عالمی پیمانے پرتغذیائی اناج کے مطالبے میں مسلسل اضافےکے ساتھ، کامرس کے محکمے میں توقع ہے کہ آنے والے سالوں میں باجرے کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوگا کیونکہ ہندوستانی برآمد کاروں کو بیرون ملک نئی مارکیٹیں مل رہی ہیں۔
اس وقت،2020 کے اعداد وشمار کے مطابق ہندوستان باجرے کی برآمد کرنے والا دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک ہے، جس کی برآمدات 2020 تک ختم ہونے والے پچھلے پانچ برسوں میں تقریباً 3 فیصد سی اے جی آر کے ساتھ مسلسل بڑھ رہی ہے۔
سال 21-2020 میں ہندوستان نے 26.97 ملین امریکی ڈالر کی مالیت کی جوار برآمد کی تھی جو کہ 20-2019 میں 28.5 ملین امریکی ڈالر تھی۔
جوار کی عالمی برآمد 2019 میں 380 ملین امریکی ڈالر سے بڑھ کر سال 2020 میں 402.7 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔
جوار کے بڑے برآمد کاروں میں امریکہ، روس فیڈریشن، یوکرین،ہندوستان، چین، نیدرلینڈ، فرانس، پولینڈ اور ارجنٹائن ہیں۔ ان سب کی باجرے کی برآمدات، 2020 میں 221.68 ملین امریکی ڈالر رہی۔ باجرے کی عالمی برآمدات 2020 میں 466.284 ملین امریکی ڈالر کی تھی۔
سال 21-2020 میں ہندوستان سے باجرے کی سب سے زیادہ برآمد کرنے والے ملکوں میں نیپال (6.09 ملین امریکی ڈالر)، متحدہ عرب امارات (4.84 ملین امریکی ڈالر) اور سعودی عربیہ (3.84 ملین امریکی ڈالر) شامل ہیں۔ہندوستان کے باجرے کی برآمد کی اعلیٰ دس کی فہرست میں دیگر سات ممالک میں لیبیا، تونیسیا، مراقش، برطانیہ، یمن، عمان اور الجیریا شامل ہیں۔
مجموعی طور پر ان دس ممالک نے ہندوستان سے 22.03 ملین امریکی ڈالر کی مالیت کی باجرے کی درآمدکی۔ ڈی جی سی آئی ایس کے اعداد وشمار کے مطابق ہندوستان سے جن دیگر ممالک نے 5.13 ملین امریکی ڈالر کی مالیت کی برآمدات کی ہیں ان کے ساتھ ہی ،ہندوستان کی مجموعی باجرے کی برآمدات 21-2020 میں 27.43 ملین امریکی ڈالر کی رہیں۔
زرعی اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمد کی ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے)، ہندوستانی برآمد کاروں کی طرف سے جوار کی ترسیل کو آسان بنانے اور نئی مارکیٹوں میں ان کی مدد کرنے کی غرض سے انتہائی چابکدستی سے کام کر رہی ہے۔ چونکہ کووڈ-19 کے پھیلنے کے باعث جسمانی نمائشوں اور بین الاقوامی تجارتی میلوں کا انعقاد ممکن نہیں ہے، اسی لیے اے پی ای ڈی اے نے برآمدکاروں ، پیداواری تنظیموں اور بین الاقوامی خریداروں کے درمیان بات چیت کو آسان بنانے کے لیے ،اپنی ایک ورچوئل ٹریڈ فیئر (وی ٹی ایف) ایپلی کیشن تیار کی ہے۔
مارچ 2021 میں، اے پی ای ڈی اے نے اپنا پہلا ورچوئل تجارتی میلہ – انڈیا رائس اینڈ ایگرو کموڈیٹی شو- کا انعقاد کیا جس میں برآمدکاروں کی بھی شرکت دیکھنے میں آئی۔ ہندوستان سے سفارتخانوں، درآمدکاروں، برآمدکاروں اور مصنوعات کی انجمنوں کے ساتھ خریدار-فروخت کنندہ کی ورچوئل میٹنگوں (بی ایس ایم) کے ایک سلسلے کا انعقاد کیا گیا۔
عالمی درآمدات میں اپنے حصے کے ساتھ سرفہرست درآمدکاروں میں،2020 میں، انڈونیشیا (8فیصد)، بیلجیم (7.36 فیصد)، جرمنی (4.65 فیصد)، میکسیکو (4.1 فیصد)، اٹلی (4.02 فیصد)، امریکہ 3.35 فیصد)، برطانیہ (3.25 فی صد)، برازیل (3.24 فی صد) اور نیدرلینڈ (3.14 فیصد) شامل ہیں۔2020 میں 466.3 ملین امریکی ڈالر کی مالیت کی عالمی درآمد میں سے ان دس درآمدکاروں نے 221.7 ملین امریکی ڈالر کی مالیت کی درآمد کی ہے۔
سال 2020 میں کل عالمی پیداوار میں تقریباً 41 فی صد حصے کے ساتھ ، ہندوستان جوار کی پیداوار میں عالمی قائد ہے۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے اعداد وشمار کے مطابق ، ہندوستان سالانہ تقریباً 12 ملین ایم ٹی جوار باجرہ پیدا کرتا ہے۔
باجرے کی مختلف اقسام میں جوار (جوار)، موتی باجرہ (باجرہ)، انگلی باجرہ (راگی)، باریک باجرہ (کٹکی)، چھوٹا باجرہ (سمائی)، لومڑی باجرہ (کنگنی)، پرسو باجرہ (باری)، برنیارڈ باجرہ (جنگھورا)، کوڈو باجرہ (کوڈرا)، دو چھدم باجرہ (بکوہیٹ اور کٹو)، امرانتھس (چولائی) اور دیگر طرح کے باجرے شامل ہیں۔
ممکنہ مصنوعات کی برآمدات کو تحریک دینے کے ساتھ ساتھ تغذیائی اناجوں کی سپلائی چین میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے، اے پی ای ڈی اے نے تغذیائی اناجوں کی برآمد کو فروغ دینے کا ایک فارم بنایا ہے جس میں باجرے کی برآمدات بھی شامل ہیں۔اس نے جوار کے اسٹارٹ اپس کے لیے ایک حساس پروگرام کا بھی اہتمام کیا ہے تاکہ انھیں برآمداتی مواقع سے آگاہ کرایا جاسکے۔
اے پی ای ڈی اے نے جوار اور باجرے کی اقداری اضافی مصنوعات کے فروغ کے لیے حکمتیں بنانے کی غرض سے باجرے ی تحقیق کے ہندوستانی انسٹی ٹیوٹ (آئی آئی ایم آر) کے ہمراہ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں۔ اس نے آئی ایم ایم آر کے ذریعے ’برآمداتی منڈیوں کے لیے باجرے کی اقداری زنجیر کی تطہیر:جوار کے بین الاقوامی سال 2023 کے تناظر میں برآمداتی حکمت عملی کی تیاری‘ پر ایک مطالعہ بھی شروع کیا ہے۔
جوار جیسے تغذیائی اناج کی پیداوار اور برآمدات کو وسیع فروغ دیتے ہوئے ،وزیر خزانہ محترمہ سیتا رمن نے اپنے مرکزی بجٹ (23-2022) کی تقریر میں فصل کی کٹائی کے بعد کی قیمتوں میں اضافے اور اندرون ملک اور عالمی منڈیوں میں باجرے کی مصنوعات کی برانڈنگ کے لیے امداد کا اعلان کیا ہے۔
اے پی ای ڈی اے کی طرف سے متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، امریکہ، جاپان، برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا، جمہوریہ کوریا، جنوبی افریقہ اور سعودی عربیہ میں جوار کے اور ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی فروغ کے لیے 16 پروگراموں کی منصوبہ بندی کی ہے۔ فروغ جاتی پروگرام کے دوران باجرے اور جوار کی ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے ، خریدار- فروخت کنندہ کی ملاقاتیں، روڈ شوز اور اہم بین الاقوامی تقریبات میں شرکت کا اہتمام کیاجائے گا۔