اب کسی کا خوف نہیں ہے: ساحل بشیر
اب جموں و کشمیر پہلے جیسا نہیں ہے، امن، ترقی اور نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ وطن سے محبت بھی بڑھنے لگی ہے۔ جموں و کشمیر میں یوم جمہوریہ کا منظر اس بار مختلف انداز میں دیکھا گیا۔ جہاں کئی سالوں کے بعد تاریخی لال چوک پر ترنگا پوری طرح سے لہرایا گیا۔ سرینگر شہر کے وسط میں واقع لال چوک میں واقع گھنٹہ گھر چوک پر بدھ کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ترنگا فخر سے لہرایا گیا۔ 73ویں یوم جمہوریہ کو آزادی کے امرت مہوتسو کے طور پر یادگار بنانے کے لیے لال چوک، سری نگر میں مناسب سیکورٹی کیانتظامات کیے گئے تھے۔ کلاک ٹاور پر ہندوستانی پرچم لہرانے کے لیے ہائیڈرولک کرین کا استعمال کیا گیا۔ اس میں سوار ہوکر جموں و کشمیر یوتھ سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن ساحل بشیر بھٹ اور ساجد یوسف نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بڑے فخر سے ترنگا لہرایا۔
اس موقع پر اسکول کے طلبانے حب الوطنی کی دھنوں پر رنگا رنگ ثقافتی پروگرام بھی پیش کئے۔ لال چوک کے تاریخی گھنٹہ گھر چوک پر 30 سال بعد یوم جمہوریہ کے موقع پر قومی پرچم لہرایا گیا۔ اس سلسلے میں جب ہندوستھان سماچار نے سماجی کارکن ساحل بشیر بھٹ سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک تاریخی دن تھا اور مالک کی مہربانی سے انہیں پہلی بار موقع ملا کہ انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے لال چوک پر ترنگا لہرایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک غیر سیاسی پروگرام تھا جس میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سمیت کئی سماجی کارکنان نے بھی شرکت کی۔ یہ سب اتنا آسان نہیں تھا، لیکن اس میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، سرکاری محکموں اور ایجنسیوں کا بڑا تعاون تھا، جس کی وجہ سے مشہور لال چوک پر اتنے سالوں بعد ترنگا لہرایا گیا۔
نہ صرف ترنگا لہرایا گیا بلکہ قومی ترانہ، حب الوطنی کا جوش اور ثقافتی پروگرام بھی منعقد کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی این جی اوز، محکمہ کھیل، این سی سی کیڈٹس، سیاسی کارکنوں نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی لیڈروں اور سماجی کارکنوں نے لال چوک پر ترنگا لہرانے کی کوشش کی، لیکن پوری کامیابی نہیں ملی۔ حکومت اور انتظامیہ نے ان کا ساتھ دینے کے بجائے انہیں گھر میں نظر بند کرنا ہی درست سمجھا۔ساحل نے کہا کہ کافی کوششوں کے بعد اس بار ہمیں تاریخ رقم کرنے کا موقع ملا ہے اور ہم ان تمام لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیا۔ اس میں انتظامیہ کا بھرپور تعاون تھا۔
یہ فائر بریگیڈ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ساحل کی کشمیر کے نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ قومی دھارے میں آئیں اور پاکستان اور اس کی اسپانسر شدہ علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کی آڑ میں نہ آئیں اور امن اور ترقی کو اہمیت دیں۔ یہ کشمیر اور پورے ملک کے لیے اچھا ہو گا۔واضح رہے اس کے علاوہ یوم جمہوریہ کے موقع پر ہر جگہ ترنگا لہرایا گیا اور 1145 تعلیمی اداروں، 2319 پنچایت حلقوں میں یہ تہوار بڑی دھوم دھام سے منایا گیا۔ کشمیر ڈویڑن میں یوم جمہوریہ 72 ڈگری کالجوں، 358 ہائر سیکنڈری اسکولوں، 715 ہائی اسکولوں، 137 کمیونٹی بلاکس اور 2182 پنچایتی حلقوں میں منایا گیا۔ساحل کے مطابق اب کشمیر پہلے جیسا نہیں رہا۔ کشمیر میں ہر روز تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔
یوم جمہوریہ ہو یا ملک کی آزادی کا تہوار، ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح کشمیر میں بھی ہر تہوار جوش و خروش کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ یوم جمہوریہ کی ہی بات کریں تو کشمیر ڈویڑن کا شاید ہی کوئی ایسا علاقہ ہو جہاں قومی پرچم پورے احترام کے ساتھ نہ لہرایا گیا ہو۔ ہر سرکاری عمارت، اسکول، پنچایت ہال، کمیونٹی ہال میں قومی اعزاز کے ساتھ ترنگا لہرایا گیا۔ یہی نہیں اس موقع پر منعقدہ تقریب میں آس پاس رہنے والے لوگوں بالخصوص بچوں نے بھی شرکت کی۔ انہیں نہ تو دہشت گردی کی دھمکیوں، حملوں اور نہ ہی علیحدگی پسند لیڈروں کے احکامات کا خوف تھا۔