رواں سال میں بھارت کی اقتصادی ترقی کا تخمینہ 9.2 فیصد رہنے کا ہے، جو تمام بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔عالمی وبا سے مجموعی طور پر پھر سے ابھرنے اور اس کے منفی اثرات سے معیشت کی بحالی ہمارے ملک کے پھر سے ابھرنے کی مضبوط قوت کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ بات خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارت آزادی کا امرت مہو تسو کا جشن منا رہا ہے اور یہ امرت کال یعنی بھارت کے آزادی کے 100 سال پورے ہونے میں 25 سال میں داخل ہو گیا ہے اور حکومت کا مقصد وزیراعظم کے ذریعہ یوم آزادی کے خطاب میں پیش کئے گئے ویژن کو حاصل کرنا ہے اور یہ مندرجہ ذیل ہیں:
- تمام مجموعی فلاح پر توجہ اور مائیکرو اکنامک کی سطح پر توجہ کے ساتھ میکرو اکنامک کی سطح کی تکمیل کرنا۔
- ڈیجیٹل معیشت اور فنٹیک، ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی، توانائی کی منتقلی اور آب وہوا سے متعلق ایکشن کو فروغ دینا، اور
- پرائیویٹ سرمایہ کاری میں اضافے کی مدد کے لئے سرکاری کیپٹل سرمایہ کاری کے ساتھ پرائیویٹ سرمایہ کاری سے ورچوئل سلسلے پر انحصار کرنا۔
سال 2014 سے حکومت کی توجہ کا مرکز شہریوں، خاص طور پر غریب اور محروم لوگوں کو با اختیار بنانے پر رہا ہے اور انہیں ہاؤسنگ، بجلی ، کھانا پکانے کی گیس اور صاف پانی کی رسائی کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ حکومت نے مالی شمولیت کو یقینی بنانے اور فوائد کی براہ راست منتقلی کے پروگرام شروع کئے ہیں اور تمام مواقع حاصل کرنے کی غریب کی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے کا عہد کیا ہے۔
وزیر خزانہ بتایا کہ آتم نربھر بھارت کے ویژن کو حاصل کرنے کی خاطر 14 شعبوں میں پیداواریت سے مربوط ترغیبات پر شاندار رد عمل حاصل ہوا ہے ، جس میں 60 لاکھ نئے روز گار پیدا کرنے کی صلاحیت اور اگلے پانچ برسوں کے دوران 30 لاکھ کروڑ روپے کی اضافی پیدا وار کی صلاحیت ہے۔ سرکاری سیکٹر کی صنعتوں کے لئے نئی پالیسی کو نافذ کرنے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا کی ملکیت کی کلیدی منتقلی کو مکمل کرلیا گیا ہے اور این آئی این ایل (نیلانچل اسپات نگم لمیٹڈ) کے لئے کلیدی ساجھیدار کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔ ایل آئی سی کے پبلک ایشو جاری کرنے کی جلد امید ہے اور دیگر کے لئے بھی 23-2022 میں کام کیا جا ئے گا۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے زور دے کر کہا کہ یہ بجٹ ترقی کو تیز کرنے کی قوت فراہم کرتا رہے گا۔ اس میں دو متوازی ٹریک ہیں، (1) امرت کال کے لئے ایک خاکہ، جو مستقبل پر مبنی اور شمولیت والا ہے، جو ہمارے نوجوانوں، خواتین، کسانوں، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو براہ راست فائدہ پہنچائے گا ،اور (2) جدید بنیادی ڈھانچے کے لئے بڑی سرکاری سرمایہ کاری ، جو بھارت کی آزادی کے 100 سال پورے ہونے کے لئے تیار کرنے کے لئے ہے اور یہ پی ایم گتی شکتی کے تحت ہوگا اور کثیر ماڈل والے طریقہ کار کے تال میل سے فائدہ حاصل کرے گا۔ اس متوازی ٹریک پر آگے بڑھتے ہوئے انہوں نے مندرجہ ذیل 4 ترجیحات کو اجاگر کیا:
- پی ایم گتی شکتی،
- شمولیت والی ترقی،
- پیداواریت میں فروغ اور سرمایہ کاری، ابھرتے ہوئے روشن مواقع، توانائی کی منتقلی اور آب وہوا سے متعلق ایکشن،
- سرمایہ کاری کے لئے فنڈس کی فراہمی۔
پی ایم گتی شکتی کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اقتصادی فروغ اور پائیدار ترقی کے لئے یکسر تبدیلی والا ایک طریقہ کار ہے۔ یہ طریقہ کار 7 انجنوں پر مبنی ہے جن میں سڑکیں، ریلویز، ہوائی اڈے، بندر گاہیں، عوامی ٹرانسپورٹ، آبی شاہراہیں اور لاجسٹک کا بنیادی ڈھانچہ شامل ہیں۔ یہ ساتوں انجن معیشت کو ایک ساتھ آگے بڑھائیں گے۔ ان انجنوں کو توانائی کی ترسیل، آئی ٹی مواصلات ، بلک پانی اور سیوریج اور سماجی بنیادی ڈھانچے کے تکمیلی رول سے مدد ملے گی اور آخر میں یہ طریقہ کار صاف توانائی اور سب کا پریاس – جو مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں اور پرائیویٹ سیکٹر کی ملی جلی کوششوں سے تقویت پائے گی – سبھی کے لئے ، خاص طور پر نوجوانوں کے لئے روز گار کے وسیع مواقع اور کاروبار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔