صرف ڈھائی ماہ میں خام تیل 40 فیصد مہنگا،بھارتی کمپنیوں پر تیل کی قیمت بڑھانے کا دباؤ
نئی دہلی، 15 فروری (انڈیا نیرٹیو)
روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے باعث عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ تجارتی سیشن میں برینٹ کروڈ کی قیمت 2.04 ڈالر فی بیرل اضافے کے ساتھ 96.48 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔ صرف ایک تجارتی سیشن میں برینٹ کروڈ کی قیمت میں 2.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح، ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کروڈ کی قیمت بھی گزشتہ تجارتی سیشن میں $2.36 یا 2.5 فیصد اضافے کے ساتھ $95.46 فی بیرل ہوگئی۔
یادرہے کہ ستمبر 2014 کے بعد بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی یہ سب سے زیادہ قیمت ہے۔ ستمبر 2014 میں برینٹ کروڈ 96.78 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچ گیا، جب کہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کروڈ ستمبر 2014 میں 95.82 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچ گیاتھا۔ جس کی وجہ سے خام تیل کی درآمد پر انحصار کرنے والے ہندوستان جیسے ممالک کا درآمدی بل بہت زیادہ ہو گیا تھا۔ تاہم 2014 کے بعد خام تیل کی قیمت میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی جس کی وجہ سے جو ممالک خام تیل کی درآمد پر انحصار کرتے ہیں انہیں کافی ریلیف ملا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے کورونا وائرس کے انفیکشن سے پیدا ہونے والی عالمی صورتحال اور اب روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی نے بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمت کو خاصا متاثر کیا ہے۔ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم (OPEC) اور اس کے اتحادیوں OPEC Plusنے 2019 میں کورونا انفیکشن کی وجہ سے کافی نقصان اٹھانے کے بعد خام تیل کی پیداوار میں نمایاں کمی کی۔ جس کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے خام تیل کی قیمت میں مسلسل اضافے کا رجحان ہے۔
خام تیل کی قیمت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے یکم دسمبر 2021 کو برینٹ کروڈ کی قیمت 68.87 ڈالر فی بیرل تھی۔ توقع تھی کہ 2022 میں اوپیک اور اوپیک + ممالک خام تیل کی پیداوار میں اضافہ کریں گے، تاکہ بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی دستیابی کو معمول پر لایا جا سکے۔ جس کی وجہ سے بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمت بھی نیچے آئے گی جس سے بھارت جیسے خام تیل درآمد کرنے والے ممالک کو کافی ریلیف مل سکتا ہے۔
کموڈٹی مارکیٹ کے ماہر مینک سریواستو کا کہنا ہے کہ اوپیک اور اوپیک پلس میں شامل ممالک کی گزشتہ میٹنگ میں خام تیل کی پیداوار بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔ لیکن روس اور یوکرین کے درمیان 2022 کے آغاز سے جس طرح سے کشیدگی بڑھی ہے، اس کی وجہ سے بین الاقوامی مارکیٹ میں منفی ماحول بننا شروع ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے خام تیل کی قیمت میں بھی مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران خام تیل کی قیمت میں 27.61 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح یکم دسمبر 2021 سے اب تک تقریباً ڈھائی ماہ میں خام تیل کی قیمت 40 فیصد سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ ہندوستان اپنا 80 فیصد سے زیادہ خام تیل بین الاقوامی مارکیٹ سے خریدتا ہے۔ ایسے میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھارت میں پیٹرول اور ڈیزل سمیت دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ ایک موٹے اندازے کے مطابق بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں ایک ڈالر فی بیرل اضافے کی وجہ سے بھارت میں سرکاری تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں پر پیٹرول یا ڈیزل کی قیمت میں 40 پیسے فی لیٹر کا بوجھ بڑھتا ہے، جو پٹرول یا ڈیزل کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ قیمت بڑھا کر کیا جاتا ہے۔
اس طرح اگر دیکھا جائے تو یکم دسمبر 2021 سے اب تک سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر ڈیزل یا پیٹرول کی قیمت میں 11 روپے فی لیٹر سے زیادہ اضافہ کرنے کا دباؤ رہا ہے۔ اس کے ساتھ اگر ڈالر کے مقابلے روپے کی کمزوری کو بھی اس حساب میں شامل کیا جائے تو ان ڈھائی مہینوں میں سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر تقریباً 14 روپے فی لیٹر تک اضافے کا دباؤ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر حکومتی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ابھی تک پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کر رہی ہیں جس کی وجہ سے ان کے جمع شدہ خسارے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں 10 مارچ کو پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ایک بار پھر ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں زبردست اضافے کا عمل شروع ہو سکتا ہے۔