کرناٹک کے کالجوں میں حجاب پہننے کے تنازعہ کے چلتے کشمیر کی 12ویں جماعت کی طالبہ عروسہ پرویز جس نے حالیہ نتائج کے دوران پورے کشمیر میں اول پوزیشن حاصل کی ہے۔ نتائج ظاہر ہونے سے ہی سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے کیونکہ ان کا نتائج کے بعد والا انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔یہاں تک کہ کچھ لوگوں نے گندی زبان کا بھی استعمال کیا ہے کیونکہ اس کے سر پر انٹرویوکے وقت کوئی بھی اسکارف یا ڈوپٹہ نہیں تھا،جب کہ کچھ لوگوں نے اس معاملے میں اس کی طرف داری کرتے ہوئے اسے ذاتی معاملہ بتا دیا ہے۔
عروسہ نامی یہ ہونہار طالبہ سرینگر کے الٰہی باغ علاقے سے تعلق رکھتی ہے اور ہفتہ کے روز ضلع انتظامیہ سرینگر نے اسے سائنس اسٹریم میں کلاس 12 کے بورڈ امتحانات میں 99.80 فیصد (500 میں سے 499 نمبر) حاصل کرنے پر مبارکباد دی اور نقد انعام اور سرٹیفکیٹ سے نواز کر اس کی حوصلہ افزائی کی ہے۔عروسہ کہتی ہیں کہ انسان دل سے مسلمان ہونا چاہیے حجاب پہننا یا نہ پہننا کسی کے مذہب میں عقیدہ کی وضاحت نہیں کرتا۔ ہو سکتا ہے، کہ میں اللہ سے ان لوگوں سے زیادہ محبت کرتی ہوں جنہوں نے مجھے تنقید کا نشانہ بنایا،انہوں نے کہا میں دل سے مسلمان ہوں، حجاب سے نہیں۔اس دوران کرناٹک بی جے پی لیڈر سی ٹی روی نے ٹوئٹر پر عروسہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا، واقعی میں یہ ہمت کا چہرہ ہے۔
واضح رہے کہ عروسہ کا بارہویں جماعت کے نتائج کے بعد کئی لوگوں خاص کر عروسہ کے والدین اور رشتہ داروں کے دلوں کو اس وجہ سےٹھیس پہنچی ہے، کیونکہ کچھ لوگوں نے گندے الفاظ استعمال کرکے کہا تھا کہ ابھی آپ نے صرف بارہویں کلاس کا امتحان پاس کیا ہے کوئی بڑا طوفان نہیں مچایا ہے،کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کرناٹک میں دیکھو مسلمان بچی کس طرح سے غیر مذہب کے لوگوں کا مقابلہ کرتی ہے اور عروسہ بنا سر پر ڈوپٹہ رکھے ہوئے انٹرویو دے رہی ہو۔جس کے بعد کشمیر میں سوشل میڈیا پر یہ بچی کچھ لوگوں کی وجہ سے موضوع بحث بن گئی۔تاہم وادی کشمیر میں زیادہ تر بچیوں نے عروسہ کی کھل کر حمایت کی اور اس کی کامیابی کو کشمیر کی کامیابی بتا دیا ہے۔