر موصوف نے  ڈوڈا ضلع کو  آنے والے دنوں میں سرمائی کھیلوں کے ایک مرکز  کے طور پر فروغ دینے  کی خواہش کا اظہار کیا  ، جس سے سیاحت کو بھی  فروغ حاصل ہو گا ۔

Recommended