مالدیپ میں بھارت کے خلاف احتجاج کرنا اب قانون کے مطابق جرم ہوگا۔ اس کے لیے مالدیپ کی حکومت ایک نیا قانون بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ یہ قانون 3 فروری کو مالدیپ کی پارلیمنٹ 'مجلس' کے مجوزہ اجلاس میں منظور ہو جائے گا۔
مالدیپ اور بھارت کے تعلقات بہت گہرے رہے ہیں۔ دو سال قبل وہاں بھارت مخالف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ دراصل مالدیپ کے اپوزیشن لیڈر سابق صدر عبداللہ یامین ان مظاہروں کو ہوا دے رہے تھے۔ یامین کو چین کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ طویل عرصے سے گرفتار یامین کی حالیہ رہائی کے بعد بھارت مخالف مظاہروں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان حالات سے نمٹنے کے لئے مالدیپ کی مرکزی حکمراں مالدیپ ڈیولپمنٹ پارٹی ایسے مظاہروں کو جرم قرار دینے کے لئے ایک قانون بنانے جا رہی ہے، جس سے مالدیپ کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کا خطرہ نہ ہو۔ ایم ڈی پی نے اس بل کا مسودہ اپنے اراکین میں تقسیم کر دیا ہے۔
یہ بات زیر بحث ہے کہ صدر ابراہیم محمد صالح کی حکومت بھارت کے ساتھ مضبوط اور قریبی تعلقات کے پیش نظر یہ قانون بنانے پر غور کر رہی ہے۔ بل کے مسودے میں بھارت سمیت کسی بھی دوست ملک کے خلاف مالدیپ کے مظاہرے کو جرم تصور کرنے کی شق رکھی گئی ہے۔ مظاہرین پر 20 ہزار مالدیپ روفیا جرمانہ، چھ ماہ قید یا ایک سال گھر میں نظربند رکھنے کی تجویز ہے۔