افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے مسلسل احتجاج کرنے والی انسانی حقوق کی 6 خواتین کارکنان اچانک لاپتہ ہوگئیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق نے ان حالات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روین شمداسانی نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کی صحت اور حفاظت کے بارے میں گہری تشویش ہے۔ اگرچہ ملک کے حکمراں حکام نے ہفتے کے روز ان افراد کے لاپتہ ہونے کے بعد تحقیقات کرنے کا اعلان دو ہفتے قبل کیا تھا لیکن تاحال ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔ پروانہ ابراہیم خیل اور ایک قریبی رشتہ دار کو 19 جنوری کی شام کابل سے اغوا کیا گیا تھا۔ اسی شام تمنا پریانی اور اس کی تین بہنوں کو کابل کے ایک گھر سے اغوا کیا گیاتھا۔
پروانہ ابراہیم خیل اور تمنا پریانی نے 16 جنوری کو طالبان سے خواتین کے حقوق کے احترام کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہروں میں حصہ لیا۔ اس کے بعد سے یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ مظاہروں میں حصہ لینے والی دیگر خواتین کی بھی ان کے گھروں کی تلاشی لی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان خواتین کارکنوں اور ان کے رشتہ داروں کی گمشدگی کی تحقیقات کرے اور اس کے نتائج کو منظر عام پر لائے۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ ان کی محفوظ اور فوری رہائی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں اور ذمہ دار عناصر کا احتساب کریں۔