کراچی ۔9 فروری
پاکستان کی ایک عدالت نے صوبہ سندھ میں توہین مذہب کے الزام میں ایک کالج کے ہندواستاد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ سیشن کورٹ نے مجرم پر 50,000 روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ نوتن لال، جو گورنمنٹ ڈگری کالج کے استاد ہیں، کو 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ زیر سماعت قیدی کے طور پر تب سے جیل میں ہیں۔
ڈیلی پاکستان نے منگل کو رپورٹ کیا کہ اس عرصے کے دوران ان کی ضمانت کی درخواست دو بار مسترد کی گئی۔ 14 ستمبر 2019 کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں ایک طالب علم نے دعویٰ کیا کہ ایک مقامی اسکول کے مالک نے توہین مذہب کا ارتکاب کیا ہے۔ ایک تھنک ٹینک، سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز نے کہا کہ یہ اس وقت سامنے آیا جب پاکستان میں 1947 سے اب تک ملک میں توہین مذہب کے کل 1,415 واقعات رپورٹ ہوئے۔
تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق 1947 سے 2021 تک توہین مذہب کے الزام میں کل 18 خواتین اور 71 مردوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ ڈان کیرپورٹ میں کہا گیا کہ "حقیقی تعداد زیادہ بتائی جاتی ہے کیونکہ توہین رسالت کے تمام کیسز پریس میں رپورٹ نہیں ہوتے،" رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 70 فیصد سے زائد ملزمان پنجاب سے رپورٹ کیے گئے تھے۔