بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نوٹ کیا ہے کہ پاکستان کو بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ کرنا ہو گا اور آئندہ مالی سال 23-2022 کے سالانہ بجٹ میں1.1 ٹریلین روپے کے محصولات کے اقدامات متعارف کرانے ہوں گے تاکہ دونوں فریقو ں کے درمیان قرض کی شرائط پر اتفاق رائے کو پورا کیا جا سکے۔ پاکستان نے بین الاقوامی قرض دینے والے ادارے کو آئندہ چند ماہ میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
حکومت نے فنڈ کو اگلے مالی سال کے سالانہ بجٹ میں 1.1 ٹریلین روپے کے بڑے پیمانے پر ریونیو جنریشن کے اقدامات متعارف کرانے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔آئی ایم ایف نے مالی سال 2022-23 کے لیے سالانہ ٹیکس وصولی کا ہدف 7.255 ٹریلین روپے مقرر کرنے کو کہا ہے جو کہ رواں مالی سال کے 6.1 ٹریلین روپے تھا۔ پیٹرولیم لیوی میں رواں سال کے 354 ارب روپے سے اگلے مالی سال میں 406 ارب روپے جمع کرنے کی سفارش کی گئی۔
آئندہ مالی سال میں سود کی ادائیگی اور دفاعی بجٹ میں بھی اضافہ ہوگا۔دریں اثنا، پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات رواں سال کے 30 بلین ڈالر سے بڑھ کر اگلے مالی سال میں 35 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔ پاکستان نے تنخواہ دار طبقے پر لگ بھگ 160 بلین روپے (جی ڈی پی کا 0.3 فیصد) ٹیکس لگانے کے لیے جاری ماہ (فروری 2022) کے آخر تک پرسنل انکم ٹیکس )فی آئی ٹی( قانون سازی کا مسودہ تیار کرنے کا بھی عہد کیا ہے جس میں ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور تعداد کو کم کیا جائے گا۔ قانون سازی 1 جولائی 2022 کو مالی سال 2023 کے بجٹ کے ساتھ نافذ العمل ہو جائے گی۔فنڈ نے مالی سال 2022-23 کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 7.255 ٹریلین روپے مقرر کرنے کو کہا ہے جو کہ 2021-2022 کے 6.1 ٹریلین روپے تھا۔