وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کے روز کہا کہ مرکزی بجٹ 2022-23 میں آب و ہوا کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے اور یہ ' سبز مستقبل' کے لیے ہندوستان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں قدرتی زراعت اور ڈیجیٹل زراعت پر توجہ دی گئی ہے۔
وزیر اعظم حیدرآباد کے پاٹن چیرو میں انٹرنیشنل سیمی ایرڈ ٹراپیکل کرپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی سی آر آئی ایس اے ٹی) کی 50 ویں سالگرہ کی تقریبات سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے ICRISATکی ستائش کی اور کہا کہ ادارے نے آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں دالوں کی پیداوار بڑھانے میں بہت تعاون کیا ہے۔ ان کی تحقیق اور ٹیکنالوجی نے مشکل حالات میں کاشتکاری کو آسان اور منافع بخش بنا دیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم مسلسل اس بات پر کام کر رہے ہیں کہ کس طرح ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے کسانوں کو بااختیار بنایا جائے۔ چاہے وہ فصلوں کی تشخیص ہو، زمینی ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن، غذائی اجزاء کا چھڑکاؤ اور ڈرون کے ذریعے کیڑے مار ادویات کا استعمال ہو۔ ایسے علاقوں میں آرٹیفیشیل انٹیلی جنس کا استعمال بڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، "بدلتے ہوئے ہندوستان کا ایک اہم پہلو ڈیجیٹل زراعت ہے۔ یہ ہمارا مستقبل ہے اور اس میں ہندوستان کے باصلاحیت نوجوان بہت اچھا کام کر سکتے ہیں۔ ہندوستان میں مسلسل کوششیں بڑھ رہی ہیں کہ کس طرح ہم کسان کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے بااختیار بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی چیلنج سے نمٹنے پر خصوصی توجہ دے۔ ہندوستان نے 2070 تک خالص صفر کاربن کے اخراج کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ہم نے زندگی اور ماحول کے لیے دوستانہ طرز زندگی کی ضرورت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
وزیر اعظم نے ملک کے 15 زرعی۔ آب و ہوا والے علاقوں اور 6 موسموں کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستانی زراعت کے قدیم تجربے کی گہرائی پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 'پرو، پلانیٹ، پیپل' ایک ایسی تحریک ہے جو ہر کمیونٹی اور ہر فرد کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ماحولیاتی ذمہ داری سے جوڑتی ہے۔ یہ صرف الفاظ تک محدود نہیں ہے، بلکہ حکومت ہند کے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے۔
وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کو چھوٹے کسانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو اس سے بچانے کے لیے ہماری توجہ پرانے طریقوں اور نئی ٹیکنالوجی کے امتزاج کو اپنانے پر ہے۔ ہماری توجہ ملک کے 80 فیصد سے زیادہ چھوٹے کسانوں پر ہے جنہیں ہماری سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ امرت دور میں ہندوستان اعلیٰ زرعی ترقی کے ساتھ ساتھ جامع ترقی پر توجہ دے رہا ہے۔ زراعت کے شعبے میں خواتین کو سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعے مدد فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت آبادی کے ایک بڑے حصے کو غربت سے نکالنے اور انہیں بہتر طرز زندگی کی طرف لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کا مقصد صرف غذائی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کرنا نہیں ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوڈ سیکیورٹی پروگراموں میں سے ایک کو چلانے کے لیے ہندوستان کے پاس کافی اضافی غذائی اجناس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غذائی تحفظ کے ساتھ ساتھ تغذیاتی تحفظ پربھی توجہ دے رہے ہیں۔ اس وژن کے ساتھ، ہم نے گزشتہ 7 سالوں میں کئی بایو فورٹیفائیڈ اقسام تیار کی ہیں۔
قبل ازیں، وزیراعظم نے آئی سی آر آئی ایس اے ٹی کے ماحولیاتی تبدیلی کے تحقیقی مرکز برائے پودوں کے تحفظ اور ICRISATکے سنٹر فار ریپڈ جنریشن ایڈوانسمنٹ کا بھی افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے ICRISATکے خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ لوگو کی نقاب کشائی بھی کی اور اس موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔ تلنگانہ کے گورنر تمیلیسائی سندرراجن، مرکزی وزراء نریندر سنگھ تومر اور جی۔ کشن ریڈی بھی موجود تھے۔