ایتھوپیا، کینیا اور صومالیہ سمیت کئی افریقی ممالک میں ناکافی بارش کی وجہ سے فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں پر بھوک کی مار پڑرہی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے اس اطلاع کے ساتھ وارننگ جاری کی ہے کہ 40 سال بعد ایسی خطرناک صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کی فوڈ سیکورٹی پر مرکوز ورلڈ فوڈ پروگرام کے مشرقی افریقہ کے علاقے کے علاقائی ڈائریکٹر مائیکل ڈنفورڈ نے کہا کہ افریقی ممالک جیسے ایتھوپیا، کینیا اور صومالیہ میں مسلسل خشک سالی نے پیداوار کو تباہ کر دیا ہے۔ مویشی مر رہے ہیں اور بھوکے لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
خطے میں شدید خشک سالی کے باعث 1981 کے بعد پہلی بار صورتحال اتنی تشویشناک ہوئی ہے۔ پانی کا بحران تو ہے ہی،جانوروں کو چراگاہ بھی نہیں مل رہی۔ لو گوں کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے جس کی وجہ سے علاقے میں باہمی تصادم بڑھ رہاہے۔ خشک سالی نے جنوبی اور جنوب مشرقی ایتھوپیا، جنوب مشرقی اور شمالی کینیا اور جنوبی وسطی صومالیہ میں چراگاہوں اور کسانوں کی آبادی کو متاثر کیا ہے۔
تشویشناک پہلو یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی کم بارش کی پیشن گوئی کی گئی ہے جس کی وجہ سے صورتحال مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔ اس وقت ایتھوپیا میں 57لاکھ، صومالیہ میں 29لاکھ اور کینیا میں 28 لاکھ افراد اس بحران کی وجہ سے بھوک کا شکار ہیں۔